گلشن تری یادوں سے مہکتاہی رہے گا:
حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ
ناصرالدین مظاہری
[align=justify]مظاہرعلوم سہارنپورکواللہ تعالیٰ نے جن امتیازات سے نوازاہے ان میں ایک اہم چیزدرس نظامی پرعبور اورحل کتاب میں خاطرخواہ دلچسپی بھی ہے۔یہاں ہرزمانے میں فن کے ماہرین اورموضوع کے متخصصین نے گمنامی اورسادگی کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں جن میں بانی مظاہرعلوم حضرت مولاناسعادت علی سہارنپوریؒ، حضرت مولاناعنایت الٰہی سہارنپوریؒ،حضرت مولاناسخاوت علی انبہٹویؒ،حضرت مولاناسعادت حسین بہاریؒ، حضرت مولاناثابت علی پورقاضویؒ،حضرت مولاناعبداللطیف پورقاضویؒ،حضرت مولاناسید ظریف احمد پورقاضویؒ، حضرت مولانا علامہ سیدصدیق احمدجمویؒ،حضرت مولاناجمیل الرحمن امروہویؒ،حضرت مولانا حافظ فضل الرحمن کلیانویؒ،حضرت مولاناظفراحمدنیرانویؒ اور حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ بطورخاص قابل ذکرہیں جنہوں نے درس وتدریس کواپنی زندگی کااوڑھنابچھونابنائے رکھا،تعلقات سے کنارہ کشی اختیارکی، دولت وثروت سے دامن بچایا،دنیااوردنیاداری سے رخ موڑکرصرف اورصرف اللہ تعالیٰ سے اپناتعلق اوررشتہ جوڑکرخاموشی وسادگی کے ساتھ کن فی الدنیاکانک غریب اوعابر سبیل کوعملی جامہ پہناکردنیاسے رخصت ہوگئے۔
کتابیں ہیں چمن اپنا:
یہ وہ حضرات ہیں جو اپنے زمانے میں فن کے ماہروحاذق اورطباع سمجھے جاتے تھے،ان کے عہدمیں ان کی نظیرملنی مشکل تھی،کتاب اورکتابی ابحاث سے آگے کچھ بھی نہیں سوچا،کتاب ہی ان کی صبح تھی،کتاب ہی ان کی شام،کتابوں کے درمیان ہی ان کابسترتھااورکتابیں ہی ان کی زندگی کاحصہ،ایک طرف ان کی قابلیت اورلیاقت کایہ عالم کہ مشکل ترین ابحاث کی گتھیوں کوسلجھانااورلاینحل عبارات کوچٹکیوں میں حل کردیناان کے لئے آسان تودوسری طرف ان کی سادگی اوردنیاومافیہاسے ترک تعلق کایہ عالم کہ فون کے نمبرات ملانایاگھڑی میں چابی بھرناان حضرات سے مشکل ،منطق وفلسفہ کی وہ ابحاث جن کوحل کرنے میں عبقری شخصیات ہمت ہاردیں لیکن وہی ابحاث ان سادہ لوح شخصیات کے لئے سہل اورآسان،جن لوگوں کوسخت اورمشکل کتابیں پڑھانے میں لذت محسوس ہوتی ہولیکن ریڈیوکے بارے میں تذبذب کاشکارکہ اس میں انسانی آوازیں کیونکرآتی ہیں،وہی لوگ جوخودیہ کہنے پرمجبور ہوجائیں کہ درس نظامی کی کوئی بھی کتاب میرے لئے مشکل نہیں لیکن خدارامجھے سمجھاؤکہ بائیسکل بغیرکسی روک ٹوک کے دوپہیوں پرکس طرح چلتی رہتی ہے؟۔
ان حضرات کے پاس دولت وثروت نہیں ملتی،زووجواہرات نہیں ملتے،دنیاداری کی گفتگوتک نہیں ہوتی،عیش وآرام کاسامان نہیں ملتالیکن ایک چیزفراوانی کے ساتھ ملتی ہے اوروہ ہیں کتابیں،کتابوں کے جمع کرنے کاشوق اتناکہ پیٹ کاٹ کاٹ کرکتابیں خریدتے تھے،کتابوں میں مگن رہتے تھے اورکتابوں ہی میں گھرے رہتے تھے۔
یہی شخصیات ہیں جن کے سونے کوعبادت پرتفوق حاصل ہے،ان ہی شخصیات کے زہدواتقاپرمسلمانی ناز کرتی ہے،ان ہی برگزیدہ وخدارسیدہ ہستیوں نے مظاہرعلوم کواوج کمال پرپہنچایا،ان ہی سادہ لوح مخلصین نے مادرعلمی کے وقاروتقدس کوبلندکرنے میں تاریخ سازکرداراداکیا۔
حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ
ناصرالدین مظاہری
[align=justify]مظاہرعلوم سہارنپورکواللہ تعالیٰ نے جن امتیازات سے نوازاہے ان میں ایک اہم چیزدرس نظامی پرعبور اورحل کتاب میں خاطرخواہ دلچسپی بھی ہے۔یہاں ہرزمانے میں فن کے ماہرین اورموضوع کے متخصصین نے گمنامی اورسادگی کے ساتھ خدمات انجام دی ہیں جن میں بانی مظاہرعلوم حضرت مولاناسعادت علی سہارنپوریؒ، حضرت مولاناعنایت الٰہی سہارنپوریؒ،حضرت مولاناسخاوت علی انبہٹویؒ،حضرت مولاناسعادت حسین بہاریؒ، حضرت مولاناثابت علی پورقاضویؒ،حضرت مولاناعبداللطیف پورقاضویؒ،حضرت مولاناسید ظریف احمد پورقاضویؒ، حضرت مولانا علامہ سیدصدیق احمدجمویؒ،حضرت مولاناجمیل الرحمن امروہویؒ،حضرت مولانا حافظ فضل الرحمن کلیانویؒ،حضرت مولاناظفراحمدنیرانویؒ اور حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ بطورخاص قابل ذکرہیں جنہوں نے درس وتدریس کواپنی زندگی کااوڑھنابچھونابنائے رکھا،تعلقات سے کنارہ کشی اختیارکی، دولت وثروت سے دامن بچایا،دنیااوردنیاداری سے رخ موڑکرصرف اورصرف اللہ تعالیٰ سے اپناتعلق اوررشتہ جوڑکرخاموشی وسادگی کے ساتھ کن فی الدنیاکانک غریب اوعابر سبیل کوعملی جامہ پہناکردنیاسے رخصت ہوگئے۔
کتابیں ہیں چمن اپنا:
یہ وہ حضرات ہیں جو اپنے زمانے میں فن کے ماہروحاذق اورطباع سمجھے جاتے تھے،ان کے عہدمیں ان کی نظیرملنی مشکل تھی،کتاب اورکتابی ابحاث سے آگے کچھ بھی نہیں سوچا،کتاب ہی ان کی صبح تھی،کتاب ہی ان کی شام،کتابوں کے درمیان ہی ان کابسترتھااورکتابیں ہی ان کی زندگی کاحصہ،ایک طرف ان کی قابلیت اورلیاقت کایہ عالم کہ مشکل ترین ابحاث کی گتھیوں کوسلجھانااورلاینحل عبارات کوچٹکیوں میں حل کردیناان کے لئے آسان تودوسری طرف ان کی سادگی اوردنیاومافیہاسے ترک تعلق کایہ عالم کہ فون کے نمبرات ملانایاگھڑی میں چابی بھرناان حضرات سے مشکل ،منطق وفلسفہ کی وہ ابحاث جن کوحل کرنے میں عبقری شخصیات ہمت ہاردیں لیکن وہی ابحاث ان سادہ لوح شخصیات کے لئے سہل اورآسان،جن لوگوں کوسخت اورمشکل کتابیں پڑھانے میں لذت محسوس ہوتی ہولیکن ریڈیوکے بارے میں تذبذب کاشکارکہ اس میں انسانی آوازیں کیونکرآتی ہیں،وہی لوگ جوخودیہ کہنے پرمجبور ہوجائیں کہ درس نظامی کی کوئی بھی کتاب میرے لئے مشکل نہیں لیکن خدارامجھے سمجھاؤکہ بائیسکل بغیرکسی روک ٹوک کے دوپہیوں پرکس طرح چلتی رہتی ہے؟۔
ان حضرات کے پاس دولت وثروت نہیں ملتی،زووجواہرات نہیں ملتے،دنیاداری کی گفتگوتک نہیں ہوتی،عیش وآرام کاسامان نہیں ملتالیکن ایک چیزفراوانی کے ساتھ ملتی ہے اوروہ ہیں کتابیں،کتابوں کے جمع کرنے کاشوق اتناکہ پیٹ کاٹ کاٹ کرکتابیں خریدتے تھے،کتابوں میں مگن رہتے تھے اورکتابوں ہی میں گھرے رہتے تھے۔
یہی شخصیات ہیں جن کے سونے کوعبادت پرتفوق حاصل ہے،ان ہی شخصیات کے زہدواتقاپرمسلمانی ناز کرتی ہے،ان ہی برگزیدہ وخدارسیدہ ہستیوں نے مظاہرعلوم کواوج کمال پرپہنچایا،ان ہی سادہ لوح مخلصین نے مادرعلمی کے وقاروتقدس کوبلندکرنے میں تاریخ سازکرداراداکیا۔