مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا

محمد اجمل خان

وفقہ اللہ
رکن
مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا

میں اکثر سوچتا ہوں
میرا قیام اس دنیا میں کتنا مختصر ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ یہ دنیا مجھ سے پہلے کتنے سال سے موجود ہے۔
اور میرے بعد یہ دنیا کتنے سال اسی طرح رہے گی یہ تو بس اللہ ہی جانتا ہے۔
بعض سائنسدانوں نے حساب لگایا ہے کہ ابھی تک اس دنیا کی عمر ساڑھے چار ارب سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔
The Earth is a little over 4.5 billion years old.
۔۔۔۔
اف اللہ ! کہاں ساڑھے چار ارب سال کی یہ دنیا اور کہاں میری زندگی کے یہ صرف ساٹھ ستر سال ؟
مجهے حیرانگی کی اتهاہ گہرائیوں میں لے جاتی ہے !!!
۔۔۔۔
اور اس مختصر سی زندگی میں کتنے رنگ ہیں، کبھی خوشی، کبھی غم، کبھی خواہشات کے پہاڑ تو کبھی آزمائشوں کے سمندر، کبھی جینے کی تمنا تو کبھی مرنے کی آرزو !!!
اف اللہ ! یہ کیا ہے ؟ انسان اتنی مختصر سی زندگی میں کتنے سپنے دیکهتا ہے ، کتنے ارمانوں کے پہاڑ سجا لیتا ہے اور اپنے آپ کو آزمائشوں اور فتنوں میں ڈال دیتا ہے۔
پھر انہی آزمائشوں اورفتنوں کے درمیان ایک دن اسے موت دبوچ لیتی ہے۔
اور اس مختصر سی زندگی کا خاتمہ کر دیتی ہے۔
۔۔۔۔
اے اللہ ! اس دنیا میں کتنی مختصر سی زندگی ہے ہماری۔
لیکن مجهے اپنی اس مختصر سی زندگی پر کوئی گلہ نہیں ہے کیونکہ
جب میں سوچتا ہوں کہ اس مختصر سی زندگی کے ہر پل کا حساب بهی دینا ہوگا‘ تو میں ڈر سے کانپ جاتا ہوں۔
پهر دنیا میں میرا یہ مختصر سا قیام ، میری یہ مختصر سی زندگی مجھے بہت بھاری اور بہت لمبی لگنے لگتی ہے ۔
۔۔۔۔
کیونکہ اے اللہ تو تو جانتا ہے کہ میں حساب میں بہت کچا ہوں ۔
میں تو اپنی زندگی کے ایک پل کا حساب دینے سے بھی قاصر ہوں‘
معذور ہوں اور میں تیرے سامنے کھڑے ہونے سے بھی ڈرتا ہوں۔
پهر میں تیرے سامنے کھڑے ہو کر ان ساٹھ ستر سالہ زندگی کا حساب کیسے دوں گا ؟
اے اللہ اگر تُو نے میرا حساب لے لیا تو میں تو تباہ ہوجاؤں گا‘ برباد ہو جاؤں گا‘ عذاب میں گرفتار ہوجاؤں گا۔

کیونکہ ہم نے تیرے نبی ﷺ کا ایک فرمان سنا ہے کہ ’’ جس سے قیامت کے دن حساب لیا گیا وہ عذاب میں مبتلا ہوگیا۔
یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا : "جس شخص کو اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا تو جلد ہی اس سے آسان حساب لیا جائے گا" (سورۃ انشقاق ۸۴، آیت۸۔۷)
اس پر آپ ﷺ نے فرمایا اس آیت میں جس حساب کا ذکر ہے وہ تو معمولی پوچھ گچھ ہے اور جس سے قیامت کے دن حقیقی حساب لیا جائے گا، اسے عذاب دیا جائے گا۔‘‘(مسلم ، باب جہنم )

۔۔۔ پس اے اللہ ہمارا حساب نہ لینا اور ہمیں عذاب نہ دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہمارے والدین کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہماری بیوی بچوں کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔اور نہ ہمارے عزیز و اقارب کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا۔
۔۔۔ اور نہ ہمارے دوست احباب کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا۔
اور نہ کسی مومن مومنات کا حساب لینا اور نہ انہیں عذاب دینا
آمین
اے اللہ اپنی قرآن مجید میں تُو نے فرمایا ہے:

فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ ﴿٧﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا ﴿٨﴾ سورة الإنشقاق
’’ پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔‘‘

اے اللہ ہم تجھ سے فریاد کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا نامۂ اعمال ہمارے دائیں ہاتھ میں دینا اور اگر ہمارا حساب لینا ہی مقصود ہو تو ہم سے آسان ترین حساب لینا جو کہ صرف معمولی پوچھ گچھ ہو اور اپنی رحمتِ خاص سے ہمیں معاف کرکے اپنی ہمیشہ کی جنت میں داخل کر دینا‘ جنتِ فردوس میں۔ آمین
اے اللہ اب آخر میں اس مختصر سی زندگی کی مختصر سی دعا ہے:

___ اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً ۔۔۔ اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین
___ اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً ۔۔۔ اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین
___ اللَّهُمَّ حَاسِبْنِي حِسَابَاً يَسِيرَاً ۔۔۔ اے اللہ مجھ سے آسان حساب لینا ۔آمین

_______________دعاؤں کا طالب: محمد اجمل خان
۔۔۔
 
Top