ہو ترقّی میں۔

رشید حسرت

وفقہ اللہ
رکن
کما لِیا ہے بہُت کُچھ حیات میں ہم نے
جو تُم نہِیں تو رہا کیا ہے سو ترقّی میں

کہِیں بھلا تھا کہ ہم جھونپڑوں میں رہ لیتے
زوال آیا ہمیں دیکھ لو ترقّی میں

رشِیدؔ لوگوں کی باتوں سے جہل جھانکتا ہے
وگرنہ دیکھنے کو ہیں یہ گو ترقّی میں


رشِید حسرتؔ
 
Top