منافع کمانے اور لوٹنے میں فرق ہوتاہے

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سنو!سنو!!

منافع کمانے اور لوٹنے میں فرق ہوتاہے

ناصرالدین مظاہری

پورے شہرمیں موضوع بحث بناہواتھاکہ یہ شخص منڈی سے جس ریٹ میں مال خریدتاہے بازارمیں اسی ریٹ میں فروخت بھی کردیتاہے توپھریہ شہرکاسب سے بڑاکاروباری اورتاجرکیسے ہے؟یہ معمہ سمجھنے کاتھانہ سمجھانے کا،پوچھنے پروہ بتاتابھی نہیں تھا،ایسابھی نہیں کہ ناپ تول میں کمی کرتاہو،بلکہ ایسابھی ہوتاکہ خریدارسے کہتاکہ خودہی ترازوپرتول کرقیمت اداکردے،دیگرتمام کاروباری حیران وپریشان تھے کہ آخریہ ہوکیا رہاہے،صرف شہرہی نہیں بیرون شہرسے بھی کاروباری لوگ اس کے پاس آتے تھے اوراسی سے سامان لیتے تھے ،شدہ شدہ یہ بات دوردور تک پھیلتی چلی گئی اوریہ صاحب مشہورہوتے چلے گئے ،ایک دن ایک صاحب نے بڑی منت کرکے پوچھاکہ کچھ توبتایئے کہ آخرآپ کاکاروبارچلتاکیسے ہے؟ جب آپ ایک روپیہ بھی منافع کانہیں لیتے توآپ شہرکے سب سے بڑے بیوپاری کیسے ہیں؟تاجرنے ٹھنڈاسانس لیااوربولاکہ میں منڈی سے تمام آلوخریدلیتاہوں ،اس کافائدہ یہ ہوتاہے کہ جوٹرک منڈی میں سامان اتارتے ہیں وہ وہاں کے بجائے یہاں اتارجاتے ہیں،اس کی وجہ سے منڈی تک نقل وحمل کاپیسہ بچ گیا،دوسرے یہاں بڑی تعدادمیں جوخریدارآتے ہیں میں ان سے بڑے پیارکے ساتھ کہتاہوں کہ خودہی آلوتول لوتاکہ یقین رہے کہ میں نے ترازومیں کوئی گڑی بڑی نہیں کررکھی ہے اس کافائدہ یہ ہوتاہے کہ میں کئی نوکروں کے پیسے بچالیتاہوں،اورخریدار اپنے ہاتھوں جب سامان تولتاہے توزیادہ اورجھکتاہوانہیں تولتاہے ،تیسرے میں نے سبھی سے کہہ رکھاہے کہ بوریااورتھیلے آپ کواپنے ہی لانے پڑیں گے جس کی وجہ سے کم ازکم پانچ سوخالی بورے میرے پاس روزانہ جمع ہوجاتے ہیں ،میں نے بورے خریدنے والوں سے کہہ رکھاہے کہ یکمشت بورے خریدنے کے لئے مجھ سے رابطہ کریں ،ایک ہفتہ کے ادھارپرمیں تمام بورے کسی ایک بیوپاری کوفروخت کردیتاہوں ،بیوپاری جب بورے خریدنے آتاہے توپچھلے ہفتے کی رقم دے جاتاہے اوراگلے ہفتہ تک قیمت اداکرنے کی شرط پربورے لے جاتاہے ،میری اس ترتیب سے میرافائدہ ہی ہے کیونکہ مجھے ہرہفتہ قیمت تومل رہی ہے اورایک ہفتہ کے پیشگی قرض کی وجہ سے وہ بیوپاری میرامقروض ہے ،قرضہ کی وجہ سے وہ کہیں اورمول بھاؤنہیں کرے گااورسب سے بڑی بات یہ ہے کہ سبھی کوپتہ ہے کہ میں نے بورے کاجوریٹ لگارکھاہے اس ریٹ پرکوئی بھی بورے نہیں دے سکتا، سب کوبورے قیمت میں ملے ہوتے ہیں اورمیرے بورے بالکل مفت میں ہوتے ہیں کیونکہ میں اپنے گراہکوں کوبورے نہیں دیتااوریہی میری بچت ہے ،اس طرح میں بوروں سے پانچ ہزارروپے یومیہ کمالیتاہوں ۔پانچ ہزاروپے یومیہ کامطلب ہے ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ اوراتنامیرے اکیلے کے لئے بہت ہے کیونکہ میرے بقیہ بچے دوسرے کاروبار میں مصروف ہیں ۔میرے اس کام میں صبح کے چندہی گھنٹے صرف ہوتے ہیں بقیہ دن میں آرام کرتاہوں یااپنے بچوں کے ساتھ ان کے کاربارکی دیکھ ریکھ کرلیتاہوں۔

ہمیشہ یادرکھیں منافع کومنافع ہی رہنے دیں کبھی بھی اس کوجمع سے اوپرنہ پہنچنے دیں ،اس کافائدہ یہ ہوگاکہ لوگ آپ کونیک نامی کے ساتھ خودہی مشہورکرتے رہیں گے اورآپ ایمانداری کے ساتھ مشہورہوتے جائیں گے ،تجربہ یہ ہے کہ آپ اپنی زبان سے اپنی تجارت، ایمانداری اورمال کی عمدگی کاکتناہی ڈھنڈوراپیٹ لیں عوام یقین نہیں کریں گے لیکن اگرکسی غیرنے غیبوبت میں تعریف کے دوبول بول دئے توعوام سنجیدگی سے سنتے بھی ہیں اوریقین کرکے سامان لینے کے لئے پہنچتے بھی ہیں ،ہرکمپنی اپنے پروڈکٹس کی تشہیرپرکل قیمت کاساٹھ فیصدحصہ خرچ کردیتی ہے کیونکہ جب تک نیک نامی کے ساتھ شہرت اورتشہیرنہیں ہوگی کاروبارآگے نہیں بڑھ سکے گا،کاروبارکوآگے بڑھاتاہے آپ کااخلاق،آپ کی دیانت داری،ایمانداری،آپ کم کھائیں اورصحت مندرہیں،زیادہ کھائیں اوربیماررہیں ،یہ اصول زندگی کے ہرحصہ میں جاری رہناچاہئے ۔

میں نے اپنے بچپن میں اپنے گاؤں میں دیکھاکہ نیپال کی طرف سے کچھ عجیب وغریب قسم کے لوگ سردیوں کے بالکل شروع میں آتے تھے ،ان کے پاس ایک کاپی ہوتی تھی ،کاپی میں مختلف لوگوں کے نام ہوتے تھے ،ناموں کے آگے رقمیں درج ہوتی تھیں ،کسی کے نام کے آگے دس روپے توکسی کے آگے بیس روپے ،میں نے اپنی والدہ سے پوچھاکہ یہ دس بیس روپے کیوں لیتاہے ،کس چیزکے لیتاہے ،والدہ نے بتایاکہ پارسال (پچھلے سال)یہ کسی کوہینگ دے گیا،کسی کوسلاجیت دے گیا،کسی کوکوئی اورچیزدے گیا،دیہاتوں میں نقدی توہوتی نہیں ہے غلہ لے گاتوبوجھ ہوجائے گا،اس لئے یہ ایک سال کے لئے ادھارسامان دے جاتاہے اورپھردھیرے دھیرے اس کی روٹین بن جاتی ہے ،اب ہرشخص اس کواس کے پچھلے روپے اداکر دے گااورجن کے پاس نقدروپے ہیں ان کوکچھ سستااورجوادھارلیں گے ان کومعمولی سامہنگاسامان دے جائے گا۔

بعض ڈاکٹردں میں سو،دوسومریض دیکھتے ہیں اوربس،اس کاایک نفسیاتی پہلوہے وہ یہ کہ ہرمریض کی نظرمیں ڈاکٹرکی اہمیت راسخ ہوگئی ،مریضوں کارجوع بھی بڑھے گا،دلچسپی بھی بڑھے گی اورپھراس کی زندگی کاایک معمول اورروٹین بن جائے گا۔ مجھے یادآیاکہ ایک شخص تربوزبیچ رہاتھا،آوازلگارہاتھاکہ’’ ایک تربوزتیس کااورتین تربوزسوکے‘‘ایک نوجوان نے سوچاکہ الگ الگ خریدلوں تودس روپے بچ جائیں گے چنانچہ علاحدہ علاحدہ تین تربوزخریدلئے اوردس روپے بچالئے،نوجوان نے خوشی خوشی دکاندارسے کہاکہ میں نے الگ الگ خریدکردس روپے بچالئے ،آپ کا دس روپے کانقصان ہوگیا،تاجربولاکہ تین تربوزفروخت کرنے میں مجھے کافی وقت لگتاآپ کی اس حکمت سے میرے تین تربوزفوراًبک گئے ،تمہارے دس روپے بچ گئے میراوقت بچ گیا۔

اصل میں ہم لوگ وقت کواورمنافع کوایک ساتھ لے کرنہیں چلتے ،کبھی کبھی وقت منافع سے زیادہ قیمتی ہواکرتاہے ،اورہماری پوری توجہ منافع پرمرکوزرہتی ہے جس کی وجہ سے وقت ہمارے ہاتھ سے نکل جاتاہے ۔

مجھ سے میرے ایک واقف کاردکاندارنے بتایاکہ میں سردی کاسامان سردی کے وسط تک فروخت کرکے فارغ ہوجاتاہوں،جنوری میں ہی میں گرمیوں کاسامان منگواناشروع کردیتاہوں،لوگ سردیوں کاسامان سردیوں کے شروع میں اورگرمیوں کاسامان گرمیوں کے شروع میں عموماً خریدلیتے ہیں ،اس لئے ہماری دکانوں میں اگرسردی یاگرمی کاسامان بچ گیاتواس کورکھنے کے لئے جگہ کی ضرورت ہوگی،ہمارے یہاں جگہ کی اہمیت سامان سے بھی زیادہ ہے کیونکہ ہمیں ایک چھوٹی سی دکان کے لئے کئی بڑے گودام کرائے پرلینے پڑتے ہیں ،اگرسردیوں کاسامان بچ گیاتوجگہ گھرگئی ،پورے سال اس کی حفاظت الگ کرنی پڑے گی اورجیسے ہی اگلاسال شروع ہوگاتوپتہ چلے گاکہ مارکیٹ میں نئے ڈیزائن اورنئے اندازکامال آچکاہے اورپرانے ڈیزائن کوکوئی پوچھ ہی نہیں رہاہے اس لئے ہم کبھی کبھی بلکہ اکثرخریدریٹ پرہی سامان نکال دیتے ہیں ۔
یہ سب تجارت کے گُراوراصول ہیں ،زیادہ لالچی لوگ سستاسامان زیادہ قیمت میں ایک ہی دوبارفروخت کرسکتے ہیں کیونکہ خریداربے وقوف نہیں ہوتے ،وہ آپ کے لئے اشہاری ایجنٹ ہیں نیک نامی کے بھی اوربدنامی کے بھی ۔یہ آپ پر ہے کہ آپ نے اپنے ایجنٹ کوکس کام پر لگادیاہے؟اچھائیاں بیان کرنے پر یابرائیاں بیان کرنے پر،ایک برائی خریدارکوزندگی بھرکے لئے دورکردیتی ہے اورایک اچھائی خریدارکوسینکڑوں خریدارلانے پرمجبورکردیتی ہے۔​
 
Top