اقوال حضرت علی رضی اللہ عنہ
*زہد امید کا گھٹانا اور ایمان اخلاص عمل کا نام ہے ۔
*علم کا انجام ہلاکت ہے اور شہوتیں زہر قاتل اور مطلوب کا فوت ہو جانا دل کو جلانے والی حسرت ہے۔
* فکر سے حمکت پیدا ہو تی ہے ۔عبرت پکڑنے سے عصمت حاصل ہوتی ہے ۔
* گناہ پر جمے رہنا بڑا گناہ ہے اور سر کشی کی سزا بہت جلد مل جا تی ہے ۔
* ایثار اللہ کے بندوں کی خصلت اور احتکار ( غلہ روکنا) بد کاروں کی عادت ہے ۔
* حریص لالچی کبھی خوش نہیں ہوتا ۔
* حاسد کو کسی سے دوستی نہیں ۔ جھگڑالو کی رائے نہیں اور خائن سے کبھی وفا نہیں ۔
* تکبر عین حماقت اور فضول خرچی محتاجی کی علامت ہے ۔
*نجات ایمان کی رفیق ، فضیلت احسان کی ساتھی اور کمینگی منت رکھنے کی مصاحب ہے ۔
*گناہوں پر نادم ہونا ان کو مٹانا اور نیکیوں پر مغرور ہو نا ان کو بر باد کر دینا ہے ۔
* صلح حلم اور بر بادی کا ثمرہ ہے اور نرمی طبع صلح کی طرف پہنچاتی ہے ۔
* قدرے بھوک رکھنا ، کم کھانا نہایت سود مند دوا ہے اور شکم پُری سے بہت امراض پیدا ہو تے ہیں ۔
*استغفار گناہوں کی دوا، سخاوت کی شاخوں پر دہ پوشی کی علامت ہے ۔
*کرم وسخاوت نہایت بہترین خصلت اور ایثار اعلیٰ درجہ کی سخاوت ہے ۔
* نیکی کبھی فنا نہیں ہوتی اور برائی پر بد کار کو سزا ملتی اور رسوائی حاصل ہوتی ہے ۔
* اعمال نیت کا پھل اور عذاب وسزا برائیوں کا ثمرہ ہے ۔
* دنیا عقلوں کے پھسلنے کی جگہ ہے اور شہوتیں نادانوں کو اپنا غلام بنا لیتی ہیں ۔
* انصاف حکومت کی زینت اور معافی قوت واقتدار کی زکوٰۃ ہے ۔
* وعظ شفا دینے والی نصیحت اور غور وفکر ایک صاف آئینہ ہے ۔
* جلد بازی کامیابی سے باز رکھتی اور خدائے تعالیٰ کی نافر مانی قبولیت دعا کو روکتی ہے ۔
*جھگڑا برائی کا بیج اور نادانی تمام کاموں کو بگاڑنے والی ہے ۔
* نا امیدی آرام دینے والی آزادی اور برد باری نرم اور اچھی خصلت ہے ۔
*قناعت سے رہنا نہایت پُر لطف زندگی ہے اور غضب انسان کو طیش میں لاتا ہے ۔
* غور وفکر عقلوں کو صیقل کرنے والے اور حماقت فضول کاموں میں ڈالنے والی ہے ۔
*تواضع شرافت کی زکوٰۃ ، پر ہیز گاری نیکوئی کی کنجی ، اور تو فیق الٰہی تمام کامیبابی کا سر ہے ۔
*حسد بدن کو مٹاتا اور شریف آدمی حسد سے بیزار رہتا ہے ۔
* موتیں تمام آرزوؤں اور امیدوں کا خاتمہ کر دیتی ہیں اور لمبی لمبی امیدیں رکھنا جاہلوں اور نا دانوں کا کام ہے