اذان کا اجراء

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ابتدا ء میں باجماعت نماز کے لیے مسلمانوں کو جمع کرنے کا کوئی خاص طریقہ مقررنہ تھا، مسلمان ازخود وقت کااندازہ کر کے جمع ہوجاتے تھے ،پھرآ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے مشورہ کیا کَیْفَ یُجْمَعُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ؟کہ لوگوں کو نماز کے لیے کیسے جمع کیا جائے؟کسی نے مشورہ دیا کہ ناقوس بجا یا جائے،آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مشورہ کو رد کرتے ہو ئے فرمایا ، ھُوَ مِنْ اَمْرِ النَّصَارَی کہ یہ نصاری کاطریقہ ہے،اور کسی نے یہ رائے پیش کی کہ”بوق“ نرسنگھا پھونکا جائے، اسے بھی رد کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریا، ھُوَ مِنْ اَمْرِ الْیَھُوْدِ کہ یہ یہود کا طرز ہے،اور کسی نے کہا کہ آ گ جلائی جا ئے، مجوس کا طریقہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی رد کردیا۔ پھرجب عبد اللہ بن زید نے( اور دیگر بعض صحابہ نے) اذان والا خواب دیکھا،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوسنایاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خواب کو سچا اور منجانب اللہ قرار دیا اوراس کے مطابق اذان کوجاری فرمایا۔

سنن ابوداود(۴۹۸)
 
Top