سرکار

محمد یــــٰسین

محمد یــــٰسین
رکن
اسباب ترس کھانے کو بھی درکار ہوتے ہیں
جو لوگ کھلائے تجھ کو سرکار ہوتے ہیں

ناقص مہرِ غم سے بھرتی ہے دماغِ مجروح
ہر پل تنہائی کے شکوے بیکار ہوتے ہیں

مچھلی کو پانی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا
لوگ تو ہمیشہ خوابوں کے بازار ہوتے ہیں

خوابِ بے خوابی میں بھی دیکھ لیتے ہیں دنیا
پھر بھی آنکھیں جب بند ہوں یادگار ہوتے ہیں

میرے دل کو بھی اکثر یہ سوچ ستاتی ہے
جب بھی دیکھتا ہوں خود کو خوار ہوتے ہیں

ترس کھانے سے دل کے مرض کیا نہیں بھرتے
یہ محبت کا چشمہ ، یہ نغمہ ، بیکار ہوتے ہیں

تو ہم پر ظلم کرے ، تو بیوفائی کرے
مگر ہر بار ہم ترے دیوانے تیار ہوتے ہیں

دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اندازے تیرے
تیرے سامنے ہم اپنی سمجھ سے پار ہوتے ہیں

اک بار چاہتا ہوں دل کے راز کہوں یٰسین
کہ یہاں تیرے دیوانے بے قرار ہوتے ہیں
 
Top