حضرت موسیٰ اورافلاطون
مشہورفلسفی افلاطون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دریافت کیاکہ اگر حوادث تیرہوں اورآسمان کمان ہو اورچلانے والا (تیرانداز )اللہ تعالیٰ توبچنے کی کیا صورت ہوگی ؟
حضرت موسیٰؑ نے جواب دیا کہ تیراندازکے پہلومیں جاکرکھڑا ہوتوپھر تیرسے بچا رہے گا کیونکہ تیر اس کوہلاک کرتا ہے جواس کی زدپرہو اورجوتیرانداز کے پہلومیں کھڑا ہو تواس پرتیر نہیں پہنچتا۔
حضرت موسی علیہ السلام کے اس جواب لاجواب کوسن کر افلاطون بول پڑا کہ ایسا عمدہ اوربرجستہ جواب نبی کے سواکوئی نہیں دے سکتا۔(خطبات حکیم الامت ج۴ ص ۵۲۵)
مشہورفلسفی افلاطون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے دریافت کیاکہ اگر حوادث تیرہوں اورآسمان کمان ہو اورچلانے والا (تیرانداز )اللہ تعالیٰ توبچنے کی کیا صورت ہوگی ؟
حضرت موسیٰؑ نے جواب دیا کہ تیراندازکے پہلومیں جاکرکھڑا ہوتوپھر تیرسے بچا رہے گا کیونکہ تیر اس کوہلاک کرتا ہے جواس کی زدپرہو اورجوتیرانداز کے پہلومیں کھڑا ہو تواس پرتیر نہیں پہنچتا۔
حضرت موسی علیہ السلام کے اس جواب لاجواب کوسن کر افلاطون بول پڑا کہ ایسا عمدہ اوربرجستہ جواب نبی کے سواکوئی نہیں دے سکتا۔(خطبات حکیم الامت ج۴ ص ۵۲۵)