ایک بنگالی ہندوکاقصہ

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
ایک بنگالی ہندوکاقصہ
بریلی میں ایک بنگالی ہندو کاقصہ ہے کہ اس کا لڑکامبتلائِ طاعون ہوا وہ ہندوبرابراس کے پاس لیٹتاتھا اس کاسانس اس پر آتا تھا وہ لڑکا مرگیا اس کو اس قدر صدمہ ہوا کہ اپنی زندگی بار معلوم ہونے لگی اسی لئے قصداًاس کی استعمالی چیزوںکو خوب استعمال کرتا تھا کہ میں بھی مرجاؤں مگرنہیں مرا ۔
بتلائیے اگر تعدیہ بالذات ہوتا تووہ کیوںبچتااسی طرح اگرتعدیہ بالذات ماناجائے تو اگرکسی جگہ بیماری ہوتو قصبہ میں سے ایک بھی نہ بچے وہاںکون چیزمانع ہے ایک شفیق طبیب نے جنہوں نے طاعونیوں کاعلاج اس طرح کیا کہ َدوااپنے ہاتھ سے بناتے اورپلاتے ان کو گود میں لے لے کربیٹھتے ،کہتے تھے کہ ان ۶۳؍مریضوں میں سے ۵۳صحت یاب ہوئے ان میں بعض مریض اس قدرتیز مادہ کے تھے کہ انہو ں نے ایک مریض کی نبض پرہاتھ رکھاتو انگلی میں آبلہ پڑگیا مگران کا کان بھی گرم نہ ہوا ،غرض بالذات خاصیت تو تعدیہ کی اس میں نہیں۔
البتہ اسباب ظنیہ کے درجے میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے متاثرنہ ہونے کا مدار قوت وضعف قلب پر ہے ، ضعیف القلب پر زیادہ اثر ہوتا ہے اس کے متعلق ایک مسئلہ یہ ہے کہ جس بستی میں مرض ہو، اس کو چھوڑکر چلے جانا جائز نہیں ہاں اس بستی میںاس مکان میں سے دوسرے مکان میں چلے جانا جائز ہے ایک دقیق فرع اس کی یہ بھی ہے کہ اگر ساری بستی والے کہیں چلے جائیںایک بھی وہاں نہ رہے تو جائز ہے باقی یہ جائز نہیں کہ بعض چلے جائیں اوربعض وہیں رہیں اورحکمت اس میں یہ ہے کہ بعض کے چلے جانے سے باقی ماندوں کی دل شکنی واضاعت حق ہوتا ہے کہ مریضوںکی تیمار داری کو ن کرے گا حقیقی ہمدردی یہ ہے کہ جو اس مسئلہ سے ظاہر ہوتا ہے باقی لیڈرویڈرلوگوںکی ہمدردی صرف باتیں ہی باتیںہیں وہ تو ہمہ دردی ہے ان کی تہذیب تہذیب نہیں تعذیب ہے اطباء اورڈاکٹروںکا یہ حال ہے کہ وہ کسی کو دیکھنے جاتے ہیں تو دورکھڑے رہتے ہیں اس صورت میں مریض کی کیسی دل شکنی ہوگی وہ سمجھے گا کہ اس مرض کی وجہ سے پرہیزکررہے ہیں اس کا دل کیسا ٹوٹے گا کہ جب ایسا سخت ہے تو میں کیا بچوں گا ۔
 
Top