غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں

نمازِ جنازہ کی شرائط میں سے یہ ہے کہ میت نماز پڑھنے والے کے سامنے موجود ہے، اگر میت وہاں موجود نہ ہو تو نماز صحیح نہ ہوگی، لہذا غائبانہ نمازِ جنازہ شرعاً درست نہیں ہے۔ حنفی مقلد کے لیے غائبانہ نمازِ جنازہ میں شرکت جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فلاتصح علی غائب وصلاة النبي صلی الله علیه وسلم علی النجاشي لغویة أوخصوصیة". (باب صلوۃ الجنازۃ،2/209،ط:سعید)

احناف اورمالکیہ کے نزدیک نمازِ جنازہ غائبانہ جائز نہیں
امام شافعی اور امام احمد ابن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ کے نزدیک جائز ہے لیکن ان کی دلیل پر
حنفی ومالکی مسلک کی دلیل یہ ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت نجاشی شاہ حبشہ رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی تھی وہاں درحقیقت تمام حجابات اٹھادیئے گئے تھے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے معجزہ کے طور پر نجاشی کا جنازہ کردیا گیا تھا تو ایسی صورت میں وہ غائبانہ نمازِ جنازہ نہ تھی تفصیل کے لیے دلائل کے ساتھ ابوداوٴد شریف کی شرح بذل المجہود ملاحظہ کرلیں، یہ امر بھی قابل لحاظ ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں بے شمار واقعاتِ وفات پیش آئے بہت سے صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کی شہادت ووفات کے واقعات ہوئے مگر ثابت نہیں کہ نماز جنازہ غائبانہ کا معمول اور عادتِ شریفہ رہی ہو خود نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دنیا سے پردہ فرمایا تو حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم دور دراز علاقوں میں مقیم تھے مگر ثابت نہیں کہ انھوں نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی ہو، خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے عہد مبارک میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کا معمول کہیں منقول نہیں ملتا۔

فقط واللہ اعلم
 
Top