آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال کے وقت فرمایا

سارہ خان

وفقہ اللہ
رکن
صرف ابوبکر رض کا دروازہ کھلا رہنے دو کیوں کہ میں نے اس پر نور دیکھا ہے
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ (مرض وفات میں)مختلف کنوؤں سے سات مشکوں میں (پانی بھر کر)میرے اوپر ڈالو تاکہ مجھے کچھ افاقہ ہوجاوے اور میں لوگوں کے پاس باہر جا کر انہیں وصیت کروں چنانچہ پانی ڈالنے سے حضور صل اللہ علیہ وسلم کو کچھ افاقہ ہوا تو حضور صل اللہ علیہ وسلم سر پر پٹی باندھے ہوئے باہر آئے اور منبر پر تشریف فرما ہوئے پھر اللہ کی حمدو ثنابیان کی پھر فرمایا
اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ یا تو وہ دنیا میں رہ لے یا اللہ کے ہاں جو اجرو ثواب ہے اسے لے لے اس بندے نے اللہ کے ہاں اجر وثواب کو اختیار کر لیا یہاں اس بندے سے مراد خود حضور صل اللہ علیہ وسلم ہیں اور مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے جلد تشریف لے جانے والے ہیں
حضور صل اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے علاوہ اور کوئی نہ سمجھ سکا اور اس پر وہ رونے لگے اور عرض کیا ہم اپنے ماں باپ اور آل اولاد سب آپ صل اللہ علیہ وسلم پر قربان کرتے ہیں حضور صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے ابوبکر رض) ذرا آرام سے بیٹھے رہو (مت روؤ)مال خرچ کرنے اور ساتھ رہنے کے اعتبار سے مجھ پر سب سے زیادہ احسان کرنے والے ابوبکر رض ہیں مسجد میں جتنے دروازے کھلے ہوئے ہیں سب بند کردو صرف ابوبکر رض کا دروازہ کھلا رہنے دو کیونکہ میں نے اس پر نور دیکھا ہے
حیاۃ الصحابہ (ص471 ج3)
 
Top