نمکیات

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ایک دن حضرت داغ دہلوی نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کا ایک شاگرد آیا استاد کو نماز پڑھتے دیکھا تو واپس چلے گے. اسی وقت داغ دہلوی نماز سے فارغ ہوئے تو نوکر نے کہا فلاں صاحب آئے تھے۔ داغ نے نوکر سے کہا، دوڑ کر بلالاؤ۔ جب وہ صاحب آئے تو داغ نے کہا، آپ آکر چلے گے؟ شاگرد نے کہا، آپ نماز پڑھ رہے تھے ۔ داغ کہنے لگے، جناب ہم نماز پڑھ رہے تھے۔ لاحول تو نہیں پڑھ رہے تھے جو آپ بھا گ گئے۔

عزت
1925کا واقعہ ہے اخبار چٹان میں آغا شورش کاشمیری کیساتھ مولانا آفاقی بھی کام کرتے تھے اس زمانے میں تانگہ سواری ہواکرتی شورش کیساتھ آفاقی صاحب کو بھی آنے جانے کا اتفاق ہوتا آفاقی صاحب پچھلی سیٹ بیٹھتے اور شورش اگلی سیٹ پر کوچوان کے برابر ایکدن شورش کہنے لگے آفاقی صاحب آپکی انکساری مجھے بہت پسند آئی آپنے کبھی آگے بیٹھنے کی کوشش نہ کی ہمیشہ مجھے ہی عزت بخشی آفاقی صاحب کہنے لگے شورش صاحب ناراض نہ ہوں تو ایک بات کہدوں شورش کہنے لگے کہئے آفاقی صاحب نے کہا ہمارے یوپی اور دہلی میں معززین پچھلی سیٹ پر ہی بیٹھتے ہیں اور ملازم نوکر کوچوان کیساتھ بیٹھتے ہیں میں آج تک یوپی ہی کے حساب سے تانگے میں بیٹھتا ہوں

اب نہیں جائے گا۔۔۔
شوکت تھانوی نے جب شعر کہنے شروع کئے تھے، اسوقت نوعمر تھے بڑی کوشش کے بعد وہ اپنی غزل رسالہ ”ترچھی نظر“میں چھپوانے میں کامیاب ہوگے۔ اس غزل کا ایک شعر یہ بھی تھا ؎
ہمیشہ غیر کی عزت تیری محفل میں ہوتی
ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل وخوار ہوتے
شوکت تھانوی کے والد کی نظر جب اس شعر پر پڑی تو انکی والدہ کو غصے میں یہ شعر سناکر کہنے لگے یہ آوارہ گرد آخر اس کوچے میں جاتا ہی کیوں ہے؟
شوکت کی والدہ انکے والد کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے صفائی پیش کرتے ہوئے بولیں بچہ ہے غلطی سے چلا گیا ہو گا میں منع کردوں گی اب کی بار معاف کر دیں۔

 
پ

پیامبر

خوش آمدید
مہمان گرامی
[]---[]---[]--- بہت خوب انتخاب ہے جناب عالی۔۔۔
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ فی الدارین

ایک دن حضرت داغ دہلوی نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کا ایک شاگرد آیا استاد کو نماز پڑھتے دیکھا تو واپس چلے گے. اسی وقت داغ دہلوی نماز سے فارغ ہوئے تو نوکر نے کہا فلاں صاحب آئے تھے۔ داغ نے نوکر سے کہا، دوڑ کر بلالاؤ۔ جب وہ صاحب آئے تو داغ نے کہا، آپ آکر چلے گے؟ شاگرد نے کہا، آپ نماز پڑھ رہے تھے ۔ داغ کہنے لگے، جناب ہم نماز پڑھ رہے تھے۔ لاحول تو نہیں پڑھ رہے تھے جو آپ بھا گ گئے۔
 
Top