والدین کا بیوی کو طلاق دینے پر اصرار
سوال: عبد اللہ نے اپنے والد کی مرضی کے خلاف شادی کرلی ہے،اس کے والد بضد ہیں کہ تم بیوی کو چھوڑ دو ،ورنہ تم کو میری جائیداد سے اور ملکیت سے دستبردار ہو نا پڑے گا ۔عبد اللہ کو اپنی بیوی سے بیحد محبت ہے اور اُدھر والد کا حکم ،وہ عجیب کشمکش میں مبتلا ہے ،اگر وہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے تو شرعا کو ئی قباحت نہیں؟ بینوا تو جروا۔
جواب : قال اللہ تعالیٰ ‘‘ولا تلقو ابایدیکم الی التھلکۃ ‘‘۔قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا طاعۃ المخلوق فی معصیۃ الخالق ۔آیت مکتوبہ سے معلوم ہوا کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا معصیت اور منہی عنہ کا ارتکاب ہے ،اور روایت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کی معصیت میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ۔ پس اگر طلاق دینے پر شدتِ محبت کی وجہ سے یا طلاق دینے کے بعد دوسری شادی نہ ہونے کی وجہ سے کسی بد کاری میں مبتلا ہو جانے کا گمان غالب ہے تو بیوی کو طلاق دینا اپنے کو ہلاکت میں ڈالنا ہے ، جو بنص قرآنی ممنوع اور اس میں والد کی فر مانبرداری بحکم حدیث نا جائز ہے ،یعنی بیوی کو طلاق دینا جا ئز نہیں ،اور اگر طلاق دینے کی وجہ سے کسی بد کاری میں ابتلا کا اندیشہ نہیں تو طلاق دینے کا حکم دینے میں باپ کے حق ہو نے کی صورت میں طلاق دینا واجب ہے ، اگر عورت حق پر ہے باپ نا حق یہ حکم دے رہا ہے ،تو طلا ق دینا جا ئز ہے ۔
(فتاوی ریا ض العلوم ج2)