فنگر پرنٹ

محمد اجمل خان

وفقہ اللہ
رکن
فنگر پرنٹ: قدرت کی نشانیاں

ماں کے پیٹ میں انگلیوں پر جو نشانات (فنگر پرنٹ) بنتے ہیں وہ جو مرتے دم تک ایک جیسے رہتے ہیں۔ انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹ) باریک لکیروں کی صورت میں ہوتی ہیں۔ انگلیوں کے یہ نشانات (فنگر پرنٹ) کسی بھی انسان کی شناخت کے لیے بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم دیڑھ سو صدی پہلے تک انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹ) اس قدر اہم نہ تھے کیونکہ انیسویں صدی کے آخر میں (ء1880) یہ بات دریافت ہوئی تھی کہ انسانوں کی انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹ) ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کے سولہ ارب انگھوٹے ہیں، جن کے چھوٹے سے حصے میں باریک لکیروں سے ایسا ڈیزائن بنا ہوا ہے کہ سولہ ارب ڈیزائن کسی اور ڈیزائن سے نہیں ملتا! خود انسان کے ایک انگلی کی فنگر پرنٹ دوسرے انگلی سے نہیں ملتی جو کہ غور کرنے کی بات ہے۔ اس لئے اللہ تعالٰی نے فرمایا:

وَفِي أَنفُسِكُمْ ۚ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ‎﴿٢١﴾‏ سورة الذاريات
" اور خود تمہاری ذات میں بھی ہماری قدرت کی کئی نشانیاں ہیں، تو کیا تم غور نہیں کرتے" ﴿٢١﴾‏ سورة الذاريات

قدرت کی یہ نشانیاں دیکھنے کے باوجود بھی جو لوگ قیامت کے منکر ہیں، انہیں مخاطب کرتے ہوئے ہمارے رحمٰن و رحیم رب کریم نے قیامت کی قسم کھائی ہے اور فرمایا:

لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ ‎﴿١﴾‏ وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ ‎﴿٢﴾‏ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُ ‎﴿٣﴾‏ بَلَىٰ قَادِرِينَ عَلَىٰ أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ ‎﴿٤﴾‏ سورة القيامة
"نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی (1) اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی (2) کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟ (3) ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں" (4) سورة القيامة

ان آیات میں اللہ تعالٰی قیامت کے منکروں کو مخاطت کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہاری سوچ یہ ہے کہ ہم کس طرح مرنے کے بعد تمہاری گلی سڑی ہڈیوں کو جمع کریں گے اور کیسے تمہیں دوبارہ زندہ کرکے اٹھائیں گے ؟ تو حقیقت یہ ہے کہ بڑی بڑی ہڈیاں تو دور کی بات ہے، ہم تو تمہاری انگلیوں کے ایک ایک پور کو اور تمہاری انگلیوں کے نشانات (فنگر پرنٹ) کو بھی اسی طرح بنا دیں گے، جیسے آج ہیں کہ اربوں کھربوں لوگوں کے فنگر پرنٹ ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔
لیکن کافر اور غافل انسان اپنے ماضی کے انکار سے توبہ کرکے اپنے مستقبل کو درست کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی کامل قدرت کے ان نشانات پر غور نہیں کرتا بلکہ وہ یہی چاہتا ہے کہ مستقبل میں بھی اپنے کفر و شرک اور انکار و تکذیب پر جما رہے۔ لہذا فرمایا:
بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ ‎﴿٥﴾ سورة القيامة
"مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے" (5) سورة القيامة

اگر انسان اپنی پہلی پیدائش پر ہی نظر ڈا لے جو رحم مادر میں ہوئی، رحم مادر میں اس کے انگلیوں کے جو نشانات (فنگر پرنٹ) بنے تھے انہیں دیکھے اور ان پر غور کرے کہ کیسے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر دنیا میں آنے ولا آخری انسان تک کے انگوٹھے کے نشانات ایک دوسرے سے جدا ہیں، کون ایسا باریک بین خالق ہے جس نے ایسی تخلیق بنائی، تو کیوں نہ پکار اٹھے:

فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ‎﴿١٤﴾‏ سورة المؤمنون
'بڑی برکت والا ہے اللہ، سب سے بہتر تخلیق کرنے والا '(14) سورة المؤمنون
اور
اپنے رب پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آئے۔
لیکن افسوس کہ لوگوں کا ایمان اب رب پر نہیں بلکہ مال و دولت پر ہے۔
آج لوگوں نے مال و دولت کو الٰہ بنا لیا ہے جو کہ بد ترین شرک ہے۔
اسی لئے ہر طرف بدترین کرپشن ہے، کرپٹ لوگوں کا راج ہے،
انصاف کوئی نہیں اور بے انصاف منصف ہیں۔
سو سو روپے میں جھوٹے گواہ ملتے ہیں۔
اور سو سو روپے میں ایمان بکتا ہے۔
سو سو روپے میں انصاف بکتا ہے۔
مگرآخرت میں تو انصاف ملنا ہے
ہمارا تو یہ ایمان ہے۔
ظلم کر لو!
آج تمہارا ہے!
کل ہماری ہوگی!
ان شاء اللہ۔
تحریر: محمد اجمل خان
 
Top