آج کا شعر۔۔۔۔! (پسندیدہ اشعار لکھیے)

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
جن کے ہونٹوں پہ ہنسی پاوں میں چھا لے ہونگے
ہاں وہی لوگ ترے چاہنے والے ہونگے​
 

bina

وفقہ اللہ
رکن
أضواء نے کہا ہے:
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے ُگم ہو جاتا ہوں
میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جا تا ہوں​
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے ُگم ہو جاتا ہوں میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جا تا ہوں

پوری چاھیے
 

سیف

وفقہ اللہ
رکن
پاس جا کر دیکھیے ہر شخص نکلے ہے سراب
دور سے جو پیکرِ اخلاص و رعنائی لگے
ایک شکستہ روح قالب میں لیے پھرتے ہیں لوگ
زندگی جیسے جنوں کی کارفرمائی لگے

Zafar-Urdh-Ghazal-Shairy.jpg
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتاہوں
عشق ناکام سہی، زندگی ناکام نہیں
ان کو اپنانے کی خواہش انہیں پانے کی طلب
شوقِ بے کار سہی، سعئ غم انجام نہیں

ساحر لدھیانوی
 

خادمِ اولیاء

وفقہ اللہ
رکن
مجھے شعر نہیں آتے میں تو اپنے پیارے مرشد پرتابگڑھ انڈیاکے عظیم انسان، رومی ثانی، تبریزِ دوراں ، اس صدی کے بدنظری کے مضمون کے مجدد شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت اقدس مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت ظلالہم علینا الیٰ مائۃ وعشرین سنۃ کے کچھ اشعار پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں
دل میرا ہوجائے ایک میدانِ ہو
تو ہی تو ہو توہی تو ہو تو ہی تو
میرے تن میں بجائے آب وگل
دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل
غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر
جِدھر بھی دیکھوں توآئے نطر
اور فرمایا
مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے
تیراہاتھ ہاتھ میں آلگا تو چراغ راہ کے جل اٹھے​
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
مجیب منصور نے کہا ہے:
مجھے شعر نہیں آتے میں تو اپنے پیارے مرشد پرتابگڑھ انڈیاکے عظیم انسان، رومی ثانی، تبریزِ دوراں ، اس صدی کے بدنظری کے مضمون کے مجدد شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت اقدس مولاناشاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت ظلالہم علینا الیٰ مائۃ وعشرین سنۃ کے کچھ اشعار پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں
دل میرا ہوجائے ایک میدانِ ہو
تو ہی تو ہو توہی تو ہو تو ہی تو
میرے تن میں بجائے آب وگل
دردِ دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل
غیر سے بالکل ہی اٹھ جائے نظر
جِدھر بھی دیکھوں توآئے نطر
اور فرمایا
مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے
تیراہاتھ ہاتھ میں آلگا تو چراغ راہ کے جل اٹھے​

ماشآء اللہ۔۔۔ حضرت! احقر کے خیال میں یہ اشعار حضرت خواجہ مجذوب صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہیں، جو یوں ہیں:
دِل میرا ہوجائے ایک میدانِ ہو
تو ہی تو ہو، توہی تو ہو، تو ہی تو
ہو میرے تن میں بجائے آب وگِل
دردِ دل ہو، دردِ دل ہو، دردِ دل
غیر سے بالکل ہی اُٹھ جائے نظر
تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر​
بہت سے اللہ والے ذکر کے وقت یہ اشعار پڑھتے ہیں۔ اور حضرت والا دامت برکاتہم العالیہ صرف بدنظری کے مضمون پر ہی نہیں بلکہ اس صدی میں تصوف کے بھی امام و مجدد ہیں۔
 

خادمِ اولیاء

وفقہ اللہ
رکن
ارمغاں بھائی واقعی یہ اوپروالےاشعار حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کے ہیں لیکن
چونکہ میں نے اپنے شیخ سے سنے اس لیے حضرت والاکی طرف منسوب کیے
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت والاجامع الکل ہیں مگر خاص کر اس دور کا سب سے بڑا فتنہ چونکہ ،بدنظری،عشق مجازی،فلم،گانے وغیرہ ہیں اس لیے حضرت والا کی طرف اس موضوع کی نسبت زیادہ ہے۔
چلیں حضرت والا کے یہ اشعار ملاحظہ فرمائیے۔
ترا بچپن یہ پچپن میں مجھے حیرت ہے اے ناداں
بڑھاپے میں بھی تیری خوئے طفلانی نہیں جاتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نقشِ قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوکرتاہے تو چھپ کے اہل جہاں سے
کوئی دیکھتاہے تجھے آسماں سے




 
Top