ملفوظات حکیم الامت
فرمایا کہ بعض دفعہ ایسی غلطی ہو جاتی ہے میرے ماموں زاد بھائی بازار سے دہی لائے دونے میں کٹورے میں خالی کرکے دونا پھینکنا چاہا مگر کٹورا پھینک دیا اور دونا ہاتھ میں رہ گیا ۔ اسی طرح ایک شخص کی حکایت شامی نے لکھی ہے کی وہ داڑھی کاٹنا چاہتے تھے بجائے نیچے کے اوپر سے کاٹ گئے اور سب ختم کردی ۔
اسی سلسلے میں فرمایا کہ ایک ڈپٹی صاحب اپنی حکایت بیان کرتے تھے کہ یہ اس وقت ڈپٹی تھے نہر کے یا ضلعدار تھے کسی مقام پر ایک نائی کو خط بنانے کے لیے بلایا ۔ اس نے داڑھی نصف ان کی بالکل تراش دی ۔ جب انہوں نے وجہ پوچھی تو یہ بیان کی کہ یہاں تو سب کٹواتے ہیں ۔ میں نے یہ خیال کیا کہ بہت دن ہوگئے ہیں اس وجہ سے بڑھ گئی ہے اس لیے کاٹ دی ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اگر دنیا دار ہوتا تو دوسری طرف کی بھی کٹوادیتا ۔ مگر وہ بے چارے دیندار تھے رومال بہت دنوں تک باندھے رہے ۔
یکم رجب المرجب 35 ھ بروز دوشنبہ