مطالعہ بریلویت ۔ ۔ ۔ ایک تحقیقی جائزہ : 3 :

نورالاسلام

وفقہ اللہ
رکن
پہلا حصہ یہاں سے پڑھیں http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4273

بریلویوں کے عقیدہ حاضر و ناظر کی علمی تنقیح :

علامہ خالد محمود صاضب لکھتے ہیں :

ایک دفع گلاسکو میں جمیعت علمائے برطانیہ کی مرکزی کانفرنس تھی مقامی بریلوی علماء اہل سنت والجماعت کے اس اجتماع سے بہت الرجک تھے ۔ انہوں نے دو انگریزی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہماری جائے قیام پر بھیجا تاکہ وہ ہم سے کچھ عقائد کی باتیں پوچھیں اور اگر اختلاف ظاہر ہو تو علماء حق کو بدنام کیا جاسکے ۔ ۔ ۔ ایک نوجوان نے آ گے بڑھ کر پہل کر دی ۔

سوال بریلوی طالب علم : کیا ٓپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر مانتے ہیں ؟

جواب علامہ خالد محمود صاحب :حاضر و ناظر تو ٓپ بھی ہیں کیا ٓپ یہاں موجود نہیں ؟ موجود کو کہتے ہیں حاضر اور کیا ٓپ دیکھ نہیں رہے نا بینا ہیں ؟ نہیں تو ٓپ ناظر بھی ہوئے ۔ تو جب آپ موجود بھی ہیں اور دیکھ بھی رہے ہیں تو آپ ہوئے حاضر و ناظر ۔ اس نوجوان نے سر ہلا دیا اور پھر سوال کیا:

بریلوی طالب علم : میں تو صرف یہاں ہی حاضروناظر ہوں ہر جگہ تو نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھنا چاھتا ہوں کہ کیا حضور ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں ؟

علامہ خالد محمود صاحب : تم اس وقت کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو یا اس وقت کے بارے میں جب حضور دنیا میں تشریف فرما تھے ؟

بریلوی طالب علم : پہلے اسوقت کے بارے میں بتائیں پھر اُس وقت کے بارے میں بتائیں َ

علامہ خالد محمود صاحب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا میں موجود تھے تو بے شک حاضروناظر تھے ۔ ٓپ اپنی مجلس میں موجود بھی ہوتے تھے اور حاضرین کو دیکھتے بھی تھے ۔ تو حاضر بھی ہوئے اور ناظر بھی ۔ لیکن اُس وقت بھی آپ ہر جگہ حاضر ناظر نہ تھے ۔ جب آپ مکہ میں تھے تو مدینہ میں نہ تھے اور جب معراج کی آسمانوں پر تھے تو زمیں پر نہ تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں ہوتے تو گھر میں نہ ہوتے تھے ۔

بریلوی طالب علم : اور اب وفات کے بعد ؟

علامہ خالد محمود صاحب : اب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک جگہ پر موجود ہیں جیسا کہ اس دنیا میں ہوتا تھا ۔ اور وہ جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ انور ہے ۔جو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں بالذات موجود ہیں اور حاضرین کا صلٰوۃ و سلام بھی سنتے ہیں ۔

بریلوی طالب علم : کلمہ شریف کا ترجمعہ کیا ہے :

علامہ خالد محمود صاحب : اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔

بریلوی طالب علم : آپ اللہ کے رسول ہیں یا اللہ کے رسول تھے ؟

علامہ خالد محمود صاحب : آ ٓپ اللہ کے رسول ہیں :

بریلوی طالب علم : جب آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر آپ ہر جگہ ہوئے یا نہ ۔۔ ۔ ورنہ یہ کہنا بہتر ہے کہ آپ اللہ کے رسول تھے ؟

علامہ خالد محمود صاحب : آپ کی رسالت بیشک ہر جگہ کے لیے ہے اور اسی لیے ہم نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔لیکن آپ خود ایک ہی جگہ پر ہیں ۔ رسالت کے ہر جگہ ہونے سے رسول کا ہر جگہ ہونا لازم نہیں آتا ۔

بریلوی طالب علم : آپ بتائیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس وقت دنیا میں ہر جگہ موجود نہیں ؟

علامہ خالد محمود صاحب : اچھا تم بتاو تمہارا عقیدہ کیا ہے ؟

بریلوی طالب علم : بیشک حضور ہر وقت ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں ۔

علامہ خالد محمود صاحب : جب تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ بول رہے ہو اور کہتے ہو کہ حضور ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں تو تم حضور سے کیا مراد لیتے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف روح مبارک یا روح و جسد کا مجموعہ یا صرف جسد اطہر تم کس چیز کو ہر وقت ہر جگہ حاضر کہتے ہو ۔ ۔ ۔ روح کو یا مجموعی ذات اقدس کو ؟

بریلوی طالب علم : یہ تو مجھے میرے علماء نے بتایا ہی نہیں کہ آپ صرف روح مبارک سے حاضر و ناظر ہیں یا جسد پاک سے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : جب تم یہ جملہ خود بولتے ہو کہ حضور ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں تو تم اندازے سے بتاو کہ تمہارا بریلویوں کا کیا عقیدہ ہو گا ۔ صرف روح سے حاضر و ناظر ہونا یا کہ مجموعی طور پر ؟

بریلوی طالب علم :میرا خیال ہے کہ حضور اپنے جسد اطہر کے ساتھ ہر جگہ حاضر نہیں ہیں صرف آپ کی روح مبارک ہر جگہ ہے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : تو پھر آپ جسم کے ساتھ حاضر و ناظر نہ ہوئے ۔ صرف روح سے ۔ کیا تم یہ کہنا چاہتے ہو ؟

بریلوی طالب علم : مجھے اجازت دیں میں اپنے علماء سے اپنا عقیدہ پوچھ کرآتا ہوں ؟

علامہ خالد محمود صاحب :اگر تمہیں اپنا عقیدہ معلوم نہیں اور تم اس بات کو بارہا دہرا چکے ہو کہ حضور ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں تو ایسا کہتے ہوئے کچھ تو تمہارا عقیدہ ہو گا ؟

بریلوی طالب علم : میں نیکبھی نہیں سوچا ہمارے علماء بھی کہتے ہیں حاضر و ناظر اوربھی کہتے ہیں حاضر و ناظر۔ لیکن نہ وہ یہ بات کھولتے ہیں نہ ہم کبھی ان سے پوچھتے ہیں ۔ لیکن اب میں پوچھ کر آتا ہوں مجھے اجازت دیں ۔
: دونوں طالب علم چلے جاتے ہیں اور تقریبا دو گھنٹے کے بعد واپس آتے ہیں:

بریلوی طالب علم: ہاں تو آپ کا سوال کیا تھا ؟

علامہ خالد محمود صاحب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا روح اقدس سے ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں یا روح اور جسم کے ساتھ حاضرو ناظر ہیں اس میں تمہارے علماء کا کیا عقیدہ ہے ؟
بریلوی طالب علم : ہمارے علماء نے کہا ہے کہ اس میں نہ پڑو صرف حاضر و ناظر کہو اور اس کی بحث میں نہ جاو ۔

علامہ خالد محمود صاحب : جب تم ایک عقیدہ رکھتے ہو تواس عقیدہ کا کچھ نہ کچھ مفہوم تو آپ کے ذہن میں ہونا چاہیے ۔ بغیر سمجھنے کے یہ عقیدہ کیسے ہو سکتا ہے ؟

بریلوی طالب علم : جس طرح اللہ ہر جگہ حاضر و ناظر ہے اسی طرح سرکار کی بات ہے ۔ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن آپ ہیں حاضر و ناظر۔

علامہ خالد محمود صاحب : عزیز محترم ! یہ شرک کی ابتداء ہے جب تمہیں مخلوق کی بحث کرتے ہوئے خالق کی مثال لانی پڑے اوئی کوئی جواب تم سے بن نہ پڑے تو سمجھو شرک کا آغاز ہو گیا ۔ خدا بے مثل ذات ہے نہ اس کی کوئی مثال ہے نہ اس کی ذات کا کسی کو ادراک ہے ۔ بخلاف انبیاء کرام کے وہ ذاتا انسان ہیں ان کے اجسام تھے ۔ ان کے اجسام لوگوں نے دیکھے ۔ ان کی اولاد دیکھی ۔ ان کے لیے خدا کی مثال لانا یہی تو وہ غلطی ہے جس میں

بریلوی علماء پڑے ہوئے ہیں ۔ یاد رکھو شرک کا گناہ کبھی نہ بخشا جائے گا جب تم سوال و جواب میں معذور ہو جاو اور خدا کی مثال لانے پر آ جاو تو سمجھو کہ الحاد کی دہلیز پر آ کھڑے ہوئے ہو ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضرو ناظر ماننے کے لیے اب جو تم خدا کی مثال دے رہے ہو کیا یہ شرک نہیں ہے ؟

بریلوی طالب علم : مجھے سمجھ آ گئی ہے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضروناظر ماننے کے لیے خدا کی مثال نہیں دیتا۔میرا یہ عقیدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف روح مبارک سے حاضروناظر ہیں جسم کے ساتھ نہیں جسم آپ کا صرف قبر مبارک میں ہے :

علامہ خالد محمود صاحب :اچھا آپ یہ بتائیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف روح اقدس سے ہر جگہ حاضروناظر ہیں تو کب سے حاضروناظر ہیں ۔ وفات کے بعد سے یا وفات سے پہلے بھی آپ کی روح مبارک بدن مبارک سے جدا دنیا میں ہر جگہ پھیلی تھی ؟

بریلوی طالب علم :میرا خیال ہے کہ آپ وفات کے بعد ہر جگہ حاضر و ناظر ہوئے ہیں وفات سے پہلے آپ کی روح مقدسہ آپ کے بدن میں تھی ۔

علامہ خالد محمود صاحب : اچھا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے بعد ہر جگہ حاضر و ناظرہونا شروع ہوئے تو یہ عقیدہ تمہیں بتایا کس نے ؟ دین تو وہی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ ونبویہ میں بیا کیا اور آیت الیوم اکملت لکم دینکم اتری اور دین مکمل ہونے کا اعلان ہو گیا ۔ اب وفات کے بعد تم نے یہ کیا عقیدہ ترتیب دے لیا اور یہ عقیدہ بتا کون گیا ؟

بریلوی طالب علم : یہ عقیدہ ہمارے علماء نے بتایا ہے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : علماء کا کام ممسئلہ بتانا ہوتا ہے مسئلہ بنانا نہیں ہوتا ۔ حضور کی وفات کے بعد جو یہ مسئلہ بنا کہ حضور ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں تو اس کا مطلب اس کے سوا کیا ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی یہاں کی زندگی میں حاضر و ناظر نہ تھے ؟
دوسرا بریلوی طالب علم :نہیں اس طرح بات نہیں ۔ حضور کی روح مبارک زندگی میں صرف بدن مبارک میں نہ تھی بدن سے باہر بھی ہر جگہ پھیلی تھی اور حضور اُس وقت بھی حاضر و ناظر تھے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اقدس دنیا میں ہر جگہ پھیلی تھی تو اس سے لازم آتا ہے کہ دنیا میں اور کوئی چیز موجود نہ ہو کیوں کہ جو چیز بھی ہو گی وہ جگہ لے گی ، جگہ گھیرے گی ، تو ایک جگہ دو چیزیں بیک وقت کیسے ہو سکتی ہیں ؟ اگر آپ عالم ارواح میں بھی ہر جگہ موجود تھے تو کیا عالم ارواح میں اور ارواح نہ تھیں ؟ اگر تھیں تو سوچو ایک جگہ میں بیک وقی دو روحیں کیسے ہو سکتی ہیں ۔

بریلوی طالب علم 2 : خدا بھی تو ہر جگہ موجود ہے تو اس سے تمام مخلوقات کی نفی ہو گئی ؟

بریلوی طالب علم 1 : نہ نہ ۔ ۔ ۔ خدا کی مثال نہ دو وہ بے مثل ذات ہے ۔

علامہ خالد محمود صاحب :
اچھا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح اقدس شروع سے ہی حاضر و ناظر ہے تو یہ بتائیں کہ حضرت مریم کی والدہ اپنی بیٹی حضرت مریم کو بیت المقدس میں رہنے کے لیے چھوڑنے آئیں ۔ اور وہاں کے رہنے والے بچی کی پرورش کے لیے آپس میں قرعہ اندازی کرتے تھے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت ہر جگہ حاضر و ناظر تھے یا نہیں ؟

بریلوی طالب علم 2 : کیوں نہیں ۔ جب آپ شروع کائنات سے روح مبارک کے ساتھ ہر جگہ حاضر ناظر ہوئے تو وہاں بھی حاضر و ناظر کیوں نہ ہوں گے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : اچھا لاؤ قرآن کریم میں دیکھیں اُس وقت آپ اُس موقعہ پر وہاں موجود تھے یا نہ ؟ قرآن کریم کھولا گیا :
وما کنت لدیھم اذ یلقون اقلامھم ایّھم یکفل مریم وماکنت لدیھم اذ یختصمون ۔
اور آپ اس وقت ان کے سامنے نہ تھے جب وہ اپنے قلم تیرنے کے لیے ڈال رہے تھے کہ ان میں کون مریم کو اپنی کفالت میں لے اور آپ وہاں نہ تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے ۔

بریلوی طالب علم 2 : ہو سکتا ہے یہ آیت منسوخ ہو چکی ہو ۔ قرآن کریم کی بعض آیتیں ناسخ و منسوخ بھی تو ہیں ۔

علامہ خالد محمود صاحب : نسخ احکام میں ہوتا ہے واقعاے و اخبار میں نہیں ۔ حکم دیا جائے کہ یہ کام کرو اور بعد میں کہا جائے کہ اب نہ کرو تو اس میں کوئی تعارض نہیں ۔ لیکن خبروں میں تعارض کیسے ہو سکتا ہے کہ کبھی کہا جائے کہ آپ وہاں نہ تھے اور پھر کہا جائے کہ آپ وہاں تھے ۔

بریلوی طالب علم 1 : تو پھر یہ آیت متشابہات میں سے ہو گی ۔ کیا قرآن میں بعض آیتیں متشابہات میں سے نہیں ہیں ؟

علامہ خالد محمود صاحب : یہ آیت واقعات میں سے ہے متشابہات میں سے نہیں اسے امر واقع کے طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ وقعات میں متشابہات نہیں ہوتے ۔ حضور صلی اللہ علیہ اسلم کو سورۃ یوسف نازل ہونے سے پہلے کیا حضرت یوسف کے سارے واقع کا کہ کس طرح آپ کو آپ کے بھائیوں نے کنویں میں گرایا علم تھا ؟ اگر آپ اُس وقت بھہ ہر آن حضرت یوسف کے ساتھ تھے تو کیا آپ ان کے احوال سے بے خبر رہ سکتے ہیں ۔

بریلوی طالب علم 2 : نہیں ۔ ۔ ۔ آپ یقینا یہ سب وقعات دیکھ رہے تھے ۔

علامہ خالد محمود صاحب : اچھا اب آئیے قرآن کریم میں دیکھیں قرآن میں ہے :
نحن نقص علیک احسن القصص بما اوحینا الیک ھذالقرآن و ان کنت من قبلہ لمن الغافلین ۔
{ترجمعہ مولانا احمد رضا خان } ہم تمہیں سب سے اچھا بیان سناتے ہیں اس لیے کہ ہن نے تمہاری طرف اس قرآن کی وحی بھیجی اگرچہ بیشک اس پہلے تمہیں خبر نہ تھی ۔

بریلوی طالب علم : میں تو مطمئن ہو گیا ہوں حضور صلی اللہ علیہ اوسلم شروع سے ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں چلے آرہے لیکن وفات کے بعد آپ ہر جگہ حاضروناظر ہو گے ہوں تو اسے ماننے میں کیا حرج ہے ؟

علامہ خالد محمود صاحب : اس پر پھر یہ سول پیدا ہوتا ہے کہ اگر آپ وفات کے بعد حاضخر و ناظر ہوئے تو زندگی میں تو آپ حاضر و ناظر نہ تھے ۔

بریلوی طالب علم : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کو ہر جگہ حاضر اور موجود سمجھتے تھے یا وہیں آپ کو حاضر سمجھتے جہاں آپ موجود ہوتے ؟

علامہ خالد محمود صاحب :جہاں حضور موجود ہوتے وہاں تو صحابہ کرام حضور کو حاضر سمجھتے اور جہاں آپ سامنے نہ ہوتے وہاں آپ کو حاضر اور موجود نہ سمجھتے ۔
بریلوی طالب علم : اس پر کوئی حوالہ آپ دکھا سکتے ہیں ؟ کسی حنفی کی کتاب سے دکھائیں وہابیوں کی کوئی کتاب نہ ہو ؟

علامہ خالد محمود صاحب :اتفاق سے ہمارے پاس حافظ ابوبکر احمد بن علی الجصاص رازی کی کتاب احکام القرآن کی دوسری جلد موجود تھی ہم نے ان طلبہ کو بمع ان علماء کے جو وہاں موجود تھے اس کے ص 212_213 سے یہ حوالہ دکھایا :
عن عقبہ بن عامر قال جاء خصمان الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقل اقض بینھا یا عقبۃ ۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ رسول پاک کے پاس دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ ان دونوں میں فیصلہ کر دو ۔ یہ دیکھئے حضور نے ایک صحابی کو دو شکصوں کے درمیان فیصلہ کرنے کا حکم دیا تو اس صحابی نے تعجب سے کہا کیا آپ کے سامنے مٰن فیصلہ کروں ۔ یعنی یہ میرے لائق نہیں کہ آپ کی موجودگی میں میں اس کا فیصلہ کروں ، میں کس طرح اس کی ہمت کرسکتا ہوں اسد کے لیے حضرت عقبہ بن عامر نے جو الفاظ کہے وہ یہ ہیں :
یا رسول اللہ اقضی بینھما وانت حاضر ۔
اس پتہ چلا کہ صحابہ کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر وناظر نہ سمجھتے تھے ۔جب حضور سامنے ہوں تو وہ سمجھتے تھے کہ حضور یہاں حاضر ہیں جب سامنے نہ ہوں تو وہ آپ کو وہاں سے غائب جانتے تھے ۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو حجور صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا اور انہیں عدالتی فیصلوں کی تربیت دی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مدینہ مہں ہونا تھا اور انہوں نے یمن میں آپ کی عدم موجودگی میں فیصلے کرنے تھے ۔ اور حضرت عقبہ بن عامر کے ذمہ آپ کے سامنے یہ فیصلہ کرنے کا کام لگایا ۔
فقہاء نے اس سے دو طرح کے اجتہاد کا استدلال کیا ہے ۔
{1} حضور کی عدم موجودگی میں فیصلہ کرنا
{2} حضور کی موجودگی میں آپ کے سامنے فیصلہ کرنا ۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر وقت ہر جگہ موجود ہونے کا عقیدہ نہ تھا ۔ امام جصاص لکتے ہیں ۔ یہ جو دو حالتیں ہیں جن میں حضور کے اس دنیا میں ہوتے ہوئے اجتہاد جائز ہے ۔ ان میں ایک حالت وہ ہے جب حضور وہاں موجود نہ ہوں جیسا کہ حضور نے حضرت معاذ کو یمن کی طرف بھیجا ۔ اور دوسری حالت یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں حاضر ہوں اور دوسرا اجتہاد کرے ۔
حضرت عقبہ نب عامر رضی اللہ عنہ کا آپ سے اس طرح عوض کرنا اقضی بینھما وانت حاظر بتاتا ہے کہ ضحور صلی اللہ علی وسلم کبھی صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے ہوتے اور کبھی ان سے غائب ہوتے تھے اور صحابہ اس وقت آپ کو حاضر نہ سمجھتے تھے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاس ہوتے تو ان میں سے کوئی بھی آ گے بڑھنے کی ہمت نہ رکھتا ۔ جب صحابہ آپ سے دور ہوتے تو وہ آپ سے غائب ہوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے غائب ہوتے ۔ کیا ہر جگہ حاضر ہونے والا کسی سے غائب ہو سکتا ہے ۔
وقد مات من الصحابۃ خلق کثیر وھم غاءبون عنہ
اللی کا شکر ہے کہ طالب علموں کو مسءلہ سمجھ آگیا اور انہوں نے اس بریلوی عقیدے کو اچھی طرح سنجھ لیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے علماء پراپیگنڈہ مہں اُسی وقت تک چل سکتے ہیں کہ عوام اس مسءلہ کو سمجھتے نہیں اور ہمارے علما جان کر ان کو سمجھاتے نہیں بس ایک تھیٹرکی بھیڑ ہے جو عقیدہ حاضر و ناظر کے نعرے لگا رہی ہے اور اس کا مطلب نہ نعرے لگانے والے جانتے ہیں نا لگوانے والے ۔ ۔ ۔
{جاری ہے }


اگلا حصہ یہاں سے پڑھیں http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4332
 

نورالاسلام

وفقہ اللہ
رکن
اسلام علیکم تما م اہل علم سے التماس ہے کہ اپنے خیالات کا اظہار ضرور فرمائیں ۔ کیونکہ یہ وہ فرقہ ہے جس نے امت مسلمہ کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا اور اہل سنت والجاعت کو اس انداز میں تقسیم کیا کہ ایک دوسرے کادشمن بنا دیا اور کفر کے فتوے لگا لگا کر اور اعلماء حق کی کتب سے عبارات کو اپنی مرضی کا معنی پہنا کر جملہ کفریہ بنا کر امت مسلمہ کو بہت بڑا دھوکہ دیا ۔ ۔ ۔ اس لیے ایسے گروہ کے چہرے بے نقاب کرنا اہل علم کے ذمہ ضروری ہے ۔ ۔ ۔ شکریہ
والسلام
آپکا بھائی
نورالاسلام قاسمی
 

نعیم

وفقہ اللہ
رکن
“بریلوی طالب علم : یہ تو مجھے میرے علماء نے بتایا ہی نہیں کہ آپ صرف روح مبارک سے حاضر و ناظر ہیں یا جسد پاک سے“
قیامت تک رضاخانی امت اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے۔
نور الاسلام صاحب میں مبارک باد پیش کرتا ہوں حقیقتا ایک ایسا سلسلہ آپ نے شروع کیا جس کی اشد ضرورت تھی ۔یہ بالکل صحیح ہے اسلام کو جتنا نقصان رضاخانیت نے پہونچایا کسی فرقہ ضآل سے یہ نقصان نہیں پہونچا ۔حلوہ پوری ،بریانی ،ملیدہ کے چکر میں مسلم امہ کو اس طرح بانٹا جس کی کوئی نظیر نہیں ۔
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
وعلیکم السلام جناب نورالاسلام صاب :
اس میں کوئی شک نہیں اس گروہ نے اسلام اور اہل اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔ نام اسلام کا ، دعوٰی عشق رسول کا اور عمل بدعات پہ ۔ ۔ ۔ اور عوام کو علماء حق سے بد ظن کرنا یہ ہے یہ ہے ان نام لیوا عشّاق۔ رسول کاکام اللہ کریم ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے آمین ۔ اور میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اس مفید دھاگہ کے شروع کرنے پر ۔ ۔ ۔ جزاک اللہ خیرا
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم
نورالاسلام بھائی بہت ہ اچھا سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے اور بہت ہی بہترین مضمون ہے جزاک اللہ
بس ایک کام کر دیں کہ اس میں کافی غلطیاں ہیں ان پہ نظر ثانی فرما دیں ۔۔ جزاک اللہ
 
Top