مجھے معلوم ہے۔

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی

مجھے معلوم ہے۔​

✍️ محمدداؤدالرحمن علی
جس طرح ہمارے اندر ایک غلطی ”میں نے سنا ہے۔“ سرایت کرگئی ہے۔ اسی طرح ”مجھے معلوم ہے۔“ بھی سرایت کرچکی ہے۔ کسی کو کوئی جانتا تک نہ ہو ، نہ اس بابت اس کو علم ہو ، نہ اس نے کبھی اس بارے میں پڑھا ہو ، نہ اس چیز کے مطابق علم رکھتا ہو اگر اس کے سامنے لب کشائی کردی جائے تو فورا سے قبل کہا جاتا ہے کہ
”مجھے معلوم ہے۔“
مفتی ، ڈاکٹرز تو ہردوسرا بندہ ہے ، مسئلہ اور دوائی ، ٹوٹکے سب ایسے بتائے جاتے ہیں جیسے ان سے بڑا کوئی عالم یا ڈاکٹر کوئی نہیں۔ جب اس کی تصدیقی عمل کو دہرایا جائے تو جواب آتا ہے کہ
”مجھے معلوم ہے۔“
کسی سے کوئی بات پوچھی جائے اس کے علم میں نہ بھی کوتو جواب آتا ہے کہ
”مجھے معلوم ہے۔“
دوست سے دوست کے بارے میں ہوچھا جائے تو کہاجاتا ہے۔
”کس پانی میں ہے، مجھے معلوم ہے۔“
مزید کچھ سینہ چوڑا کرکے کہا جاتا ہے کہ میں اس کا ظاہری و باطنی تک جانتاہوں۔
میرا سوال ہے کہ آپ ہوتے کون ہیں سب جاننے والے۔؟ آپ کیسے دعوی کرسکتے ہو میں سب جانتاہوں؟ آپ کیسے یقین کامل کے ساتھ کہ سکتے ہو کہ مجھے سب علم ہے۔
بے شک آپ کسی کے بہت زیادہ قریب ہوجائیں۔ آپ کسی کے دل کی گئرائیوں میں اتر جائیں ۔ آپ جتنا مرضی جان لیں۔ اس کے باجود آپ نہیں سکتے، آپ دعوی نہیں کرسکتے کہ ”مجھے معلوم ہے۔“ آپ کو کچھ معلوم نہیں جس کو سب معلوم ہے وہ آپ نہیں بلکہ رب تعالی کی ذات گرامی ہے۔ آپ کے دل کی گہرائیوں میں اٹھنے والا لفظ جس کو نہ آپ کی زبان نے ادا کیا ہو اور نہ آپ کے کانوں سے سنا ہو ۔ وہ لفظ بھی رب تعالی کو معلوم ہوتا ہے۔
بات کرنے والا جب بات کررہا ہوتاہے آپ نہیں جان سکتے اس کے دل میں کیا ہے اور وہ کیا سوچ رہاہے ۔ اگر آپ کو اتنا بھی معلوم نہ ہو سکے تو آپ کیسے دعوی کرسکتے ہیں کہ”مجھے معلوم ہے۔؟“
جس پر آپ بات کررہے ہو یا جس کے ساتھ کررہے ہو یا کسی کو کسی کا کہ رہے کو کیا معلوم ظاہری حلیہ کے ساتھ آپ کے سامنے کچھ اور ہو اور باطنی حلیہ کے ساتھ رب العالمین کے ہاں کوئی اور مقام رکھتاہو۔
آپ کبھی بھی کسی کے ظاہر و باطن کے ساتھ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ اس کا معاملہ اپنے رب کے ساتھ کیسا ہے۔
میں کھلی کتاب ہوں کہ کر جھوٹ مت بولو کیونکہ اس کتاب کے مصنف آپ خود ہو جتنا بتاؤ گے لوگ اتنا ہی آپ کو جانیں اور پہچانیں گے۔
آپ کیا ہو؟ کس مقام ، کس مرتبہ ، کس درجہ پر اس کا علم صرف اور صرف رب تعالی کو ہے۔
ظاہری اسباب یا حلیہ دیکھ کر ”مجھے معلوم ہے“ کا حلم جاری مت کرو ۔ اگر اس کی دل آزاری ہوگئی اور اس نے ”جس کو سب معلوم ہے۔“ کے دربار میں درخواست کردی تو ”سب معلوم ہے۔“ کی اکڑ سکینڈ میں ختم کردی جائے گی۔
کہیں اس کی دل آزاری کے ساتھ ”مجھے سب معلوم ہے۔“ کے ساتھ تمہاری قبر کا حال ”سب کو معلوم“ ہوگیا تو رسوائی مقدر بن جائے گی۔
 

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
جی بلکل یہ ہمارا المیہ بن چکاہے۔ بات بات پر کہا جاتا ہے۔
بس مجھے معلوم ہے تمہیں کیا معلوم
بے شک اسے معلوم ہی نہ ہو

جزاک اللہ آپ کا مضمون دماغ کے تالے کھول جاتا ہے۔
 
Top