بازاری کھانے کی نحوست

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سنوسنو!!

بازاری کھانے کی نحوست

(ناصرالدین مظاہری)
15/صفر المظفر 1445ھ

انڈیا میں اگر آپ کہیں گھر سے باہر گھوم رہے ہوں ،اچانک بھوک لگ جائے اور اتفاق سے آپ کو سڑک کے کنارے گرما گرم پکوڑے، خوش رنگ پوریاں کچوریاں اور خوشبودار پکوڑیاں وغیرہ کی دکان دکھائی دے۔جہاں لوگوں کی بھیڑ مزے لے لے کر کھاتی نظر آوے تو یقینا آپ کے منہ میں پانی آجائے گا۔آپ کا معدہ مائدہ کا طالب ہوگا۔آپ کے ساتھی اور ہمراہی پکوڑے والے کی تعریف میں رطب السان ہوں گے۔کچھ کہتے ملیں گے کہ اس دکاندارکے پکوڑے پورے شہر میں سب سے مشہور ہیں۔ایک ساتھی لقمہ دے گا کہ اس کے یہاں صفائی بہت رہتی ہے۔دوسرا بولے گا کہ خوش اخلاق بھی کمال کا ہے اور یوں آہستہ آہستہ آپ اس دکان پر پہنچ ہی جائیں گے۔شکم سیر ہوکر بلکہ چھک کر آپ پوری، پکوڑی ، کچوری، سموسے کھاکر دو ایک ڈکار لے کر بل ادا کرکے دو ایک تعریفی جملے دکاندار کے خوان اور پکوان کے بارے میں کہہ کر اپنی راہ لیں گے۔لیکن بعد میں اگر آپ کو پتہ چلے کہ ع

جس کو سمجھا تھا خمیرہ وہ بھساکو نکلا

وہ دکاندار دنیا کی گندی اور غلیظ ترین چیز اس پوری ،کچوری اور پکوڑی میں ملاتا ہے جی ہاں بعض ویڈیوز وائرل ہوچکی ہیں کہ سرراہ رات دن مالدار ہوتے پوری کچوری والے بعض نالائق دکاندار اپنی مصنوعات میں گائے،بیل ، بھینس اور گھوڑے وغیرہ کاگوبر اور لید ملاتے ہیں،اور ہاتھ کی اتنی صفائی دکھاتے ہیں کہ آپ کے فرشتوں کو بھی پتہ نہیں چلتا کہ مال میں کیا کیا کمال کیاگیاہے۔

بعض دکانداروں کے بارے میں بہت پہلے سناتھا کہ گائے کا پیشاب ضرور ملاتے ہیں اب یہ بھی سن لیا کہ گوبر بھی ملانے لگے۔

ہمارے بڑے پہلے سے ہی بازار کی بنی چیزیں کھانے سے منع کرتے رہے ہیں اور اب تو تمام ڈاکٹر بھی بازاری چیزیں کھانے سے منع کررہے ہیں۔
چنانچہ "ہماری ویب ڈاٹ کام"پر ایک عمدہ مضمون موجود ہے جس کاایک اقتباس پیش خدمت ہے۔

"آج کل بازار میں ملنے والے زیادہ تر کھانے مضر صحت ہوتے ہیں اس کا واضح ثبوت فوڈ اتھارٹی کے حالیہ چھاپے ہیں جو معروف ہوٹلوں پر مارے گئے اور پتا چلا کہ یہاں نہ صفائی کا بہتر بندوبست ہے اور نہ ہی معیاری کھانے مہیا کئے جاتے ہیں اس کے علاوہ کئی کئی دنوں کی باسی اشیاء کو کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے کھانوں کو مزیدار بنانے کے لئے ایسی اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لئے مضر ہیں"۔

سنوسنو!!

حضرت خواجہ معصوم سرہندی بچے تھے، ان کے والد حضرت مجدد الف ثانی مسجد کے اندر اپنے مریدین کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے۔خواجہ صاحب نے مسجد کے باہر کھیلتے کھیلتے اچانک کچھ نمازیوں کے جوتے سلیقہ سے دائیں جانب رکھے۔بعض کے جوتے بائیں جانب سلیقہ سے رکھ دئے۔

مجدد صاحب جب مسجد سے نکلنے لگے توسلیقے سے رکھے جوتوں پر نظر پڑی،بڑے ناراض ہوئے اور فرمایا کہ جلدی سے ان جوتوں چپلوں کو آپس میں ملادو۔مریدین نے فوری تعمیل کی۔
لوگوں کو تجسس ہوا کہ معاملہ کیاہے کیونکہ بچے نے تو بظاہر ایک نیک کام کیا تھا بعدمیں کسی موقع پر فرمایا کہ معصوم میاں نے جو جوتے چپل دائیں جانب رکھے تھے وہ جنتی لوگ تھے اور جن کے جوتے بائیں طرف رکھے تھے وہ اصحاب الشمال یعنی جہنمی لوگوں کے تھے اسی لئے میں فورا آپس میں ملوادیا۔

پھر ایک خط اپنے مرشد حضرت خواجہ باقی باللہ کو دہلی لکھا اور روداد بتاکر مشورے کے طالب ہوئے۔حضرت خواجہ باقی باللہ نے بچے کواپنے پاس بلالیا۔کچھ دن اپنے پاس رکھا اور جب یقین ہوگیا کہ معصوم میاں کی پرانی کیفیت کشف ختم ہوگئی ہے تو واپس سرہند بھیج دیا۔
جب معصوم میاں سرہند پہنچے تو مجدد صاحب نے دیکھا کہ واقعی قوت کشفیہ ختم ہوچکی ہے بڑا تعجب ہوا اور پھر جب کبھی مجدد صاحب نے اپنے مرشد گرامی سے پوچھا کہ حضرت آپ نے اس بچہ کی قوت کشفیہ کو ختم کرنے کے لئے کیا عمل کیا تھا؟

فرمایا کچھ بھی نہیں بس جب بھی کھانا کھلایا تو بازار سے کھانا منگواکر کھلایا کیونکہ یہ نحوست صرف بازاری کھانے میں ہوتی ہے کہ اس سے کشف وکرامات کی قوتیں سلب ہوجاتی ہیں۔

حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی مدظلہ کا ارشاد ہے کہ جو لوگ بازاری کھانا کھانے کے عادی ہوچکے ہیں میرا جی چاہتا ہے کہ ایسے لوگوں کی پٹائی کردوں۔

خود بھی سوچیں ہمارے نبی فرماتے ہیں" نظر بد برحق ہے " کتنی نظروں نے بازاری کھانوں پر للچائی نظر ڈالی ہوگی،کیسے کیسے لوگوں نے ان چیزوں کو دیکھ کر آہ سرد بھری ہو گی اور ہم بے تکلف اسی کا آرڈر دے کر شوق پورے کرتے ہیں اب جب نظر بد اپنا اثر دکھاتی ہے تو کبھی عاملوں کے پاس تو کبھی ڈاکٹروں کے پاس بھاگے پھرتے ہیں۔دکان پربھی روپے دئے،عامل کوبھی نذرانہ دیا اور ڈاکٹروں کے تو بلے بلے بلکہ وارے نیارے ہوگئے۔

بہرحال اب آپ کی مرضی ہے کہ بازاری چیزیں کھاکر اپنی روحانی قوتوں کا جنازہ نکالیں یا گھریلو چیزیں کھاکر روحانی قوتوں میں اضافہ کریں۔وماعلینا الاالبلاغ۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
بازاری کھانوں کا اثر روحانیت کو متاثر کرتا ہے گوشت کیسا ہے اجکل عموم پتہ چلتا ہے مردہ مرغیاں سپلائی کی جاتی ہیں اور گوشت کا کوئی پتہ گدھے کا ہے یا مردہ جانور کبھی اگر لمبے سفر کے دوران کھانے کی حاجت پڑے تو دال روٹی ہی کی کوشش کرتا ہوں
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت نے جو ذکر فرمایا بلکل درست ارشاد فرمایا
اسفار میں یہ چیز بہت ہی شدت سے محسوس کی ، قلب کی روحیانیت ہو یا پھر روح کی نورانیت بعض اوقات ایسا بھی ہوا کہ ایسے کھانے کی وجہ سے قلبی اطمینان نصیب نہیں ہوا۔
اس کا بہترین حل ہے کہ گھر ہوں تو گھر کا کھانا سب سے بہترین اور اسفار ہوں تو کوشش کریں کہ گھر کا کھانا ہی ساتھ ہو اور اسی کو ہی بوقت ضرور استعمال کیا جا سکے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بازاری کھانوں کا اثر روحانیت کو متاثر کرتا ہے گوشت کیسا ہے اجکل عموم پتہ چلتا ہے مردہ مرغیاں سپلائی کی جاتی ہیں اور گوشت کا کوئی پتہ گدھے کا ہے یا مردہ جانور کبھی اگر لمبے سفر کے دوران کھانے کی حاجت پڑے تو دال روٹی ہی کی کوشش کرتا ہوں
اچھا فیصلہ ہے
 
Top