میری بڑی بہن

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بڑی بہن ہونا بہت سارے حوالوں سے نقصان دہ بھی ثابت ہوتا ہے ۔ اس بے چاری پر اپنےسے چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری بہت ہی چھوٹی عمر سے پڑ جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں بھی ماں کا ہاتھ بٹانا پڑتا ہے
بڑی بہن ماں باپ کے رویے کو نرم کرتی ہے،حوصلہ افزائی کرتی ہے، ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے اور محبتوں کو پھیلاتی ہے۔ بڑی بہنوں کو ماں کا قائم مقام بھی کہا جاتاہے۔
الحمد للہ اللہ تعالی نے بڑی بہن جیسی نعمت سے ہمیں بھی نواز رکھاہے۔ پر میرا معاملہ تھوڑا لگ ہے۔ میری بڑی بہن مجھ سے صرف دس منٹ(تقریبا) بڑی ہے۔پر ہم اسے رتبہ ایک بڑی بہن کا ہی دیتے ہیں۔قدرتی طور پر بہن بھائی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی اور پیارزیادہ پایا جاتا ہے ۔(ذہنی ہم آہنگی کا تعلق کسی حد تک عمروں کے فرق سے بھی ہے) ماں باپ کے بعداگرکوئی محبت اورخوبصورتی بھرارشتہ ہے تو وہ ہے بہن بھائی کا۔محبت کو مجسم دیکھنا ہو تو ایک بہن کی آنکھوں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔بھائی کے لہجے سے سمجھی جا سکتی ہے ۔پر ایک بہن کا بہن سے رشتہ بھی اس سے کم نہیں ہوتا۔
ایک بڑی بہن کس طرح ایثار اور قربانی کا پیکر بنتی ہے، اگر آپ کبھی اس پر غور کریں، تو شاید آپ کی پلکیں بھی ڈبڈبانے لگیں اور آپ کو بھی یاد آجائے کہ آپ کی بڑی بہن نے کس کس طرح صرف آپ کی خوشی کے لیے اپنی خواہشات کی قربانی دی ہوگی۔ آپ کی کام یابی پر کس اپنائیت سے فخر کیا اور آپ کی خوشیوں کو نہ صرف دو چند کیا، بلکہ آپ کے مسائل اور مصائب میں بھی ہمیشہ آپ کے شانہ بشانہ رہی ہوگی۔سب کی بڑی بہنیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔
میری بہن سیرت کی بے مثال ہے۔ سیرت کی ایسی کہ ہمیشہ میری چیزیں مثلا پین کاپی کتاب چھپا دیتی اور میں ڈھونڈ ڈھونڈ پاگل ہو جاتی۔ مجھے امی سے ڈانٹ پڑتی کہ اپنی چیزیں نہیں سنبھال سکتی، اور وہ بیٹھی میٹھی میٹھی مسکراہٹ بکھیرتی، جیسے کہتی ہو، اب پتا چلا بچو! مجھ سے الجھو گی، تو کہیں کی نہ رہو گی! آپ اندازہ کرسکتے ہیں، کہ ایسی نیک سیرت بڑی بہن جس بہن کی ہو، وہ بے چاری کتنی خوار ہوتی ہوگی۔
اس کی عادت تھی اور ہے کہ وہ بچت کرنی ہے۔ اس کے مقابلے میں میں ہمیشہ تھوڑی سی فضول خرچ سمجھی جاتی رہی ہوں۔ جیسا کہ فضول خرچ طالب علم کے ساتھ ہوسکتا ہے، ویسا ہی نتیجہ نکلتا۔ مجھے جو پاکٹ منی ملتی، وہ پہلے دس دن ہی میں ختم ہو جاتی۔ جب کہ میری بڑی بہن مہینا ختم ہونے پر بھی کچھ نہ کچھ پس انداز کر لیتی۔ یہ کنجوسی نہیں تو اور کیا ہے، جب کہ امی ہمیشہ مجھے جتلاتیں کہ اپنی بہن سے کچھ سیکھو۔ دیکھو یہ کیسی سگھڑ ہے۔آپ ہی بتائيےایسی بہنوں کا کیا فائدہ جو قدم قدم پر چھوٹی بہنوں کو نیچا دکھاتی ہوں۔
میری بہن خوش زبان ایسی کہ میں دعا کیا کرتی کہ یا تو میں ہاسٹل چلی جاؤں یا تم چلی جاؤ۔ پھر دونوں ہی الگ الگ ہاسٹلز چلیں گئیں۔اس مکار کے رویے بھی بدل گئے۔ خواہ مخواہ موقع بے موقع مجھ سے پیار کا ڈھونگ رچانا، میں جب بھی کسی مشکل میں ہوں مدد کو آجانا۔ یہ ناٹک نہیں تو اور کیا ہے۔
میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں، کہ میں اپنے دکھوں کو صحیح سے واضح کر سکوں۔پر یہ غلطی میری نہیں ہے میری اردوتھوڑی کمزور ہے تو یہ غلطی استاد محترم کی ہے نہ کہ میری۔
بس آخر میں کچھ اشعار میری بڑی بہن کے نام:
کیا بتاؤں کہ تم میرے لئے کیا ہو
تم دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو
جس کو پڑھنے سے غم جاتے ہیں اور دل بہلتے ہیں
تسلی کی زنبیل کھلتی ہے امیدوں کے چراخ جلتے ہیں
یوں جیسے تم میں نوروآگہی کے جھرنے بہتے ہیں
تمہاری بہت یاد آئے گی ۔۔۔ دیر تلک ستائے گی
تم اکیلی ہو گی۔۔۔ خوش ہو کہ اداس ، سوچ رلاتی رہے گی
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
بڑی بہن ہونا بہت سارے حوالوں سے نقصان دہ بھی ثابت ہوتا ہے ۔ اس بے چاری پر اپنےسے چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری بہت ہی چھوٹی عمر سے پڑ جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں بھی ماں کا ہاتھ بٹانا پڑتا ہے
بڑی بہن ماں باپ کے رویے کو نرم کرتی ہے،حوصلہ افزائی کرتی ہے، ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے اور محبتوں کو پھیلاتی ہے۔ بڑی بہنوں کو ماں کا قائم مقام بھی کہا جاتاہے۔
الحمد للہ اللہ تعالی نے بڑی بہن جیسی نعمت سے ہمیں بھی نواز رکھاہے۔ پر میرا معاملہ تھوڑا لگ ہے۔ میری بڑی بہن مجھ سے صرف دس منٹ(تقریبا) بڑی ہے۔پر ہم اسے رتبہ ایک بڑی بہن کا ہی دیتے ہیں۔قدرتی طور پر بہن بھائی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی اور پیارزیادہ پایا جاتا ہے ۔(ذہنی ہم آہنگی کا تعلق کسی حد تک عمروں کے فرق سے بھی ہے) ماں باپ کے بعداگرکوئی محبت اورخوبصورتی بھرارشتہ ہے تو وہ ہے بہن بھائی کا۔محبت کو مجسم دیکھنا ہو تو ایک بہن کی آنکھوں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔بھائی کے لہجے سے سمجھی جا سکتی ہے ۔پر ایک بہن کا بہن سے رشتہ بھی اس سے کم نہیں ہوتا۔
ایک بڑی بہن کس طرح ایثار اور قربانی کا پیکر بنتی ہے، اگر آپ کبھی اس پر غور کریں، تو شاید آپ کی پلکیں بھی ڈبڈبانے لگیں اور آپ کو بھی یاد آجائے کہ آپ کی بڑی بہن نے کس کس طرح صرف آپ کی خوشی کے لیے اپنی خواہشات کی قربانی دی ہوگی۔ آپ کی کام یابی پر کس اپنائیت سے فخر کیا اور آپ کی خوشیوں کو نہ صرف دو چند کیا، بلکہ آپ کے مسائل اور مصائب میں بھی ہمیشہ آپ کے شانہ بشانہ رہی ہوگی۔سب کی بڑی بہنیں ایسی ہی ہوتی ہیں۔
میری بہن سیرت کی بے مثال ہے۔ سیرت کی ایسی کہ ہمیشہ میری چیزیں مثلا پین کاپی کتاب چھپا دیتی اور میں ڈھونڈ ڈھونڈ پاگل ہو جاتی۔ مجھے امی سے ڈانٹ پڑتی کہ اپنی چیزیں نہیں سنبھال سکتی، اور وہ بیٹھی میٹھی میٹھی مسکراہٹ بکھیرتی، جیسے کہتی ہو، اب پتا چلا بچو! مجھ سے الجھو گی، تو کہیں کی نہ رہو گی! آپ اندازہ کرسکتے ہیں، کہ ایسی نیک سیرت بڑی بہن جس بہن کی ہو، وہ بے چاری کتنی خوار ہوتی ہوگی۔
اس کی عادت تھی اور ہے کہ وہ بچت کرنی ہے۔ اس کے مقابلے میں میں ہمیشہ تھوڑی سی فضول خرچ سمجھی جاتی رہی ہوں۔ جیسا کہ فضول خرچ طالب علم کے ساتھ ہوسکتا ہے، ویسا ہی نتیجہ نکلتا۔ مجھے جو پاکٹ منی ملتی، وہ پہلے دس دن ہی میں ختم ہو جاتی۔ جب کہ میری بڑی بہن مہینا ختم ہونے پر بھی کچھ نہ کچھ پس انداز کر لیتی۔ یہ کنجوسی نہیں تو اور کیا ہے، جب کہ امی ہمیشہ مجھے جتلاتیں کہ اپنی بہن سے کچھ سیکھو۔ دیکھو یہ کیسی سگھڑ ہے۔آپ ہی بتائيےایسی بہنوں کا کیا فائدہ جو قدم قدم پر چھوٹی بہنوں کو نیچا دکھاتی ہوں۔
میری بہن خوش زبان ایسی کہ میں دعا کیا کرتی کہ یا تو میں ہاسٹل چلی جاؤں یا تم چلی جاؤ۔ پھر دونوں ہی الگ الگ ہاسٹلز چلیں گئیں۔اس مکار کے رویے بھی بدل گئے۔ خواہ مخواہ موقع بے موقع مجھ سے پیار کا ڈھونگ رچانا، میں جب بھی کسی مشکل میں ہوں مدد کو آجانا۔ یہ ناٹک نہیں تو اور کیا ہے۔
میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں، کہ میں اپنے دکھوں کو صحیح سے واضح کر سکوں۔پر یہ غلطی میری نہیں ہے میری اردوتھوڑی کمزور ہے تو یہ غلطی استاد محترم کی ہے نہ کہ میری۔
بس آخر میں کچھ اشعار میری بڑی بہن کے نام:
کیا بتاؤں کہ تم میرے لئے کیا ہو
تم دعاؤں کی ایسی پاکیزہ کتاب ہو
جس کو پڑھنے سے غم جاتے ہیں اور دل بہلتے ہیں
تسلی کی زنبیل کھلتی ہے امیدوں کے چراخ جلتے ہیں
یوں جیسے تم میں نوروآگہی کے جھرنے بہتے ہیں
تمہاری بہت یاد آئے گی ۔۔۔ دیر تلک ستائے گی
تم اکیلی ہو گی۔۔۔ خوش ہو کہ اداس ، سوچ رلاتی رہے گی
محبت وتنقید کے بعد
اشعار میں حال دل بھی کہ دیا
اللہ زور قلم اور زیادہ فرمائے۔آمین
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اور استاد محترم اپنی غلطی مان لیں گے؟ ایسا نہیں ہوتا۔ غلطی کا سارا بار طالب علم پر ہی ڈالا جاتا ہے۔
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
پر یہ غلطی میری نہیں ہے میری اردوتھوڑی کمزور ہے تو یہ غلطی استاد محترم کی ہے نہ کہ میری۔
غلطی استاد محترم کی نہیں محترمہ آپ کی اپنی ہے۔ جب بھی نئی جماعت کی کتابیں لی جاتیں آپ ہی تو اردو کیا ساری کتابیں ایک دو دن لگا کر پڑھ ڈالتی تھیں۔ اور پھر ان کتابوں کو امتحان سے ایک دو دن پہلے پڑھ لیتی تھیں۔ اب اردو کمزور نہیں تو اور کیا ہو گی؟
 
Top