مجھے لکھنا نہیں آتا

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
مجھے لکھنا نہیں آتا​

فون کی گھنٹی بجی تو ایک بچی نے فون اٹھایا اور پوچھنے پر بتایا ۔
میں انعم بول رہی ہوں ۔ میری عمر چھ سال ہے ، میں اس وقت اکیلی ہوں ، امی گھر پر نہیں ہیں ۔
بیٹی کیا تم اپنی امی کے لئے پیغام نوٹ کرو گی ۔ فون کرنے والے نے پیار سے پوچھا ۔
کیوں نہیں ! لیکن ذرا ٹھریئے میں پنسل لے آؤں ۔ انعم نے معصومیت سے کہا ۔
تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ فون پر آئی اور بولی ۔
میں نے پنسل لے لی ہے لیکن ذرا ٹھریئے ، میں کاغذ لینا تو بھول ہی گئی ۔
فون والے نے کہا ۔ چلو ٹھیک ہے کاغذ بھی لے لو ۔
تیسری مرتبہ اس نے رسیور اٹھایا اور بولی ۔
مجھےپنسل مل گئی ہے اور کاغذ بھی مل گیا ہے ، لیکن ایک بات کا تو مجھے خیال ہی نہیں رہا ۔ مجھے تو ابھی تک لکھنا ہی نہیں آتا ۔ ۔
 
Top