آگ اور چراغ بجھاکر سونے کاحکم

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سنو!سنو!!

آگ اور چراغ بجھاکر سونے کاحکم

ناصرالدین مظاہری
30/دسمبر2022

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے ،اچانک ایک چوہیا چراغ کی بتی کوکھینچتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی اورقریب میں ہی وہ بتی ڈال دی،چراغ کی بتی چونکہ جل رہی تھی اس لئے وہ چٹائی جس پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرماتھے اس کاکچھ حصہ بھی جل گیا،یہ سارا منظررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دیکھا اور اپنے اصحاب کو مخاطب بناکرفرمایا:اذا نمتم ، فاطفئوا سرجکم فان الشیطان یدل مثل ھذہ علی ھذا فتحرقکم (جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چوہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے‘‘۔( ابو داود)

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رات کو مدینہ میں کسی کا گھر جل گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ آگ تمہاری دشمن ہے، جب سونے لگو تو اس کو بجھادو۔ان ھٰذہ النار انما ھی عدولکم، فاذا نمتم فاطفئوھا عنکم(مشکوۃ)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: جب سونے لگو تو آگ گھر میں موجود نہ رہنے دو (بجھا کر سووؤ)۔(بخاری)

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب رات شروع ہوجائے یا رات کی تاریکی شروع ہوجائے تو اپنے بچوں کو باہر نکلنے سے روک لو ، کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں ، پھر جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ، اور اللہ کا نام لے کر اپنا دروازہ بند کرلو ، اللہ تعالی کا نام لے کر اپنے چراغ بجھا دو ، اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزے کا منھ باندھ دو اور اللہ تعالی کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ آڑے طور پر ایک لکڑی ہی رکھ دو۔ (بخاری و مسلم )۔

یہ موضوع میرے ذہن میں اس لئے آیا کہ کل ہی یوپی کے ضلع مئومیں شاہ پور نامی گاؤں میں ذراسی بے توجہی نے چاربچوں سمیت پانچ کی جان لے لی ، ہوایہ کہ گھروالوں نے رات کا کھانا کھایا،آگ بجھائی گئی لیکن کوئی چنگاری زندہ رہ گئی، گھروالے سورہے تھے ،چنگاری سلگ رہی تھی ،رفتہ رفتہ چنگاری نے چولھے کوروشن کردیا،وہاں قریب میں لکڑیاں جلنے لگیں اور پھر’’اس گھرکوآگ لگ گئی گھرکے چراغ سے‘‘والی کہاوت صادق آئی۔

عام طورپرگاؤں دہاتوں میں لکڑیوں سے کھانا پکتا ہے،راکھ کوکوڑے دان میں پھینک دیا جاتاہے،ذراسی بے احتیاطی کی وجہ سے راکھ میں موجود کچھ چنگاریاں دوبارہ ہوالگنے سے بھڑک کرآگ زنی کاذریعہ بن جاتی ہے۔بہت مرتبہ لوگ اپنے گھرمیں جل رہے چراغ کونہیں بجھاتے ہیں،رات میں بے خیالی میں چراغ گرجاتا ہے،اس میں موجودمٹی کاتیل زمین پرپھیل جاتاہے ،اس تیل سے بھیانک آگ لگ جاتی ہے۔

میری والدہ ماجدہ راکھ کوکسی چیزکے ذریعہ برتن میں نہیں بھرتی تھیں بلکہ اپنے ہاتھ سے بھرتی تھیں اوربچیوں کوسمجھایا کرتی تھیں کہ اس عمل سے آگ کی بابت صحیح پتہ چل جاتاہے کہ زندہ راکھ تو نہیں رہ گئی ہے۔

اصل میں مائیں غفلت کرتی ہیں وہ اگرشروع میں ہی اپنی بچیوں کی نگرانی اور تربیت کرتی رہیں توبعد میں بچیاں خود ہوشیار ہوتی چلی جاتی ہیں لیکن مائیں اگرغافل ہوں یاغفلت کا مظاہرہ کریں یاکاہلی اورکوتاہی اور غیرذمہ دارانہ عمل کریں تو بچیاں اپنے حساب سے جوبہترلگے گاکرنا شروع کردیں گی۔

آج بجلی اور گیس کس قدرمہنگی ہوگئی ہے ،عورتیں دونوں کے بارے میں غیرذمہ داری سے پیش آتی ہیں، پڑوسی ملک میں گیس ہمارے ملک کی بہ نسبت سستی ہے تووہاں کی عورتیں گیس کوہلکاکرکے یونہی جلتا چھوڑدیتی ہیں تاکہ دوبارہ لائٹریا ماچس جلانے کی تکلیف سے بچ سکیں۔

بہت سی عورتیں کمرے میں ہیٹر جلاکرسو جاتی ہیں،بعض تو الاؤ ہی روشن کرلیتی ہیں،عموماً دیکھا گیاہے کہ چراغ یا بلب کوبجھانے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی جاتی ہے ، یہ بھی دیکھا جاتاہے کہ موبائل،ماچس یالائٹر اپنے سریا تکیہ کے نیچے رکھ کرسوجاتی ہیں ،ایسی صورت میں کچھ بھی ممکن ہے ،آگ سے کام نکالنے کے بعداس کا بجھادینا ہی دانائی کا تقاضا ہے،کیونکہ آگ کسی کی دوست نہیں ہوتی اس لئے اس کو بلا ضرورت غفلت میں جلتا ہوا نہ چھوڑا جائے۔

آپ آگ بجھادیجئے ورنہ آگ آپ کو بجھادے گی۔
 
Top