ساحل ظالم اعداد 2021

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ساحل ظالم اعداد 2021 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں:

سال 2021 میں بچوں کے جنسی تشدد کے کل 3852 واقعات رپورٹ ہوئے۔
سال 2020 کی نسبت سال 2021 میں ان واقعات میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔
ان واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سال 2021 میں روزانہ 10 سے زائد بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے۔
سال 2021 میں رپورٹ ہونے والے واقعات میں 2068 لڑکیوں اور 1784 لڑکوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سال2021 میں کل 92 بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔
سال 2021 میں بچوں کے اغواء کے کل 1303 واقعات رپورٹ ہوئے ان میں 233 واقعات بچوں کو اغواء کے بعد جنسی زیادتی/ بد فعلی کا نشانہ بنایا گیا۔
سال 2021 میں 5-0 سال کے 106 بچوں اور 117 بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نوزائدہ بچے اس فعل سے محفوظ ہیں تو یہ غلط خیال ہے۔ ان درج ہونے والے 87 فیصد واقعات میں بچوں کے اور والدین کے جاننے والے افراد تھے۔
10-6 سال کے 444 بچے اور 377 بچیاں جنسی درندگی کا نشانہ بنیں۔
15-11 سال کے 703 بچے اور 617 بچیوں کے جنسی تشدد کے واقعات درج ہوئے۔
18-16 سال کے 136 لڑکے اور 324 لڑکیاں جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں۔ جبکہ 395 لڑکوں اور 633 لڑکیوں کے واقعات ایسے تھے جن میں عمر کی حد نہیں بتائی گئی۔
پنجاب میں ان واقعات کی تعداد سب سے زیادہ 2464 رہی۔ سندھ میں 885، وفاقی دارالحکومت میں 247، کے پی کے میں 195، بلوچستان میں 47، آزاد کشمیر میں 13 جبکہ گلگت بلتستان میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا۔
کل واقعات میں سے2211 واقعات دیہی اور 1641 واقعات شہری علاقوں میں رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات کی شرح دیہی اور شہری علاقوں میں بالترتیب 57 اور 43 فیصد رہی۔
کل واقعات میں سے 3217 کیسز پولیس تھانوں میں رجسٹر ہوئے۔ 551 کیسز کا سٹیٹس نامعلوم رہا۔ 48 کیسز کو باقاعدہ رجسٹر نہیں کیا گیا اور 38 واقعات کو پولیس نے درج کرنے سے انکار کیا۔
شہروں کی تقسیم کے لحاظ سے بچوں سے جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات قصور 298، راولپنڈی 292، اسلام آباد 247، فیصل آباد 237، گوجرانوالہ 198، سیالکوٹ 186، خیرپور 152، لاہور 150، اکاڑہ 120 اور مظفر گڑھ میں 107 کیسز رپورٹ ہوئے۔ یہ رپورٹ ہونے والے واقعات کے لحاظ سے 10 بڑے شہر ہیں۔
سال 2021 میں کل واقعات میں 141 واقعات پورنوگرافی کے رپورٹ ہوئے۔
سال 2021 میں 893 کیسز ریپ، 380 گینگ ریپ، 593 اٹمیپ ٹو ریپ کے رپورٹ ہوئے۔
سال 2021 میں 1303 واقعات اغواء کے رپورٹ ہوئے۔ جن میں 939 لڑکیاں اور 364 بچے شامل تھے۔
سال 2021 میں کل 438 واقعات گمشدگی کے رپورٹ ہوئے۔ جن میں 354 بچے اور 84 بچیاں شامل تھیں۔ ان کل واقعات میں سے 245 سندھ، 98 پنجاب، 57 خیبر پختونخواہ، 14 اسلام آباد، 22 بلوچستان اور 2 کیسز آزاد کشمیر سے رپورٹ ہوئے۔ دیہی علاقوں میں اس کی شرح 49 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 51 فیصد رہی۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
والدین کے لیے ہدایات:
اپنے بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئيں۔
بچوں میں خود اعتمادی پیدا کریں۔
ان کی روز مرہ کی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں۔
بچوں کو یہ سکھائیں کہ خود کو ان واقعات سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
سفارشات:
بچوں سے جنسی تشدد کے تدارک کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
1: بچوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ حکومت ملکی سطح پر بچوں کو جنسی تشدد سے محفوظ بنانے کے لیے آگاہی مہم چلائے۔
2: بچوں کے تحفظ کے حوالے سے معلومات کو قومی نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔
3: بچوں کے لیے موافق اور دوستانہ عدالتیں تشکیل دی جائیں۔
4: بچوں سے جنسی زیادتی کی ایف آئی آر کے لیے الگ پولیس کاؤنٹر ہونا چاہیے۔
5: پیشہ ورانہ طریقے سے بچوں، اساتذہ، ڈاکٹرز، سکول کونسلرز اور پولیس میں شعور اجاگر کرنے اور تربیت دینے کی ضرورت ہے تا کہ جنسی تشدد کو روکنے، ملزمان کو پکڑنے اور انتظامی معاملات میں مدد مل سکے۔

اس کے علاوہ آپ ان سفارشات سے آگا ہ ضرور کریں جو اس ضمن میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔
 
Top