چھوڑ کر ہم کو نہ جانا اے ہماری پیاری ماں۔
گیت بچپن کے سنانا اے ہماری پیاری ماں۔
غربت و افلاس نے ہم کو بھکاری کردیا۔
وقتِ قلت نے ہمیں ہم سے ہے کیوں تنہا کیا۔
تو اگر نہ ساتھ ہوتی تو ہے ویرانہ جہاں۔
گھر سے بے گھر ہوگئے ہم تیری ممتا ساتھ ہے۔
لمحہ لمحہ کھو گئے ہم تیری ممتا ساتھ ہے۔
تیری جھولی میں جو راحت ہے زمانے میں کہاں۔
یوں ہی تنہا ہم پڑے ہیں کوئی آتا ہی نہیں۔
ماں مری بیمار ہے کوئی بچاتا ہی نہیں۔
یا خدا تیرے سہارے ہی پڑے ہیں ہم یہاں۔
تیری خدمت میں مگن ہے تیرا چھوٹا لاڈلہ۔
دیکھ کر تکلیف میں تجھ کو ہے روتا لاڈلہ۔
کہہ رہا ہے اٹھ مری ماں لڑکھڑاتی ہے زباں۔
کر شفاءِ کاملہ یارب مری ماں کو عطا۔
کر رہا ہے یاخدا راقم یہی تجھ سے دعا۔
ماں حقیقت میں بنی ہے خوشبوۓ گل گلستاں۔
ایم راقم نقشبندی !!!!!!!
گیت بچپن کے سنانا اے ہماری پیاری ماں۔
غربت و افلاس نے ہم کو بھکاری کردیا۔
وقتِ قلت نے ہمیں ہم سے ہے کیوں تنہا کیا۔
تو اگر نہ ساتھ ہوتی تو ہے ویرانہ جہاں۔
گھر سے بے گھر ہوگئے ہم تیری ممتا ساتھ ہے۔
لمحہ لمحہ کھو گئے ہم تیری ممتا ساتھ ہے۔
تیری جھولی میں جو راحت ہے زمانے میں کہاں۔
یوں ہی تنہا ہم پڑے ہیں کوئی آتا ہی نہیں۔
ماں مری بیمار ہے کوئی بچاتا ہی نہیں۔
یا خدا تیرے سہارے ہی پڑے ہیں ہم یہاں۔
تیری خدمت میں مگن ہے تیرا چھوٹا لاڈلہ۔
دیکھ کر تکلیف میں تجھ کو ہے روتا لاڈلہ۔
کہہ رہا ہے اٹھ مری ماں لڑکھڑاتی ہے زباں۔
کر شفاءِ کاملہ یارب مری ماں کو عطا۔
کر رہا ہے یاخدا راقم یہی تجھ سے دعا۔
ماں حقیقت میں بنی ہے خوشبوۓ گل گلستاں۔
ایم راقم نقشبندی !!!!!!!