فن رجال وحدیث وفقہ کے امام اعظم

شرر

وفقہ اللہ
رکن افکارِ قاسمی
فن رجال وحدیث وفقہ کے امام اعظم​

ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فن جرح وتعدیل یعنی اسماء رجال کے ماہر عالم تھے اور حفاظ حدیث میں سے تھے ۔ عبد اللہ ابن مبارک ؒ ،مسعر ابن کدامؒ ،وکیع ابن الجراحؒ جیسے نامور محدثوں کے استاد اور شیخ تھے اور فقہ میں تو آج تک ان کا کوئی نظیر ہی پیدا نہیں ہوا امام ابو حنیفہ ؒ پر بعض جاہل لوگ اعتراض کرتے ہیں اور ان کو مجروح بتاتے ہیں ۔ذیل میں امام ابو حنیفہؒ پراسماء رجال اور جرح وتعدیل کے جن بڑے بڑے نامور علماء نے اعتماد کیا اور ان کو ثقہ قرار دیا ان کی فہرست پیش کی جارہی ہے ملاحظہ ہو۔
ابوجعفر محمد بن علی بن حسینؒ۔ یحییٰ بن معینؒ ۔ عبد اللہ بن شبرمہؒ ۔ علی بن الجعدؒ ۔ عبد اللہ بن مبارک ؒ حماد بن سلیمانؒ ۔ مسعر بن کدام ؒ ۔ ایوب سختیانی ؒ ۔سلیمان بن مہران الاعمشؒ ۔سفیان ثوریؒ ۔ مغیرہ بن مقسم الضبیؒ ۔ حسن بن صالح بن حییؒ ۔ سفیان بن عیینہؒ ۔ سعید بن عروبہؒ ۔ حماد بن زیدؒ شریک القاضیؒ ۔ یحییٰ بن سعید القطانؒ ۔ قاسم بن معن کوفیؒ ۔ حجر بن عبدالجبار الحضرمیؒ ۔ ابن جریج المکیؒ ۔ عبد الرزاق بن ھمام صنعانیؒ ۔ امام محمد بن ادریس شافعیؒ ۔ وکیع بن الجراح ؒ ۔ خالد واسطیؒ ۔ فضل بن موسی السینانیؒ ۔ عیسیٰ بن یونس کوفیؒ ۔ عبد الحمید بن عبد الرحمٰن ابو یحییٰ الحمانیؒ ۔ معمر بن راشدؒ ۔ نضر بن محمدؒ ۔ یونس بن ابی اسحاق سبیعیؒ ۔ اسرائیل بن یونس ؒ ۔ زفر بن ہذیل ؒ ۔ عثمان البتیؒ ۔ جریر بن عبد الحمید ؒ ۔ ابو مقاتل حفص بن ابی سلمؒ ۔ ابو یوسف القاضیؒ ۔ سلم بن سالم ؒ ۔ یحییٰ بن آدم ؒ ۔ یزید بن ہارون واسطی بغدادیؒ ۔ عبد العزیز بن ابی رزمہؒ ۔ سعید بن سالم القداحؒ ۔ شداد بن حکیم ؒ ۔ خارجہ بن مصعب ؒ ۔خلف بن ایوب ؒ ۔ ابو عبد الرحمٰن المقریؒ۔ محمد بن سائب کلبیؒ ۔ حسن بن عمارہؒ۔ ابو نعیم الفضل بن دکین ؒ ۔ حکم بن ہشام ؒ ۔ یزید بن زریعؒ ۔ عبد اللہ بن داؤد الخریبیؒ ۔ محمد بن فضیل ؒ ۔ زکریا بن ابی زائدہؒ ۔ زائدہ بن کدامہؒ ۔ مالک بن مغول ؒ ۔ ابو بکر بن عیاشؒ۔ ابو خالد الاحمرؒ ۔ قیس بن ربیعؒ ۔ عبد اللہ بن موسیٰ ؒ ۔ محمد بن جابرؒ ۔ الاصمعیؒ ۔ شقیق البلخی ؒ ۔ علی بن عاصم ؒ ۔ یحییٰ بن نضرؒ ۔ شعبہؒ ۔
نوٹ:حوالے اور تفصیل کیلئے ملاحظہ کیجئے کتاب ۔: احناف حفاظ حدیث کی فن جرح وتعدیل میں خدمات اور کتاب حدائق الحنفیہ ۔

اصول
اگر کسی سے دو ثقہ راوی روایت کریں تو ایسا شخص محدثین کے نزدیک ثقہ یعنی معتمد مستند اور معتبر ہے ۔
جس کی دو نہیں ، دس نہیں ، بیس نہیں ، تیس نہیں بلکہ تیس دونا ساٹھ سے بھی زیادہ محدثین
تو ثیق وتعدیل کریں اس کی ثقاہت کا کیا پوچھنا؟ پس امام ابوحنیفہؒ تو ثقہ ترین لوگوں میں ہیں ان کی ثقاہت میں شک کرنا عقل ودیانت کا ماتم کرنا ہے ۔ اور غیر مقلدین جن حضرات کو امام ابو حنیفہؒ پر جرح اور تنقید کے لئے پیش کرتے ہیں مذکورہ بالا اماموں کے مقابلہ میں کوئی وقعت اور حیثیت نہیں رکھتے یہ چاند کے اوپر تھو کنے والے ہیں یا سادہ لوح فریب خوردہ ہیں اور امام ابو حنیفہ ؒ سے نا واقفیت کی بنا پر انہوں نے کچھ کہا ہے ۔

فتویٰ
موصوف ابن بشیر صاحب اور ان کے بھائی شاہد نذیر کا ارشاد یہ ہے کہ فن اسماء رجال اور فن جرح تعدیل ،اجماع وقرآن سے ثابت ہے اور اجماع وقرآن کا منکر کافر ہے توچونکہ امام ابو حنیفہؒ کو
سڑ سٹھ محدثین نے ثقہ قرار دیا ہے ان کی ثقاہت قرآن اور اجماع سے ثابت ہوگئی اور اکثر غیر مقلدین ( اور خصوصاً مذ کورہ بالا صاحبان) امام ابو حنیفہؒ کی ثقاہت کے منکر ہیں مذکورہ ابن بشیری و شاہد نذیری فتویٰ کی رو سے کون مجروح ہوا اور کون کافر ہوا یہ جواب انہیں دونوں پر چھوڑتا ہوں ۔

استفتاء
شاہد نذیر صاحب کی تحریر کا خلاصہ یہ ہے کہ علماء فن رجال کی تقلید عامی (عام افراد) بھی کرتے ہیں اور غیر مقلدین بھی لہذا دیوبندی عالموں کو ان عامی کی تقلید کرنا چاہئے اور غیر مقلدوں پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے ۔
سوال یہ ہے کہ جو شخص ایرے غیرے اور عامی کے طریقے کو پسند کرے اور( زیادہ سے زیادہ بقول موصوف معتبر محدثین جو خدا نہیں ، رسول نہیں جن کی باتیں قرآن نہیں ، حدیث نہیں جو نبیوں کی طرح معصوم نہیں جن سے غلطی اور خطاء ممکن ہے ) اور اس طریقے پر چلنے کا مشورہ دے مسلکِ اہلحدیث کے رو سے وہ شخص کیسا ہے؟
نوٹ: فتویٰ تحریر کرنے سے پیشتر یہ ملحوظ رکھیں اہلحدیثوں کے دو اصول اطیعوااللہ واطیعو االرسول یعنی فر مان خدا فرمان رسول اور اس عقیدے کو تفصیلاً سمجھ نہ سکے ہوں تو طریقہ محمدی کا مطالعہ کرلیں ۔

دو رخا پن
حدیث کے راویوں کے چار طبقے ہیں ۔ حنفیہ ، مالکیہ، شافعیہ ، حنبلیہ اور یہ چاروں طبقے مقلدوں کے ہیں راویان حدیث سب کے سب مقلد ہیں غیر مقلد راویوں کا کوئی بھی طبقہ نہیں (اللہ اکبر اتنا قدیم ( بزعم خویش) فرقہ لیکن محدثین میں ان کا شمار نہیں)محدثین کسی طبقے کے ہوں مقلد ہیں مقلدوں کی تقلید غیر مقلدوں کے مذہب میں اجماع اور قرآن سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے مگر ان مقلدوں کے اماموں کی تقلید حرام اور کفر اور شرک ہے یہ منافقت اور دو رخاپن نا قابل فہم ہے۔

 
Top