نظم۔ ایک آیت سے ماخوذ از عبدالرؤوف

عبدالروؤف

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم احباب!
ایک نظم پیشِ خدمت ہے جو مندرجہ ذیل آیت سے ماخوذ ہے۔
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
)سورة الاعراف آیت نمبر 179)
ترجمہ:
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے نہیں، یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں، بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔
-----------------------------

خالق نے وہ بھی پیدا جن و انس کیے ہیں
دوزخ کی جو بس آگ کے ایندھن کے لیے ہیں

دل ان کے ہیں ایسے کہ سمجھنے سے ہیں عاری
آنکھوں پہ اندھیروں پہ اندھیرے سے ہیں طاری

یوں اُن کی سماعت پہ گراں بار ہے یکسر
حق بات ہے گویا کسی کہسار سے بڑھ کر

گمراہی کے زنداں میں وہ زنجیر بپا ہیں
حتی کہ بہائم سے بھی غفلت میں سوا ہیں

وہ لوگ کہ جن کو نہیں کچھ حق سے سروکار
ہیں حزبِ شیاطیں کے وہی لوگ علمدار

گرچہ ہوں گنہگار سا میں بھی ترا بندا
اے خالق و مالک تو مری عرض یہ سننا

تو راکھ امیدوں کا یوں گلشن نہیں کرنا
مولا مجھے دوزخ کا تو ایندھن نہیں کرنا

اے قادرِ مطلق تو مرا کھول دے سینہ
اور آنکھ عطا کر مجھے تو روشن و بینا

حق بات کو سننے کی یوں توفیق عطا ہو
بندہ یہ ترا بندۂ تسلیم و رضا ہو


 
Top