بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَاِن تعدو نِعمَةَ اللّٰہ ِ لَا تَحصُو ھَا۔
اور اگر اللہ کی نعمتوں کو گنو تو شما ر نہ کرسکوگے ۔ پارہ نمبر 12 رکوع نمبر 17
بے شک اللہ تعالیٰ کی نعمتیں لاتعداد اور بے حساب اور حد شمار سے باہر ہیں ، مگر ان سب نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت بلکہ تمام نعمتوں کی جان ، جان ِ جہان و جانِ ایمان حضور پر نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات ہے ، جن کے طفیل باقی سب نعمت و انعامات ہیں ، اعلیٰ حضرت مجددّ دین و ملت مولانا امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی نے فرمایا :۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
اس لئے اللہ تعالیٰ نے سب سے بڑھ کر ، سب سے زیادہ اور بہت ہی اہتمام و تاکید کے ساتھ آپ کی ذات بابرکات کے بھیجنے کا احسان ظاہر فرمایا ۔ لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولا من انفسھم ۔ بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا ، مسلمانوں پر کہ ان میں انہی سے ایک رسول بھیجا ۔ (پ 14 ، رکوع 8 ) چونکہ ایمانداروں پر سب سے بڑی نعمت کا سب سے بڑا احسان ظاہر فرمایا ہے ، اس لئے اہل ایمان اس کی سب سے بڑھ کر قدرو منزلت جانتے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ شکر ادا کرتے ہیں اور جس ماہ یوم میں اس احسان و نور و نعمت کا ظہور ہوا ، اس میں اس کا بالخصوص چرچا و مظاہرہ کرتے ہیں، اس لئے کہ مولیٰ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جابجا اپنی نعمتوں کی تذکیر تشکر اور ذکر اذکار کا حکم فرمایا ہے ، خاص طور پر سورۃ الضحیٰ میں ارشاد ہوا ہے ۔ واما بنعمة ربک فحدث ۔ ( اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔پ 30 رکوع 18 ۔) پھر بطور خاص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے نعم[font=] [/font]اللہ ہونے کا بیان اور ناشکری و ناقدری کرنے والے بے دینوں کا رد فرمایا ۔ الم تر الی الذین بدلو انعمة اللہ کفراََ۔ ( کیا تم نے انہیں نہ دیکھا ، جنہوں نے اللہ کی نعمت نا شکری سے بدل دی ۔ پ 13 رکوع 17 ۔) بخاری شریف و دیگر تفاسیر میں سید المفسرین حضرت عبد اللہ ابن عباس و حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :: کہ ناشکری کرنے والے کفار ہیں ۔ ومحمدنعمۃ اللّٰہ ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت ہیں ( بخاری شریف جز ثالث صفحہ 6 ) جب اللہ کے فرمان اور قرآن سے ثابت ہوگیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے خاص نعمت ہیں جس پر اللہ نے اپنے خاص احسان کا ذکر فرمایا اور پھر نعمت کا چرچا کرنے کا بھی حکم دیا تو اب کون مسلمان و اہل ایمان ہے جو آپ کی ذات بابرکات ، نور کے ظہور اور دنیا میں جلوہ گری و تشریف آوری کی خوشی نہ منائے ، شکر ادا نہ کرے اور سب سے بڑی نعمت کا سب سے بڑھ کر چرچا و مظاہرہ پسند نہ کرے اور نعمت عظمٰی کے خصوصی شکرانہ اور چرچا و مظاہرہ کے لئے جشن عید میلا النبی صلی اللہ علیہ وسلم مولود شریف اور یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس مبارک پر برا منائے اور زبان طعن دراز کرے ۔ مفسر قرآن حضرت مفتی احمد یار خاں مرحوم نے کیا خوب فرمایا ہے :۔
حبیب حق ہیں خدا کی نعمت بنعمۃ ربک فحدث
یہ فرمان مولٰی پر عمل ہے جو بزم مولد سجارہے ہیں
رحمت کے خوشی :۔
قرآن ہی میں یہ بھی بیان ہے کہ ( تم فرماﺅ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر چاہیے ، کہ خوشی کریں ، وہ ان کی سب دھن دولت سے بہتر ہے )۔ پ 11 رکوع 11 ۔جس طرح اوپر نعمت کا چرچا کرنے کا ذکر ہوا ہے ، اسی طرح یہاں فضل و رحمت پر خوشی منانے کا بیان ہے اور کون مسلمان نہیں جانتا کہ اللہ کا سب سے بڑا فضل اور سب سے بڑی رحمت بلکہ جانِ رحمت اور رحمۃ اللعالمین (پ17 رکوع 7 ) آپ کی ذاتِ بابرکات ہے یہاں فضل و رحمت سے اگر کوئی بھی چیز مراد لی جائے تو یقینا وہ بھی آپ ہی کا صدقہ وسیلہ اور طفیل ہے ، لہذا آپ بہر صورت بدرجہ اولیٰ فضل الہٰی و رحمت خداوندی اور نعمۃ اللہ ہونے کا مصداق کامل ہیں ، کیونکہ دونوں جہان میں آپ کا ہی سب فیضان ہے اور آپ کی خوشی منانا ، چرچا و مظاہرہ کرنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان و فرمان خداوندی کے تحت و اس کے مطابق ہے ، نہ کہ معاذ اللہ اس کے مخالف و منکر اور شرک و بدعات ۔
خدا کا شکر نعمت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رفعت ہے
یہ دونوں کی اطاعت ہے قیام محفل مولد
حصول فیض و رحمت ہے نزول خیر و برکت ہے
حصول عشق حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے قیام محفل مولد
نہ اس میں رفع سنت ہے نہ شرک و کفر بدعت ہے
یہ رد شرک و بدعت ہے قیام محفل مولد
جاری
وَاِن تعدو نِعمَةَ اللّٰہ ِ لَا تَحصُو ھَا۔
اور اگر اللہ کی نعمتوں کو گنو تو شما ر نہ کرسکوگے ۔ پارہ نمبر 12 رکوع نمبر 17
بے شک اللہ تعالیٰ کی نعمتیں لاتعداد اور بے حساب اور حد شمار سے باہر ہیں ، مگر ان سب نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت بلکہ تمام نعمتوں کی جان ، جان ِ جہان و جانِ ایمان حضور پر نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات ہے ، جن کے طفیل باقی سب نعمت و انعامات ہیں ، اعلیٰ حضرت مجددّ دین و ملت مولانا امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی نے فرمایا :۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے
اس لئے اللہ تعالیٰ نے سب سے بڑھ کر ، سب سے زیادہ اور بہت ہی اہتمام و تاکید کے ساتھ آپ کی ذات بابرکات کے بھیجنے کا احسان ظاہر فرمایا ۔ لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولا من انفسھم ۔ بے شک اللہ کا بڑا احسان ہوا ، مسلمانوں پر کہ ان میں انہی سے ایک رسول بھیجا ۔ (پ 14 ، رکوع 8 ) چونکہ ایمانداروں پر سب سے بڑی نعمت کا سب سے بڑا احسان ظاہر فرمایا ہے ، اس لئے اہل ایمان اس کی سب سے بڑھ کر قدرو منزلت جانتے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ شکر ادا کرتے ہیں اور جس ماہ یوم میں اس احسان و نور و نعمت کا ظہور ہوا ، اس میں اس کا بالخصوص چرچا و مظاہرہ کرتے ہیں، اس لئے کہ مولیٰ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جابجا اپنی نعمتوں کی تذکیر تشکر اور ذکر اذکار کا حکم فرمایا ہے ، خاص طور پر سورۃ الضحیٰ میں ارشاد ہوا ہے ۔ واما بنعمة ربک فحدث ۔ ( اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔پ 30 رکوع 18 ۔) پھر بطور خاص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے نعم[font=] [/font]اللہ ہونے کا بیان اور ناشکری و ناقدری کرنے والے بے دینوں کا رد فرمایا ۔ الم تر الی الذین بدلو انعمة اللہ کفراََ۔ ( کیا تم نے انہیں نہ دیکھا ، جنہوں نے اللہ کی نعمت نا شکری سے بدل دی ۔ پ 13 رکوع 17 ۔) بخاری شریف و دیگر تفاسیر میں سید المفسرین حضرت عبد اللہ ابن عباس و حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :: کہ ناشکری کرنے والے کفار ہیں ۔ ومحمدنعمۃ اللّٰہ ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت ہیں ( بخاری شریف جز ثالث صفحہ 6 ) جب اللہ کے فرمان اور قرآن سے ثابت ہوگیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے خاص نعمت ہیں جس پر اللہ نے اپنے خاص احسان کا ذکر فرمایا اور پھر نعمت کا چرچا کرنے کا بھی حکم دیا تو اب کون مسلمان و اہل ایمان ہے جو آپ کی ذات بابرکات ، نور کے ظہور اور دنیا میں جلوہ گری و تشریف آوری کی خوشی نہ منائے ، شکر ادا نہ کرے اور سب سے بڑی نعمت کا سب سے بڑھ کر چرچا و مظاہرہ پسند نہ کرے اور نعمت عظمٰی کے خصوصی شکرانہ اور چرچا و مظاہرہ کے لئے جشن عید میلا النبی صلی اللہ علیہ وسلم مولود شریف اور یوم میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس مبارک پر برا منائے اور زبان طعن دراز کرے ۔ مفسر قرآن حضرت مفتی احمد یار خاں مرحوم نے کیا خوب فرمایا ہے :۔
حبیب حق ہیں خدا کی نعمت بنعمۃ ربک فحدث
یہ فرمان مولٰی پر عمل ہے جو بزم مولد سجارہے ہیں
رحمت کے خوشی :۔
قرآن ہی میں یہ بھی بیان ہے کہ ( تم فرماﺅ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر چاہیے ، کہ خوشی کریں ، وہ ان کی سب دھن دولت سے بہتر ہے )۔ پ 11 رکوع 11 ۔جس طرح اوپر نعمت کا چرچا کرنے کا ذکر ہوا ہے ، اسی طرح یہاں فضل و رحمت پر خوشی منانے کا بیان ہے اور کون مسلمان نہیں جانتا کہ اللہ کا سب سے بڑا فضل اور سب سے بڑی رحمت بلکہ جانِ رحمت اور رحمۃ اللعالمین (پ17 رکوع 7 ) آپ کی ذاتِ بابرکات ہے یہاں فضل و رحمت سے اگر کوئی بھی چیز مراد لی جائے تو یقینا وہ بھی آپ ہی کا صدقہ وسیلہ اور طفیل ہے ، لہذا آپ بہر صورت بدرجہ اولیٰ فضل الہٰی و رحمت خداوندی اور نعمۃ اللہ ہونے کا مصداق کامل ہیں ، کیونکہ دونوں جہان میں آپ کا ہی سب فیضان ہے اور آپ کی خوشی منانا ، چرچا و مظاہرہ کرنا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شایان شان و فرمان خداوندی کے تحت و اس کے مطابق ہے ، نہ کہ معاذ اللہ اس کے مخالف و منکر اور شرک و بدعات ۔
خدا کا شکر نعمت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رفعت ہے
یہ دونوں کی اطاعت ہے قیام محفل مولد
حصول فیض و رحمت ہے نزول خیر و برکت ہے
حصول عشق حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے قیام محفل مولد
نہ اس میں رفع سنت ہے نہ شرک و کفر بدعت ہے
یہ رد شرک و بدعت ہے قیام محفل مولد
جاری