دُم

m.usman

وفقہ اللہ
رکن
’’دُم‘‘ :)/\:) :)/\:) :)/\:)
وفا كے جذبہ كااظہار دُم ہلانا ہے
جو دُم كھڑی ہے وہ نفرت كا تازیانہ ہے
جو لمبی دُم ہے وہ عالی صفات ہوتی ہے
جو مختصر ہے بڑی واہیات ہوتی ہے
وہ جاندار مكمل نہیں ادھورا ہے
وہ جس كے دُم نہیں ہوتی ہے وہ لنڈورا ہے
اور جہاں میں یوں تو ہے اونچا مقام انساں كا
مگر لنڈوروں میں آتا ہے نام انساں كا
میں سوچتا ہوں جو انساں كے دُم لگی ہوتی
كسر جو باقی ہے وہ بھی نہ رہ گئی ہوتی
وہ اپنی جان بچانے كو یہ ہی فن لیتا
جو ہاتھ سے نہیں كرپاتا دُم سے كر لیتا
كچھ اس طریقہ سے ردِ عمل ہوا كرتا
گذرتی دل پہ تو دُم پہ اثر ملا كرتا
خوشی كا جذبہ اُبھرتا تو دُم اُچك جاتی
كوئی اُداس جو ہوتا تو دُم لٹك جاتی
كسی پہ دھونس جماتا تو دُم اُٹھا لیتا
اور كسی سے دھونس جو كھاتا تو دُم دبا لیتا
بزرگ لوگ جوانوں سے جب خفا ہوتے
زباں پہ اُن كی یہ الفاظ برملا ہوتے
تمہیں خبر نہیں تھی كیسی آن بان كی دُم
كٹا كے بیچ دی تم نے تو خاندان كی دُم
اور كہیں جو فاتح اعظم كوئی كھڑا ہوتا
میرے خیال میں یوں پوز دے رہا ہوتا
بڑے غرور سے لہرا رہا ہے دُم اپنی
بجائے مونچھوں كے سہلا رہا ہے دُم اپنی
سبھا میں جب كوئی دستورِ نو بنا كرتا
شمارِ رائے كچھ اس طرح سے ہوا كرتا
جو لوگ اس كے موافق ہیں دُم اٹھا دیں وہ
جو لوگ اس كے مخالف ہیں دُم گِرا دیں وہ
امیر لوگوں كی دُم میں انگوٹھیاں ہوتیں
اور انگوٹھیوں میں نگینوں كی بوٹیاں ہوتیں
گھمنڈ اور بھی بڑھ جاتا اور اِتراتے
یہ لوگ ’’جیب گھڑی‘‘ اپنی دُم میں لٹكاتے
اور غریب لوگ كسی طرح سے نبھا لیتے
نہ ملتا كچھ تو فقط دُموں كو رنگا لیتے
جو مفلسی سے كبھی كوئی اپنی جھنجھلاتا
تو اسپتال میں لے جا كے دُم كٹا آتا
وزیر لوگ یہ كہتے عوام دُم كو كٹائیں
ہماری دُم كے برابر وہ اپنی دُم كو نہ لائیں
عوام سارے اسی ضد پہ دُم اٹھا دیتے
وہ انقلاب كا پرچم اسے بنا لیتے
اور حسین لوگوں كی پھولوں سے دُم ڈھكی ہوتی
كہ پھل جھڑی سی فضاؤں میں چھٹ رہی ہوتی
دُموں سے یہ قدِ زیبا كچھ اور سج جاتے
كہاں كی زلف كہ دُم ہی میں دن الجھ جاتے
یہ افتخار جو ہم عاشقوں كو مل جاتا
ہر ایك غنچۂ امید دل كا كھِل جاتا
كسی كی بزم میں ہم اپنا یوں پتہ دیتے
بجائے پاؤں دبانے كے دُم دبا دیتے
كبھی كمنگ كا جو كام دُم سے ہوجاتا
ہم عاشقوں كا بڑا نام دُم سے ہوجاتا
اشارہ كركے ہمیں دُم وہ اپنی لٹكاتے
ہم ان كے كوٹھے پہ دُم كو پكڑ كے چڑھ جاتے
ہماری راہ كا ہر كانٹا پھول ہوجائے
اگر دُعا یہ ہماری قبول ہوجائے
كہ آدمی كے لئے دُم بہت ضروری ہے
بغیر دُم كے ہر اِك آدمی لنڈوری ہے
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
واہ ۔ عثمان بھائی مزہ آگیا ۔ کمال کی دم ہے

سبھا میں جب كوئی دستورِ نو بنا كرتا
شمارِ رائے كچھ اس طرح سے ہوا كرتا
جو لوگ اس كے موافق ہیں دُم اٹھا دیں وہ
جو لوگ اس كے مخالف ہیں دُم گِرا دیں وہ
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
عثمان بھا ئی!کیاکہنے کیاکہنے،آپ نے توکمال کردیا،دھوتی پھاڑکے رومال کردیا۔عجیب وغریب دم تک رہنمائی فرمائی ہے۔کاش کی آ پ اس کی ویڈیوبھی بناکرڈال دیتے ۔مجھے آپ کی دم کے فضائل ومناقب پڑھ کرخوشی بھی ہوئی اورغم بھی کیونکہ اب تک دیکھ نہیں سکا۔ازراہ کرم کرم فرمائیں اوردیدارشوق کومزیدمہمیزنہ لگائیں۔دکھادیں۔
 

m.usman

وفقہ اللہ
رکن
[size=x-large]بھائی ’’ن‘‘ ’’ا‘‘ ’’ص‘‘ ’’ر‘‘ صاحب ’’ان اللہ مع الصابرین‘‘ ویسے اگر پھر بھی دیكھنے كی ضد ہے تو آپ ایك كام تو كرہی سكتے ہیں جو كہ مشكل بھی نہیں وہ خاص كر آپ كے لئے آپ تو ماشاء اللہ بہت مشكل سے مشكل كام كرلیتے ہیں یہ تو ذرا سا كام ہے اگر اس كام كو پورا كرلیں ان شاء اللہ آپ كی ضد پوری ہوجائے گی وہ كام یہ .............................................................(جاری)[/size]​
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
بھائی ’’ن‘‘ ’’ا‘‘ ’’ص‘‘ ’’ر‘‘ صاحب ’’ان اللہ مع الصابرین‘‘ ویسے اگر پھر بھی دیكھنے كی ضد ہے تو آپ ایك كام تو كرہی سكتے ہیں جو كہ مشكل بھی نہیں وہ خاص كر آپ كے لئے آپ تو ماشاء اللہ بہت مشكل سے مشكل كام كرلیتے ہیں یہ تو ذرا سا كام ہے اگر اس كام كو پورا كرلیں ان شاء اللہ آپ كی ضد پوری ہوجائے گی وہ كام یہ .............................................................(جاری)

لو جی عثمان بھائی ایک نئی پسوڑی ڈالنے لگے ہیں ۔ ۔ ۔ اللہ خیر ہی کرے ۔ ۔ ۔ خدا جانے یہ کتنی لمبی دم ہے ۔ ۔÷ ۔ اس لئے تو انڈیا سے پاکستان آ پنہچی اور ابھی تک اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ۔ ۔ ۔ اس کی لمبائے کا اندازہ اس سے کر لیں کہ عثمان بھائی نےبھی لکھ دیا کہ جاری ہے یعنی کہ دم کا سفر جاری ہے
 

m.usman

وفقہ اللہ
رکن
ویسے اِس دُم سے اتنا اندازہ ضرور ہوا كہ بغیر دُم كے آدمی اپنے آپ كو كتنا ادھورا سمجھتا ہے وہ اس لئے كہ آڑے وقت میں عزت بچانے كا ایك ہی سامان ہوتا ہے وہ ہے دُم
 
Top