یہ لوگ بھی موجود ہیں!

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
شاعرِ مشرق، علّامہ محمّد اقبال نے کہا تھا کہ’’تُو قادر و عادل ہے، مگر تیرے جہاں میں…ہے تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات‘‘ اور حقیقت بھی یہی ہے۔ اِسے معاشی تنگ دستی سمجھ لیں یا بے روز گاری، وطنِ عزیز میں بہت سے لوگ ایسے کام کرنے پر مجبور ہیں، جن کے ذریعے اُن کی روزی روٹی پوری ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اپنے بچّوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔ صفائی عملے میں شامل دیہاڑی دار( ڈیلی ویجز) مزدور بھی اِنہی لوگوں میں شامل ہیں۔
اوقاتِ کار مقرّر ہیں، نہ ہی چھٹیوں کی سہولت، تن خواہ بھی برائے نام ہی ملتی ہے
یہ کام تو دوسروں سے زیادہ کرتے ہیں، مگر معاوضہ دوسروں سے کم ملتا ہے۔ عملہ صفائی میں شامل مستقل ملازمین کے لیے اوقاتِ کار مقرّر ہیں، مگر ان دیہاڑی دار مزدوروں کے کوئی اوقاتِ کار نہیں۔ کام پر آنے کا وقت تو مقرّر ہے، جانے کا کوئی نہیں۔ عید، شبِ برات پر چُھٹّی، نہ بیماری میں گھر جانے کی اجازت، عیدوں تہواروں پر جب ہم اپنے گھروں میں خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں، تو یہ گلیوں سے ہمارا کچرا اُٹھا رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کے ہر بڑے شہر میں تین سے چار ہزار افراد عملہ صفائی میں شامل ہیں، اُن میں سے کچھ تو ایسے ہیں، جو مستقل بنیادوں پر بھرتی کیے گئے ہیں، جب کہ بیش تر دیہاڑی دار یا ڈیلی ویجر ہیں۔
مستقل یا ریگولر ملازمین کو تو دیگر سرکاری ملازمین کی طرح کچھ مراعات مل ہی جاتی ہیں، مگر ڈیلی ویجز ملازمین کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ روش مسیح بھی ڈیلی ویجز ملازم ہے اور اُس کی عُمر 23سال کے لگ بھگ ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ’’ وہ گزشتہ پانچ سال سے عملہ صفائی میں شامل ہے، اس کے باوجود اُسے مستقل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ اس کی تن خواہ بھی دیگر ملازمین سے کم ہے، اُسے سرکار ی چھٹیوں ( گزیٹیڈ ہالی ڈیز) کا بھی حق حاصل نہیں اور اتوار کے روز بھی کام پر آنا پڑتا ہے، نہ آئے تو تن خواہ میں سے پیسے کٹ جاتے ہیں۔
روش مسیح نے بتایا،’’ کٹوتی کے بعد اُسے صرف 13یا 14ہزار روپے ملتے ہیں، جوکہ بہت کم ہیں ،مگر کوئی اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام کرنے پر مجبور ہوں۔‘‘روش مسیح کی طرح قیصر، شکیل اور مقبول مسیح بھی عملہ صفائی میں شامل ہیں، اُن کا بھی یہی کہنا ہے کہ’’ تن خواہ اِتنی کم ہے کہ بچّوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات اور تعلیم کے اخراجات بھی پورے نہیں کرپاتے، مگر کیا کریں ،کوئی اور کام ملتا نہیں، اِس وجہ سے یہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔ شدید سردی میں جب لوگ گرم بستروں میں نیند کے مزے لے رہے ہوتے ہیں، ہمیں گلیوں میں جھاڑو لگانی ہوتی ہے، بیماری کی حالت میں بھی کام پر آنا پڑتا ہے، مگر اس کے باوجود ہمارے مسائل کے حل پر کوئی توجّہ نہیں دیتا۔‘‘
عملہ صفائی کے ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیوں نہیں کیا جاتا؟ اِس حوالے سے اتحاد لیبر اینڈ اسٹاف یونین کے صدر، ابرار سہوترہ کا کہنا ہے کہ ’’جب تک صفائی کا انتطام و انصرام میونسپل کارپوریشنز کے پاس تھا، صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو تمام مراعات حاصل تھیں، مگر جیسے ہی اس کا انتظام و انصرام ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز کے ہاتھ میں گیا، اُن کا کوئی پُرسانِ حال نہیں رہا۔ حکومت نے صفائی کا انتظام و انصرام بہتر بنانے کے لیے ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز تو بنادیں، مگر عملہ صفائی کے لیے کوئی سروس اسٹرکچر نہیں بنایا گیا۔
ان کمپنیز کے قواعد و ضوابط کے مطابق، ملازمین کو مستقل بنیادوں پر بھرتی نہیں کیا جا سکتا، اِس وجہ سے عملہ صفائی میں دیہاڑی دار یا ڈیلی ویجز ملازمین کی تعداد زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ عملہ صفائی میں شامل دیہاڑی دار ملازمین ہمیں صاف ستھرا ماحول فراہم کرتے ہیں، مگر خود انتہائی کسم پُرسی کا شکار ہیں۔ اِن کے بارے میں ہمیں اجتماعی طور پر سوچنا ہوگا، اِس سے پہلے کہ دیر ہوجائے اور یہ لوگ اپنی بے بسی کے ہاتھوں اپنا وجود ہی کھو بیٹھیں۔
 
Top