تازہ غزل

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
"""" قلق """""
قلق اس بات کا مجھ کو ہوا ہے۔
نہیں وہ دیکھتے تصویر میری۔

پڑھیں تحریریں سب کی دل جمی سے۔
نہیں پڑھتے جو وہ تحریر میری۔

کتاب عشق لکھ بیٹھا ہوں لیکن۔
ادھوری ہے ابھی تفسیر میری۔

نہ لڑ پایا حریفوں سے میں اپنے۔
تھی خستہ حال یہ شمشیر میری۔

بھری محفل پہ سکتہ چھا گیا تھا۔
ہوئی پر سوز جب تقریر میری۔

دکھوں سے میں بھری اک داستاں ہوں۔
نہ کر پاۓ گا تو تشہیر میری۔

زبوں حالی بہت چھائی ہے راقم۔
بہت مشکل ہے اب تعمیر میری۔

ایم راقم نقشبندی!!!!!
 
Top