پہلا حصہ یہاں سے پڑھیں http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4405
غیراللہ کو پکارنا
غیر مقلد حضرات عام طور پر لوگوں کو یہی بتاتے ہیں کہ ہم پکے مؤحد ہیں ۔ نہ ہم غیراللہ کو پکارتے ہیں اور نہ ہی ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے غیراللہ کو پکارنے کا شبہ ہوتا ہو ۔ حالانکہ صورت حال اس کے بر عکس ہے ۔ چناچہ غیر مقلد عالم علامہ نواب وحیدالزمان صاحب لکھتے ہیں کہ دعاء شرعی تو عبادہ ہے جیسا کہ نماز تو یہ غیراللہ سے جائزنہیں ۔ اور دعا لغوی بمعنے نداء یعنی پکارنا تو یہ غیراللہ کے لئے مطلقا جائز ہے ۔ خواہ جس کو پکارا جارہا ہے وہ زندہ ہو یا مردہ ہو ۔ اور آگے لکھتے ہیں ۔
وقال السید فی بعض توالیفہ قبلہ دین مددی کعبہ ایمان مددی ابن قیم مددی قاضی شوکان مددی ۔
اور سید { نواب صدیق حسن خان }نے اپنی کسی کتاب میں کہا ہے ۔ اے قبلہ دین میری مدد کر ۔ اے ایمان کے کعبہ میری مدد کر ۔ اے ابن قیم میری مدد کر ۔ اے باضی شوکانی میری مدد کر ۔
{ ہدیۃ المھدی ص23 }
قارئین کرام
یہ الفاظ کسی عام کے نہیں بلکہ غیر مقلدین کے عظیم ستون نواب صدیق حسن خان کے ہیں جن کو غیع مقلد عالم علامہ نواب وحیدالزمان صاحب اپنے دعوٰی کی دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں ۔ جب ان الفاظ کے بارہ میں سردار اہلحدیث مولانا ثناءاللہ امرتسری سے سوال ہوا کہ یہ الفاظ کہنے جائز ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا ۔ ۔ ۔ مزہبی اصطلاح میں جائز نہیں شاعرانہ اصطلاح کے ہم ذمہ دار نہیں ۔
{ فتاوٰی ثنائیہ ج1 ص 147 }
یہ حال ہے غیر مقلدین کی توحید کا ۔ ۔ ۔ کوئی مقلد ایسے الفاظ ادا کرے تو وہ آنکھ جھپکنے سے بھی پہلے کافراور مشرک قرار پائے گا اور اگر کوئی اپنا اور وہ اپنا بھی کوئی عام نہیں بلکہ بہت خاص ۔ ۔ ۔ ہے کسی غیر مقلد میں اخلاقی جرات کہ وہ اپنے حضرت بلکہ اعلٰی حضرت پر مشرک اور کافر ہونے کا فتوٰی لگائے ؟
{جاری ہے}
غیراللہ کو پکارنا
غیر مقلد حضرات عام طور پر لوگوں کو یہی بتاتے ہیں کہ ہم پکے مؤحد ہیں ۔ نہ ہم غیراللہ کو پکارتے ہیں اور نہ ہی ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جن سے غیراللہ کو پکارنے کا شبہ ہوتا ہو ۔ حالانکہ صورت حال اس کے بر عکس ہے ۔ چناچہ غیر مقلد عالم علامہ نواب وحیدالزمان صاحب لکھتے ہیں کہ دعاء شرعی تو عبادہ ہے جیسا کہ نماز تو یہ غیراللہ سے جائزنہیں ۔ اور دعا لغوی بمعنے نداء یعنی پکارنا تو یہ غیراللہ کے لئے مطلقا جائز ہے ۔ خواہ جس کو پکارا جارہا ہے وہ زندہ ہو یا مردہ ہو ۔ اور آگے لکھتے ہیں ۔
وقال السید فی بعض توالیفہ قبلہ دین مددی کعبہ ایمان مددی ابن قیم مددی قاضی شوکان مددی ۔
اور سید { نواب صدیق حسن خان }نے اپنی کسی کتاب میں کہا ہے ۔ اے قبلہ دین میری مدد کر ۔ اے ایمان کے کعبہ میری مدد کر ۔ اے ابن قیم میری مدد کر ۔ اے باضی شوکانی میری مدد کر ۔
{ ہدیۃ المھدی ص23 }
قارئین کرام
یہ الفاظ کسی عام کے نہیں بلکہ غیر مقلدین کے عظیم ستون نواب صدیق حسن خان کے ہیں جن کو غیع مقلد عالم علامہ نواب وحیدالزمان صاحب اپنے دعوٰی کی دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں ۔ جب ان الفاظ کے بارہ میں سردار اہلحدیث مولانا ثناءاللہ امرتسری سے سوال ہوا کہ یہ الفاظ کہنے جائز ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا ۔ ۔ ۔ مزہبی اصطلاح میں جائز نہیں شاعرانہ اصطلاح کے ہم ذمہ دار نہیں ۔
{ فتاوٰی ثنائیہ ج1 ص 147 }
یہ حال ہے غیر مقلدین کی توحید کا ۔ ۔ ۔ کوئی مقلد ایسے الفاظ ادا کرے تو وہ آنکھ جھپکنے سے بھی پہلے کافراور مشرک قرار پائے گا اور اگر کوئی اپنا اور وہ اپنا بھی کوئی عام نہیں بلکہ بہت خاص ۔ ۔ ۔ ہے کسی غیر مقلد میں اخلاقی جرات کہ وہ اپنے حضرت بلکہ اعلٰی حضرت پر مشرک اور کافر ہونے کا فتوٰی لگائے ؟
{جاری ہے}