حضرت مولاناامدادُاللہ سہارنپوری مدظلہ

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرت مولاناامدادُاللہ سہارنپوری مدظلہ

حضرت مولانا امداد اللہ صاحب سہارنپوری عبادت گزار اور معمولات کے پابند ،تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز باجماعت کا قدیم معمول تہجد کاخاص اہتمام ،سادگی وملنساری کانمونہ ،قناعت اور بقدر کفاف پر راضی ، مرضیٔ مولیٰ ازہمہ اولیٰ پر کاربند،صاف دل ،صاف گو،حق پسند،حق جو،غیرت مندوخوددار اور رأفت ونرمی میںبے مثال ہیں۔
۱۳۴۰ھ میں سہارنپورمیں پیداہوئے ۔والد صاحب الحاج مقبول احمد مرحوم زمینداراورمتمول شخص تھے،لیکن جب بعض ملکی قوانین کے تحت زمینداری ختم ہوئی تومعاشی حالات بھی نہایت سخت اوردشوار ہوگئے۔
مولاناموصوف کی پوری تعلیم مظاہر علوم کی چہاردیواری میں ہوئی ،مختلف علوم وفنون کی تعلیم کے بعد ۱۳۶۳ھ میںفارغ ہوئے ،آپ کے خصوصی رفقاء میںمفتی محمدوجیہ ٹانڈویؒ،مفتی عاشق الٰہی بلند شہری اورمولاناقاری سیدصدیق احمد باندوی قابل ذکرہیں۔
آپ نے بخاری جلد اول حضرت مولانا محمد زکریاؒ مہاجر مدنی سے ،بخاری جلدثانی حضرت مولانا عبداللطیف پورقاضوی ؒسے، ترمذی شریف حضرت مولاناعبدالرحمن کامل پوریؒ سے،مسلم شریف حضرت مولانا منظوراحمد خاںؒ سے،طحاوی شریف حضرت مولانا محمداسعد اللہؒ سے اور دیگر کتابیں متعلقہ اساتذہ سے پڑھیں۔
حضرت مولانا مفتی سعید احمد اجراڑویؒ سے مشکوۃ شریف پڑھنے کا شرف حاصل کیا تھا۔
فراغت کے آپ کا مظاہر علوم میں تقررہوگیا ،۱۹۴۶ء سے ۱۹۵۰ء تک درجات ابتدائی کے طلبہ کو تعلیم دی، حضرت مولانا اطہر حسین صاحبؒنے آپ سے بعض ابتدائی کتب پڑھی ہیں۔
ایک اہم تاریخی حقیقت جس سے عوام توکیاخواص بھی ناواقف ہیں مولاناامداداللہ صاحب مدظلہ ان چندافرادمیں سے ایک ہیں جن کوحضرت مولانامحمدالیاس کاندھلویؒ دعوت وتبلیغ کے لئے میوات اوردیگرمقامات پربھیجاکرتے تھے اوربعض اسفارمیں حضرت علیہ الرحمۃ بہ نفس نفیس شریک ہواکرتے تھے۔
جب کبھی مولاناخوش نظرآتے ہیں تواس وقت کے حالات سنانے کی درخواست کرتاہوں مولانابڑے درداورکرب کے ساتھ جب اس عہدکاآنکھوں دیکھاحال سناتے اورحضرت کاندھلوی کے واقعات بتلاتے ہیں توآنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں۔مولانااپنی حیات کی چورانوے بہاریں دیکھ چکے ہیں،کثرت تلاوت اورتکبیراولیٰ کےاہتمام میں مولاناسے زیادہ بڑھاہوامیں نے کسی کونہیں دیکھا۔ذہن،دماغ،آنکھیں وغیرہ اب بھی بخوبی کام کررہی ہیں جوشایدکثرت تلاوت کی برکت ہے۔
اس زمانہ میں مظاہرعلوم میں تنخواہیں بہت کم ہواکرتی تھیں اس لئے اس قلیل تنخواہ سے مولاناکو گزربسرمیں پریشانی ہوتی تھی اسی وجہ سے مظاہرعلوم سے استعفیٰ دیکرکتابوں کی تجارت شروع کی۔
اب بھی الحمد للہ پیرانہ سالی کے باوجوددفترمدرسہ قدیم کی مسجد میں ازخود نماز باجماعت کے لئے تشریف لاتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ صحت وسلامتی کے ساتھ آپ کے سایہ کو دراز فرمائے ۔​
 
Last edited by a moderator:
Top