مسلم۔بن۔عقیل رحمۃ اللہ علیہ

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
مسلم بن عقیل ؒ ان افراد میں سے ہیں جن کو حضرتِ حسینؓ نے وہاں کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے خود سے پہلے کوفہ بھیجا اور ان کو وہاں قتل کردیا گیا۔ حضرتِ ابو ہریرہؓ سے ان کے متعلق مروی ہے:
ما رأَيتُ مِن ولد عَبد المُطَّلب أشبه بالنَّبِيِّ صَلى اللَّهُ عَلَيه وسَلم مِن مُسلم بْن عَقِيل
"عبد المطلب کی اولادوں میں سےمسلم بن عقیلؒ سے زیادہ نبی ﷺ سے زیادہ مشابہ کوئی نہیں۔"
[التاريخ الكبير للبخاري، جلد ۷، صفحہ نمبر ۲۶۶]
امام ابنِ حبّانؒ ان کے متعلق کہتے ہیں:
كَانَ أشبه ولد عبد الْمطلب بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أدْرك جمَاعَة من أَصْحَاب النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
"آلِ عبد المطلب میں یہ نبی ﷺ سے سب سے زیادہ مشابہ تھے اور انہوں نے اصحابِ نبی ﷺ کی ایک جماعت کو پایا ہے۔"
[الثقات لابن حبان، جلد ۵، صفحہ نمبر ۳۹۱]
عمرو بن دینارؓ ان کے متعلق کہتے ہیں:
كان مثل الأسد، لقد كان من قوته أنه يأخذ الرجل بيده، فيرمي به فوق البيت
"وہ شیر کی مانند تھے، ان کی قوّت میں یہ چیز شامل تھی کہ وہ ایک شخص کو ہاتھ سے پکڑ کر ایک گھر کے اوپر سے پھینک دیتے۔"
[مقتل الحسين للخوارزمي، صفحہ نمبر ۳۰۷، رقم: ۲، وسنده جيد ]
کچھ روایات سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ فقیہ بھی تھے۔ عمرو بن دینارؒ ان سے متأثر نظر آتے ہیں اور ان ہی سے ان کے متعلق اکثر روایات ملتی ہیں جن میں فقہ کے مسائل پر روایات بھی ہیں۔ [المصنف - عبد الرزاق - ت الأعظمي، جلد ۲، صفحہ نمبر ۵۳۶]
 
Top