علماء اعلام کا ذریعۂ معاش

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
علماء اعلام کا ذریعۂ معاش
حضرت سالم بن عبد اللہ ؒ بازارمیں لین دین کیا کرتے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ ص ۷ ۷، ج۱)
حضرت ابوصالح سمان ؒ روغن زیتون اورروغن ذروکی تجارت کرتے تھے۔(ایضاً ص ۷۸)
حضرت امام یونس ابن عبیدؒ دائود ابن ابی ہندؒ ،امام اعظم ابوحنیفہؒ، حضرت وثیمہ، غندربصری ،ابوالحسن نیشاپوری، ہشام دستوائی وغیرہ نے ریشمی اورسوتی کپڑوں کی تجارت کی ہے،خود امام اعظم کی صدر دوکان کوفے میں تھی اوران کے ایجنٹ ملک بھرمیں پھیلے ہوئے تھے۔(ایضاً ج ۱، ص ۱۳۱)
حضرت عبد اللہ ابن مبارکؒ نے تجارت کا مشغلہ اختیارفرمایا ۔(ایضاً ص ۵۱ ج۱)
حضرت حافظ عبد الرزاق حمریؒ نے بھی تجارت کی۔(ایضاً ص ۳۳۴ج۱)
حضرت فضل کوفیؒ حسن بن ربیع نے بورئیے کا کاروبارکیا۔( ایضاً ج۱ ص ۳۴۱)
حضرت احمدابن خالدقرطبی نے جبہ فروشی کی۔(ایضاً ص ۳۶ج۳)
حضرت ابن جوزیؒ نے تانبا کاکاروبارکیا ۔(ایضاً ص ۱۳۷ ج۱)
حضرت ابن رومیہ نے دَوَافروشی کی ۔(ایضاً ص ۲۱۷ ج۴)
حضرت ابن یعقوبؒ لغوی بے چولی لٹھا کاکام کیا۔(ابن ص۲۱۵ج۱)
حضرت محمدابن سلیمان نے گھوڑے کا کاروبارفرمایا۔(تذکرۃ الحفاظ ص ۱۰۸ ج۳)
حضرت ابوالفضل مہندس ومشقی نے نجاری کاپیشہ اختیارفرمایا۔(ایضاً ص ۴۰ ج۴)
حضرت ابن طاہر ابوسعید نحوی ابن الہشیم اورابن الخاضبہ نے کتابت کوذریعہ معاش بنایا ۔
حضرت بوالولید باجی نے تاردبکناسیکھاتھا۔(الجمعیۃ ۷؍اپریل ۱۹۷۲ئ؁ ص ۱۵)
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
مفتی ناصرمظاہری نے کہا ہے:
علماء اعلام کا ذریعۂ معاش
حضرت سالم بن عبد اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ بازارمیں لین دین کیا کرتے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ ص ۷ ۷، ج۱)
حضرت ابوصالح سمان رحمہ اللہ تعالیٰ روغن زیتون اورروغن ذروکی تجارت کرتے تھے۔(ایضاً ص ۷۸)
حضرت امام یونس ابن عبید رحمہ اللہ تعالیٰ دائود ابن ابی ہند رحمہ اللہ تعالیٰ ،امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ ، حضرت وثیمہ، غندربصری ،ابوالحسن نیشاپوری، ہشام دستوائی وغیرہ نے ریشمی اورسوتی کپڑوں کی تجارت کی ہے،خود امام اعظم کی صدر دوکان کوفے میں تھی اوران کے ایجنٹ ملک بھرمیں پھیلے ہوئے تھے۔(ایضاً ج ۱، ص ۱۳۱)
حضرت عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کا مشغلہ اختیارفرمایا ۔(ایضاً ص ۵۱ ج۱)
حضرت حافظ عبد الرزاق حمری رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی تجارت کی۔(ایضاً ص ۳۳۴ج۱)
حضرت فضل کوفی رحمہ اللہ تعالیٰ حسن بن ربیع نے بورئیے کا کاروبارکیا۔( ایضاً ج۱ ص ۳۴۱)
حضرت احمدابن خالدقرطبی نے جبہ فروشی کی۔(ایضاً ص ۳۶ج۳)
حضرت ابن جوزی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تانبا کاکاروبارکیا ۔(ایضاً ص ۱۳۷ ج۱)
حضرت ابن رومیہ نے دَوَافروشی کی ۔(ایضاً ص ۲۱۷ ج۴)
حضرت ابن یعقوب رحمہ اللہ تعالیٰ لغوی بے چولی لٹھا کاکام کیا۔(ابن ص۲۱۵ج۱)
حضرت محمدابن سلیمان نے گھوڑے کا کاروبارفرمایا۔(تذکرۃ الحفاظ ص ۱۰۸ ج۳)
حضرت ابوالفضل مہندس ومشقی نے نجاری کاپیشہ اختیارفرمایا۔(ایضاً ص ۴۰ ج۴)
حضرت ابن طاہر ابوسعید نحوی ابن الہشیم اورابن الخاضبہ نے کتابت کوذریعہ معاش بنایا ۔
حضرت بوالولید باجی نے تاردبکناسیکھاتھا۔(الجمعیۃ ۷؍اپریل ۱۹۷۲ئ؁ ص ۱۵)

جزاک اللہ خیرا۔ ان نفوسِ قدسیہ پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔
 
Top