ایک سبق آموز واقعہ

Akbar Aurakzai

وفقہ اللہ
رکن
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے اور یہ بڑا عجیب واقعہ ہے یاد رکھنے کا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے، حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سفر پر جارہے ہے ہیں جاتے جاتے سفر کے دوران کچھ بھوک لگی ، وہ ہوٹلوں، ریسٹورینٹوں کا زمانہ تو تھا نہیں کہ بھوک لگی تو کسی ہوٹل میں گھس گئے اور وہاں جاکر کھانا کھالیا۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تلاش کیا کہ آس پاس بستی ہو لیکن وہاں کوئی بستی بھی نہیں۔ تلاش کرتے کرتے دیکھا کہ ایک بکریوں کا ریوڑ چر رہا ہے ، خیال ہوا کہ اس بکری والے سے کچھ دودھ لے کر پی لیں تاکہ بھوک مٹ جائے، تو دیکھا کہ چرواہا بکریاں چرا رہا ہے اس سے جا کر کہا کہ میں مسافر ہوں اور مجھے بھوک لگی ہے۔ مجھے ایک بکری کا دودھ نکال دو تو میں پی لوں ، اور اس کی جو قیمت تم چاہو وہ میں تم کو ادا کر دوں۔ چرواہے نے کہا کہ جناب! میں ضرور آپ کو دودھ دے دیتا، لیکن یہ بکریاں میری نہیں ہیں میں تو ملازم ہوں۔ نوکر ہوں بکریاں چرانے کے لئے مجھے میرے مالک نے رکھا ہوا ہے، اور جب تک اس سے اجازت نہ لے لوں اس وقت تک مجھے آپ کو دودھ دینے کا حق نہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ لوگوں کو آزمایا بھی کرتے تھے۔ آپ نے اس سے کہا کہ میں تمہیں تمہارے فائدے کی ایک بات بتاتا ہوں ، اگر تم اس پر عمل کر لو۔ پوچھا کیا آپ نے فرمایا ایسا کرو کہ ان بکریوں میں سے ایک بکری میرے ہاتھ بیچ دو، پیسے میں تمہیں ابھی دیتا ہوں، میرا فائدہ تو یہ ہو گا کہ مجھے دودھ مل جائے گا۔ ضرورت ہوگی تو میں اسے کاٹ کر گوشت بھی کھالوں گا۔ اور پھر مالک جب تم سے پوچھے ایک بکری کہاں گئی ؟ تو کہہ دینا کہ بھیڑیا کھا گیا۔ اور اس کی وجہ سے وہ تباہ ہو گئی اور بھیڑیا تو بکریوں کو کھاتا ہی رہتا ہے۔ کہاں مالک تمہاری تحقیق کرتا پھرے گا، بھیڑیے نے کھایا یا نہیں کھایا، تم ان پیسوں کو اپنی جیب میں رکھ کر ان کو اپنی ضرویات میں استعمال کرنا۔ ایسا کر لو، اس میں تمہارا بھی فائدہ ، میرا بھی فائدہ ۔
اس چرواہے نے یہ بات سنی اور سنتے ہی بے ساختہ جو کلمہ اس کی زبان سے نکلا وہ یہ تھا ” یا ابن الملک ! فاین اللہ ؟ شہزادے تم مجھ سے یہ کہتے ہو کہ میں مالک سے جاکر جھوٹ بول دوں اور یہ کہہ دوں کہ بکری کو بھیڑیا کھایا گیا، تو اللہ میاں کہاں گئے ؟ اللہ تعالی کہاں ہے ؟ بیشک میرا مالک مجھے نہیں دیکھ رہا ہے۔ لیکن مالک کا مالک، مالک الملک وہ دیکھ رہا ہے، اس کے پاس جاکر میں کیا جواب دوں گا۔ مالک کو تو خاموش کر سکتا ہوں، لیکن مالک کے مالک کو کیسے خاموش کروں۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب تک تجھ جیسے انسان اس امت کے اندر موجود ہیں اس وقت تک اس امت پر کوئی فساد نہیں آسکتا، جن کے اندر اللہ کے سامنے جواب دہی کا احساس موجود ہے جب تک یہ احساس باقی ہے اس وقت تک دنیا میں امن و سکون باقی ہے اور جب یہ ختم ہو گیا تو اس وقت انسان انسان نہ رہے گا۔ بلکہ بھیڑیا بن جائے گا، جیسا کہ آج کل بنا ہوا نظر آرہا ہے۔
انسان انسان نہیں درندہ بنا ہوا ہے، دوسرے کی بوٹیاں نوچنے کی نظر میں ہے دوسرے کی کھال اتارنے کی فکر میں ہے۔ دوسرے کا خون پینے کی فکر میں ہے٫ صرف اس دنیا کے کچھ فائدے حاصل کرنے کے لئے کہ اس کے کچھ فائدے حاصل ہو جائیں۔
( اصلاحی خطبات 69٫70
/3)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
یا ابن الملک ! فاین اللہ ؟ شہزادے تم مجھ سے یہ کہتے ہو کہ میں مالک سے جاکر جھوٹ بول دوں اور یہ کہہ دوں کہ بکری کو بھیڑیا کھایا گیا، تو اللہ میاں کہاں گئے ؟ اللہ تعالی کہاں ہے ؟ بیشک میرا مالک مجھے نہیں دیکھ رہا ہے۔ لیکن مالک کا مالک، مالک الملک وہ دیکھ رہا ہے، اس کے پاس جاکر میں کیا جواب دوں گا۔ مالک کو تو خاموش کر سکتا ہوں، لیکن مالک کے مالک کو کیسے خاموش کروں۔
ان الفاظ نے رونگٹے کھڑے کردیے
 
Top