بے پردگی
رابعہ علیم
اسلام ایک ایسا پاکیزہ معاشرہ تعمیر کرنا چاہتا ہے جس میں عورتوں کی عزت و وقعت و عصمت بے داغ ہوں۔ کس طرح سے داغ نمایاں نہ ہو۔ اس معاملے میں پردہ کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے کیوں کہ پردہ ہر برائی سے نجات کا اور پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔ پردہ کے دو مقاصد ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ زینت باعث ہوتا ہے۔ دوسرے پردہ جسم کے ان حصوں کو چھپانے کا کام کرتا ہے جن کی ہدایت نبی کریم(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمائی ہے۔ ان کا کھلا رکھنا بے حیائی ہے۔
اب اگر لباس اتنا نا کافی ہو یا اتنا باریک ہو کہ پہننے کے باوجود جسم ننگا رہے تو اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔
آج کل لباس کی خوبصورتی وضع قطع ایسی چیز ہے جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ آج دنیا میں جو بے حیائی ، بے غیرتی پھیل رہی ہے اس کا واحد سبب لباس ہے ، جو عورت کو باکل ہی ننگا کر ے رکھ دیتا ہے۔ خاص طور سے مغرب کا ماحول دیکھئے ، مرد تو سوٹ بوٹ میں سر سے پاؤں تک ڈھکے نظر آئیں گے لیکن عورتیں اس حال میں کہ عریاں شانے ، مختصر ترین لباس ، گھٹنے اور پنڈلیاں کھلی ہوئی۔ یہ ہوا مغرب سے چلی تھی وہاں سے پھیل کر اس نے دوسرے ملکوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج ہمارے معاشرے میں نو عمر لڑکیاں بازاروں ، سڑکوں ، کالجوں میں بسوں میں سفر کرتی ہیں ، ان کا لباس کیا ہوتا ہے پتلے اور بدن سے چپکے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ تو آجکل کا فیشنِ عام ہے اور یہ کپڑے وہ ہیں جن کے بارے میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتنی عورتیں ایسی ہیں جو دنیا میں کپڑوں میں ملبوس رہتی ہیں لیکن قیامت کے دن برہنہ ہوں گی۔" (بخاری)
ایسی لڑکیاں جو لباس کی خوبصورتی آرائش و زیبائش اور فیشن کی دیوانی بنی رہتی ہیں بن ٹھن کر نکلتی ہیں ، اسی کو اپنی کامیاب زندگی سمجھتی ہیں، لیکن یہ بے پرواہی ، آخرت کے انجام سے بے خبری اور پاکیزہ لباس نہ ہونے کی وجہ سے قیامت کے دن ننگی اور ذلیل و خوار ہوں گی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔