فضائل عیدالفطر

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
فضائل عیدالفطر
محمدداؤدالرحمن علی
یکم شوال مسلمانوں کے لیے عید کا دن ہوتا ہے اور اس دن اللہ پاک اپنے بندوں پر انعامات ،ورحمت کی بارش کرتے ہیں۔جن لوگوں نے فقط اللہ کی رضا کے لیے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں روزے رکھے،عبادات کیں،قیام کیا،ذکرو اذکار کیے،تلاوت قرآن کی ان سب لوگوں پر اللہ پاک عیدالفطر کے دن انعامات سے نوازتے ہیں۔
عیدالفطر کا معنیٰ:۔
’’عید کا لفظ عود سے بنا ہے، جس کا معنی ہے: لوٹنا، عید ہر سال لوٹتی ہے اور اسکے لوٹ کر آنے کی خواہش کی جاتی ہے۔ فطر کا معنی ہے: روزہ توڑنا یا ختم کرنا۔ عید الفطر کے روز روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے، اس روز اللہ تعالی بندوں کو روزہ اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتے ہیں، لہذا اس دن کو عید الفطر قرار دیا گیا ہے۔‘‘
عید کسے کہتے ہیں:۔
’’ عید کہتے ہیں جس میں اللہ کے احسان و انعام کا بندوں پر اعادہ ہو ، انعامِ الہی کا دن بار بار بندوں کے لئے آئے،اور مختلف انعامات و احسانات سے بندوں کو نوازا جائے۔‘‘( رد المحتار:3/44ریاض)
عید کی صبح مغفرت:۔
جب عید کی صبح ہوتی ہے تواللہ رب العزت فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں ۔فرشتے زمین پر اتر کر تمام گلیوں اورراستوں کے شروع میں کھڑےہوجاتے ہیں۔ایسی آوازسے جس کو جنات وانسانوں کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے۔فرشتے پکارتے ہیں’’ اے محمدﷺکی امت!اس رب کریم کی دربار کی طرف چلوجو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے۔‘‘جب لوگ عید گاہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ کیا بدلہ ہےاس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکاہو۔؟فرشتے عرض کرتے ہیں کہ ہمارے معبود اور ہمارے مالک!اس کا بدلہ یہی ہےکہ اسکی مزدوری پوری دی جائے۔اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں:
’’اے فرشتو! گواہ ہوجاؤمیں نے ان کو رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کردی اور بندوں سے خطاب فرماکر ارشاد فرماتے ہیں کہ اے میرے بندو!مجھ سے مانگو،میری عزت کی قسم،میرے جلال کی قسم،آج کے دن اپنے اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جوسوال کروگے عطا کروں گااور دنیا کے بارے میں جو سوال کروگے اس میں تمہاری مصلحت پرنظر کروں گا۔میری عزت کی قسم جب تک تم میرا خیال رکھو گےمیں تمہاری لغزشوں کو چھپاتا رہوں گا۔میری عزت کی قسم اور میرے جلال کی قسم میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے سامنے رُسوا نہیں کروں گا۔بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کی طرف لوٹ جاؤ،تم نے مجھے راضی کردیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔عیدالفطر کے دن امت کو یہ اجرو ثواب ملتا دیکھ کر فرشتے خوشیاں مناتے ہیں۔‘‘(فضائل رمضان/الترغیب والترھیب ، حدیث نمبر: 1659)
عیدالفطر روزوں کی تکمیل پر انعام:۔
’’جن ایام کو اسلام نے تہوار کیلئے مقرر کیا ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ وابستہ نہیں جو ماضی میں ایک مرتبہ پیش آکر ختم ہوچکاہوبلکہ اس کے بجائے ایسے خوشی کے واقعات کو تہوار کی بنیاد قرار دیا گیا جوہر سال پیش آتے ہیں اور ان کی خوشی میں عید منائی جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے دونوں عیدیں ایسے موقع پر مقرر فرمائیں جب مسلمان کسی عبادت کی تکمیل سے فارغ ہوتے ہوں۔عیدالفطر ایام رمضان کے گزرنے کے بعد رکھی کہ میرے بندے پورے مہینے عبادت کے اندر مشغول رہے،پورے مہینےانہوں نے میری خاطر کھانا پینا چھوڑے رکھا، نفسانی کواہشات کو پس پشت ڈالا،پورا مہینہ عبادت میں گزارا،اس کی خوشی میں عیدالفطر مقرر فرمائی۔‘‘(از:شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب)
عید کے دن کی سنتیں اور مستحبات
عید کے دن مندرجہ ذیل اعمال مستحب ہیں۔
۱۔غسل کرنا۔
۲۔ مسواک کرنا۔
۳۔مباح عمدہ کپڑے پہننا۔
۴۔خوشبو لگانا۔
۵۔شریعت کے مطابق اپنی آرائش کرنا۔
۶۔صبح سویرے بیدار ہوناتاکہ ضروریات سے فارغ ہوکر جلدی عید گاہ پہنچ سکے۔
۷۔ نماز عید الفطر کے لیے جانے سے پہلے کچھ میٹھی چیز کھانا (جیسے طاق عدد کھجور وغیرہ)
۸۔عید کی نماز کے لیے جانے سے قبل صدقہ فطر ادا کرنا۔
۹۔فجر کی نماز محلہ کی مسجد میں ادا کرنا۔
۱۰۔ پیدل عید گاہ جانا۔
۱۱۔ عید کی نماز کے لیے عید گاہ ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔
صدقہ فطر کی ادائیگی کا وقت:۔
صدقہ فطر کی ادائیگی کا اصل وقت عید الفطر کے دن نماز عید سے پہلے ہے، البتہ رمضان کے آخر میں کسی بھی وقت ادا کیا جا سکتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ صدقہ فطر نماز کے لئے جانے سے قبل ادا کر دیا جائے۔ (بخاری ، مسلم )
حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن رضی اللہ عنہ گھر کے چھوٹے بڑے تمام افراد کی طرف سے صدقہ فطر دیتے تھے حتی کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی دیتے تھے اور ابن عمر ان لوگوں کو دیتے تھے جو قبول کرتے اور عیدالفطر سے ایک یا دو دن پہلے ہی ادا کرتے تھے۔(بخاری )
نماز عیدالفطر کی ادائیگی تک صدقہ فطر ادا نہ کرنے کی صورت میں نماز عید کے بعد بھی قضا کے طور پر دے سکتے ہیں ۔ لیکن زیادہ تاخیر کرنا بالکل مناسب نہیں کیونکہ اس سے صدقہ فطر کا مقصود اور مطلوب ہی فوت ہو جاتا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ جس نے اسے نماز عید سے پہلے ادا کر دیا تو یہ قابل قبول زکوۃہو گی اور جس نے نماز کے بعد ادا کیا تو وہ صرف صدقات میں سے ایک صدقہ ہی ہے، (ابو داؤد )
نماز عید کا طریقہ:۔
نیت کریں

عیدالفطر کی دورکعت واجب بمع چھ تکبیر وں کے ساتھ پڑھتاہوں میں واسطے اللہ تعالیٰ کےمنہ کعبہ شریف کی طرف پیچھے اس امام کے اللہ اکبر
پہلی رکعت
اللہ اکبر کہ کر کانوں تک ہاتھ اٹھاکر باندھ لیں
ثناء امام و مقتدی دونوں پڑھیں
امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کرکانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑ دینگے
دوسری دفعہ امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کرکانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑ دینگے
تیسری دفعہ امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کرکانوں تک ہاتھ اٹھاباندھ لینگے
اس کے بعد امام سورۃ الفاتحہ اور دوسری سورت کی بآواز بلند تلاوت کرے گا اور مقتدی خاموشی سے سنتا رہے گا
اس کے بعد معمول کے مطابق رکعت کو مکمل کیا جائے گا
دوسری رکعت
امام صاحب باآواز بلند سورۃ الفاتحہ و سورۃ پڑھیں گے،مقتدی خاموشی سے سنتے رہیں گے۔
تلاوت کے بعدامام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کر دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دینگے۔
دوسری دفعہ امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کرکانوں تک ہاتھ اٹھاکر چھوڑ دینگے۔
تیسری دفعہ امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کرکانوں تک ہاتھ اٹھاچھوڑ دینگے۔
چوتھی دفعہ امام و مقتدی دونوں اللہ اکبر کہ کر بغیرہاتھ اٹھائے رکوع کرینگے۔
اس کے بعد معمول کے مطابق نماز مکمل کریں گے۔
دعا ہے اللہ پاک عیدالفطر کے برکات،انعامات صحیح معنوں میں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین
 
Top