امام اعظم کی انوکھی تدبیر
چوروں کی ایک ٹولی ایک شخص کے گھرمیں داخل ہوئی اورداخل ہوتے ہی اس نے اس شخص کو اس بات کیلئے حلف لینے پر مجبور کیا کہ میں نے اگرشورمچایا تو میری بیوی پرتین طلاق پھراس کے بعد اس کے گھر کاساراسازوسامان نکال کر لے گئے صبح کو وہ شخص چوروں کودیکھتا رہا کہ وہ اس کا سامان فروخت کررہے ہیں یانہیں مگر ……وہ اس حلف کی وجہ سے کسی سے کہہ نہیں سکتاتھا اس نے آکرامام صاحبؒ سے ماجرا بیان کیا امام صاحبؒ نے فرمایاکہ میرے پاس اپنے محلہ کی مسجد کے امام اورموذن اور اہل محلہ میں زی اقتدارلوگوں کو لائو ان سبھوں کووہ لے گیا امام صاحبؒ نے ان سے فرمایاکہ کیاآپ لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس بیچارے کامال واسباب واپس کردے سب نے بیک زبان ہوکر کہاکہ جی ہاں ضرور توآپؒ نے فرمایا کہ پھرآپ لوگ ایک کام کیجئے کہ آپ لوگوں کے علم میں جتنے بھی اوباش بدچلن اورمتہم قسم کے لوگ ہیں انہیں اپنے پاس جمع کرکے ان کو کسی گھریا مسجد میں داخل کردیجئے پھران میں سے ایک ایک شخص کوباہر کرتے جائیے اور اس شخص سے پوچھتے رہئے کہ کیا یہ ہے تمہارا چور؟اگر وہ چورنہ ہوتویہ نہیں کہتارہے اوراگرچور ہوتوخاموش رہے پس جب یہ خاموش ہوجائے تو اُسے پکڑلیجئے ۔لوگوں نے امام اعظمؒ کی اس تدبیر پرعمل کیا اوراس شخص کاتمام مال مسروقہ واپس دلوادیا۔
(کتاب الاذکیاء ص ۵۷، ثمرات الاوراق علی المستطرف ج۱ ص ۱۴۶)
چوروں کی ایک ٹولی ایک شخص کے گھرمیں داخل ہوئی اورداخل ہوتے ہی اس نے اس شخص کو اس بات کیلئے حلف لینے پر مجبور کیا کہ میں نے اگرشورمچایا تو میری بیوی پرتین طلاق پھراس کے بعد اس کے گھر کاساراسازوسامان نکال کر لے گئے صبح کو وہ شخص چوروں کودیکھتا رہا کہ وہ اس کا سامان فروخت کررہے ہیں یانہیں مگر ……وہ اس حلف کی وجہ سے کسی سے کہہ نہیں سکتاتھا اس نے آکرامام صاحبؒ سے ماجرا بیان کیا امام صاحبؒ نے فرمایاکہ میرے پاس اپنے محلہ کی مسجد کے امام اورموذن اور اہل محلہ میں زی اقتدارلوگوں کو لائو ان سبھوں کووہ لے گیا امام صاحبؒ نے ان سے فرمایاکہ کیاآپ لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس بیچارے کامال واسباب واپس کردے سب نے بیک زبان ہوکر کہاکہ جی ہاں ضرور توآپؒ نے فرمایا کہ پھرآپ لوگ ایک کام کیجئے کہ آپ لوگوں کے علم میں جتنے بھی اوباش بدچلن اورمتہم قسم کے لوگ ہیں انہیں اپنے پاس جمع کرکے ان کو کسی گھریا مسجد میں داخل کردیجئے پھران میں سے ایک ایک شخص کوباہر کرتے جائیے اور اس شخص سے پوچھتے رہئے کہ کیا یہ ہے تمہارا چور؟اگر وہ چورنہ ہوتویہ نہیں کہتارہے اوراگرچور ہوتوخاموش رہے پس جب یہ خاموش ہوجائے تو اُسے پکڑلیجئے ۔لوگوں نے امام اعظمؒ کی اس تدبیر پرعمل کیا اوراس شخص کاتمام مال مسروقہ واپس دلوادیا۔
(کتاب الاذکیاء ص ۵۷، ثمرات الاوراق علی المستطرف ج۱ ص ۱۴۶)