[align=center] [align=center]غیر مقلدین کی گُل افشانیاں
[/align][/align]اس پوسٹ میں غیر مقلدین کے مسائل ملاحظہ فر مائیں تقلید سے انکاری کا نتیجہ کیسی کیسی گمراہی کا سبب بنا۔
مسئلہ: قرآن کریم بلا وضو اور بلا غسل چھونا جائز ہے ۔ محدث را مس مصحف جائز باشد۔(نواب بھو پالی)
مسئلہ: عورت مرد کی امامت کر سکتی ہے۔ودلیل صریح تصحیح کہ مانع از امامت زن برائے مرد باشد نیامدہ ( عرف ص ۳۷ نواب بھوپالی)
مسئلہ: اگر گھر میں کوئی نہ ہو اور ضروت پڑے تو نماز میں چل کر دروازہ کھولا جا سکتا ہے ،اس چلنے سے نماز پڑھنے والے کی نماز میں کوئی فرق نہ پڑے گا۔والمشی لفتح الباب اذا لم یکن فی البیت من یفتحہ ( کنز الحقائق ۔(نواب حیدرآبادی)
مسئلہ: پردہ کرنا صرف ازواج مطہرات کے لئے ہے ۔(مسلمانوں کی عام عورتوں کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ) وآیۃ حجاب مختص بازواج رسول خداست ۔نواب بھوپالی۔
مسئلہ : جس کو زیادہ بھوک وپیاس لے اس پر روزہ فر ض نہیں ہے ۔ وشرط صوم استطاعت ست پس معطش ومستاکل را صوم واجب نبود ۔(نواب بھوپالی)
مسئلہ: عورتوں کو قبر پر جانا اور اسکی زیارت کرنا جائز ہے ۔( عورتوں کو قبر پر جانا جائز ہے اور یہی جمہور اور اکثر علماء کا قول ہے ۔فتاویٰ نذیریہ ج ۱ )
مسئلہ : کافر کے پیچھے نماز جائز ہے ،اگر نماز پڑھانے کے بعد کافر نے بتلادیا کہ وہ کافر ہے تو بھی نماز کا اعادہ مقتدی پر نہیں ہے ۔ولو اخبر بعد الصلوٰۃ بانہ کا فر لا یعیدون ۔(کنز ص ۲۴)
مسئلہ : جو نماز بلا عذر شرعی چھوڑی گئی ہو اس کی قضا نہیں ۔دلالت نمی کند دلیلے بر وجوب قضائے نمازے کہ بغیر شرعی متروک گشتہ ۔ نواب بھوپالی )
مسئلہ: جوتے میں نماز پڑھنا مسنون یعنی سنت ہے ۔ ویسن ان صلی فی النعلین ( کنز)
مسئلہ:جو شخص نماز قصدا چھوڑ دے وہ کافر ہے ۔حدیث من ترک الصلوٰۃ متعمد فقد کفر ( کنز)نوٹ: اس فتوٰ ی کی رو سے غیر مقلدین کی اکثریت کافر ہے ۔ایک بڑا طبقہ غیر مقلدین کا تارک صلوٰۃ ہے ۔ جاری