مجبوراً مسلمان

محمد اجمل خان

وفقہ اللہ
رکن
مجبوراً مسلمان

آج کتنے ہیں جو مجبوراً مسلمان ہیں ‘ إِلاَّ مَن رَحِــــمَ اللہ

اللہ سبحانه و تعالیٰ نے اپنی رحمت سے انہیں مسلم ملک، معاشرے اور مسلمان گھرانے میں پیدا کر دیا اور اب یہ اپنی اسلامی شناخت رکھنے پر مجبور ہیں لیکن اپنے مسلمان ہونے کے غم میں گھُلتے رہتے ہیں۔
ایسے لوگ یہود و نصاریٰ اور کفار کی طرف ہر وقت للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی کا درس دیتے ہیں۔
کفار کی ہر چمکتی ہوئی چیز انہیں سونا نظر آتی ہے۔ اُن کا ملک ومعاشرہ‘ تہذیب و تمدن‘ رہن سہن ‘ مخلوط سوسائیٹی اور اُن میں عورت و مرد کا بے باکانہ و بے حجابانہ خلت ملت ایسے نام نہاد مسلمانوں کی پسندیدگی کی علامات ہیں۔
دولت، شہرت ، لذت اور گلیمر کے بھوکے یہ مادہ پرست لبرل قسم کے لوگ کہنے کو تو مسلمان ہیں لیکن اپنی اسلامی شناخت کو چھپانے کیلئے اسلامی شعائر پر حملہ کرتے نہیں تھکتے۔
ان میں کچھ لوگ یورپ ‘ امریکہ جانے میں کامیابی کے بعد وضع قطع اور چال ڈھال میں کفار کی مشابہت اختیار کرنےکے ساتھ ساتھ اپنا اسلامی نام بھی منھہ تیڑھا کرکے کچھ اس انداز میں لیتے ہیں کہ ان کے انگریز ہونے کا گمان ہو۔
جیسے ایک صاحب کے مسلمان باپ نے نام رکھا تھا ’’ عبدلحق ‘‘ اب یورپ پہنچ کر وہ اپنا منھ تیڑھا کرکے اپنے آپ کو ’’ ہاگ " (Hog) کہتے ہیں۔
دوسرے صاحب کا نام ہے ’’ عبد لمتین ‘‘ لیکن وہ کچھ اس انداز سے بتاتے ہیں کہ ان کا نام '' مارٹن ( Martin ) ‘‘ سمجھ میں آئے۔
ایسے اور بے شمار امثال ملیں گے۔
اسلام کی تشخص تو ان کے پاس ہوتی ہی نہیں‘ صرف ایک اسلامی نام ہوتا ہے اسے بھی یہ یہود و نصاریٰ میں گھُسنے کے چکر میں چھپائے پھرتے ہیں۔
آج کے ان نام نہاد لبرل میں اور اُن منافق میں کیا فرق ہے جن کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:

فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ ۔( سورة المائدة : 52)
" آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وه دوڑ دوڑ کر ان (یہود و نصاری ) میں گھس رہے ہیں اور وہ کہتے ہیں ہمیں اندیشہ ہے کہ ہم پر کوئی گردش دوراں نہ آ جائے۔''
حالانکہ گردش دوراں تو ان پر آتی ہی رہتی ہے لیکن انہیں اس کا شعور نہیں ہوتا ..
اللہ تعالٰی ہمیں ایسے لبرل ہونے سے بچائے اور ہمیں جہاں بهی رکهے مسلم شناخت کے ساتھ رکهے آمین یا رب العالمین

۔
 
Top