تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(سفرنامہ عمرے کا)

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ!

اللہ رب العزت نے مجھے زیارت حرمین الشریفین کا شرف بخشا تھا کافی دنوں سے سوچ رہا تھا اپنا سفر نامہ لکھوں اب نبیل بھائی کی فرمائش بھی آئی اس لیے کہ سفرنامہ لکھ رہا ہوں

2008 یا 2009 کی بات ہے جب بیماریوں نے مجھ پر حملہ کیا علاج کرواتا رہا لیکن افاقہ نہ ہوا بیماریاں بڑھتی گئیں یہاں تک کہ میں چارپائی کے ساتہ آلگا اور چلنے کے قابل بھی نہ رہا ڈاکٹر حضرات کو میری بیماری سمجھ نہیں آرہی تھی اسی دوران ڈاکٹر نے مجھے لاعلاج قرار دے دیا اسی دوران میرے تایا زاد بھائی مولانا یسین احمد عثمانی صاحب عمرہ کے سفر کی تیاری فر مارہے تھے جب مجھے ڈاکٹروں نے لا علاج قرار دیا تو والد محترم شیخ الحدیث حضرت مولانا خادم حسین صاحب نے مجھے حرمین الشریفن بھیجنے کا فیصلہ کر لیا جب والد محترم نے مجھے اپنا فیصلہ سنایا تو میں خوشی کی وجہ سے روپڑا اور اللہ کا شکر ادا کیا اس نے مجھ جیسے گناہ گار کو اپنے گھر بلایا ہے اس کے بعد میں نے سفر کی تیاری شروع کردی کچھ دن بعد پتہ چلا والدہ محترمہ اور سب سے بڑے بھائی استادالحدیث حضرت مولانا عبیدالرحمن صدیق صاحب بھی میرے ساتہ جائیں گے میری خوشی کی انتہاء نہ رہی میں اللہ کا شکر ادا کیا اس کے بعد بڑے بھائی مولانا حفظ الرحمن فاروق صاحب مجھے پاسپورٹ آفس لے گئے جہاں ہم نے پاسپورٹ جمع کرایا اور گھر واپس آگئے اور اسی دوران میرے تایا جان محمد غلام حسین صاحب بھی تیار ہو گئے اسی طرح ہم کل 6 افراد بن گئے جن میں 2 خواتین 4 مرد تھے مارچ 2010 یا 2011 میں ہمارا قافلہ لاہور علامہ اقبال انٹر نیشنل ائیر پورٹ سے شام 6 بجے کی فلائیٹ سے کراچی کے لیے روانہ ہوا جب جہاز کے اندر بیٹھا تو کچھ ڈر لگ رہا تھا تو میں نے قرآن مجید کی تلاوت شروع کردی اور ساتہ بھائی جان نے باتیں شروع کردیں تاکہ زیادہ نہ ڈر سکوں وہ مجھے اطمینان دلاتے رہے کیونکہ کسی نے مجھے بتایا تھا انسان یوں ہوجاتا ہے اس طرح ہوجاتا ہے جب جہاز چلتا ہے لیکن جہاز نے جیسے ہی اڑان بھری میری حیرت کو شدید جھٹکا لگا یہاں تو کچھ بھی نہیں ہوا اس کے بعد میں بھائی سے دعائیں ودیکر معلومات لیتا رہا کیونکہ بھائی جان پہلے عمرہ اور حج کر چکے تھے اسی دوران جہاز میں ہمیں ایک پیکٹ دیا گیا جس میں مختلف اشیاء سجائی گئیں تھیں ساتہ بوتل چائے بھی دی گئی اور اسی طرح میں مسلسل جہاز کو بغور دیکھتا رہا اور اللہ کی بڑائی بیان کرتا رہا اور 30 :7 پر ہمارے جہاز نے قائد اعظم انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی پر لینڈ کیا جہاز سے اتر کر فوراً والد محترم کو کال کرکے اطلاع دی ہم کراچی پہنچ گئے ہیں الحمداللہ اس کے بعد والد صاحب نے کچھ ہدایات دیں اور فون بند کردیا اس کے بعد ہم احرام باندھنے چلے گئے جب احرام باندھا تو مجھ پر ایک عجیب کیفیت طاری تھی اور میں اپنے آپ کو بھت ہلکا محسوس کر رہا تھا دل ملے جلے جزبات سے معمور تھا دل وہاں پہنچ چکا تھا آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور زبان پر دعائیں تھیں جسم کانپ رہا تھا میں تو ایک گناہ گار سیاہ کار انسان ہوں اس کے باوجود خدا تعالٰی نے مجھ ناچیز پر کرم فرمایا اور اپنے گھر اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے بلایا ہمارے جہاز نے رات 10 بجے اڑان بھرنی تھی لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر لیٹ ہوگیا جب ہم اپنی سیٹیں لینے کاؤنٹر پر گئے تو اس نے جھٹ سے سیٹیں دے دیں اور کہا آپ خوش قسمت ہیں جو سیٹیں آپ کو مل گئیں یہی آخری سیٹیں تھیں ورنہ آپ کو مزید ایک دن انتظار کرنا پڑتا ہم نے اللہ کا شکر ادا کیا اور جہاز کی طرف چل پڑے اور دل میں یہ سوچ رہے تھے ممکن ہے سیٹیں بلکل آخر میں ہوں گی لیکن جب ہم جہاز کے دروازے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ایک آدمی نے ہمارا بھر پور استقبال کیا اور ٹکٹ طلب کی ہم نے جھٹ سے دے دی اور اس نے ہمیں اپنے پیچھے آنے کا حکم صادر کیا بھائی جان مجھے لیے ہوئے اس کے پیچھے چل پڑے میری حیرت کی اس وقت تک انتہا نہ رہی جب اس نے جہاز کی وی آئی پی سیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بھائی جان کو کہا یہ آپ کے چھوٹے بھائی کی سیٹ ہے بھائی جان نے مجھے بٹھایا اس کے بعد میں پریشان ہوگیا اگر سب کی سیٹیں پیچھے ہوں تو میرا مسئلہ بن جائے گا میں نے کبھی زندگی میں اکیلے سفر نہیں کیا پہر میں نے اللہ کا نام لیا اور بیٹھ گیا اور پہر بھائی جان نے اسی اپنی ٹکٹ دکھائی تو اس نے جہاز کی سیٹ نمبر 1 کی طرف اشارہ کیا تو میں خوش ہوگیا اور مطمئن ہوگیا تھوڑی دیر بعد تایا جان بھی وہیں آگئے اس کے بعد میں نے بھائی سے پوچھا باقی کہاں ہیں تو فرمایا مولانا یسین صاحب کو دوسری منزل پر سیٹیں ملی ہیں والدہ اور مولانا یسین صاحب کی وائف جن کو ہم بھابھی بلاتے ہیں وہ ہمارے تھوڑے پیچھے بیٹھی ہیں اس دوران ہمارے جہاز نے جدہ کی طرف اڑان بھری میں اپنے اذکار میں مصروف ہو گیا کچھ دیر بعد جہاز کمپنی کی طرف سے ہمیں بریانی اور دیگر لوازمات پیش کیے اس کے بعد چائے دی گئی میں لوازمات کھانا شروع کیے تو مزہ نہیں آرہا تھا بس دل چاہتا تھا وہاں پہنچوں اس کے بعد میں نے سوچا کافی تھک گیا ہوں کچھ دیر آرام کرلیتا ہوں میں آرام کرنے ہی لگا تھا ہاتہ کے نیچے جو بٹن تھے وہ ہاتہ کے نیچے آنے کی وہ سے چل گئے یکدم دو ادمی نمودار ہوئے کہا مولانا صاحب خیر ہے میں پریشان ہوگیا یا اللہ کیا ماجرا ہے اور انہوں نے مجھے پانی دیا میں حیرت کے سمندر میں غوطے کھانے لگا انہوں نے یہ سوچا یہ بچہ لاٹھی اور اپنے بھائی کے سہارے چل رہا تھا شاید کوئی ایمر جنسی آگئی ہو پہر انہوں نے مجھے کہا کوئی کام ہے تو بتادیں میں نے شکریہ ادا کیا تو انہوں نے بتایا اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو آپ کے ہاتہ کے نیچے یہ والا بٹن ہے اسے دبا دینا لائیٹ کی ضرورت ہو تو یہ اسی طرح انہوں نے مجھے سب بٹنوں کا بتا دیا اس وقت مجھے سارا ماجرا سمجھ آیا اصل بات کیا ہے اصل میں جو پچھلی سیٹیں ہیں ان کے بٹن اوپر لگے ہوئے ہوتے ہیں اور وی آئی پی سیٹیوں پر بٹن ہاتہ کے نیچے لگے ہوتے ہیں اس کے بعد میں نے ساتہ والے کو سلام کیا تعارف ہوا پتہ چلا وہ بھی سعادت عمرہ کے لیے جارہا ہے اس کے بعد اس نے مسلک کی بات چھیڑ دی تو مجھے شک ہوا یہ کوئی بریلوی ہے کچھ دیر بعد اس نے خود تصدیق کی میں بریلوی ہوں اس کے بعد میں نے سوچا اب راستہ کم رہ گیا ہے اذکار شروع کردوں اور بھائی جان مجھ پر نظر رکھے ہوئے تھے اور حال پوچھنے بھی آتے تھے کیونکہ بعض او قات میری طبیعت اچانک خراب ہوجاتی تھی اس کے بعد اعلان ہوا جنہوں نے احرام نہیں باندھے وہ جلد از جلد باندھ لیں اس کے بعد بھائی میرے پاس آئے اور کہا احرام کی نیت کر لو اس کے بعد جہاز لبیک اللھم لبیک کی صداؤں سے گونج اٹھا تھوڑی دیر بعد اعلان ہوا ابھی کچھ دیر بعد شیخ عبدالعزیز انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر ہم اتریں گے کچھ لمحے بعد محسوس ہوا جہاز کے ٹائر زمین پر لگ گئے ہیں اس کے بعد اعلان ہوا عمرہ والے جہاز میں بیٹھے رہیں اور کاروبار والے باہر نکل جائیں تقریباً 10 منٹ بعد ہمیں حکم ملا اب نیچے اتر جائیں اسی طرح ہم نے سعودیہ عرب کے ٹائم کے مطابق نماز فجر کے ٹائم اس مقدس سر زمین پر پاؤں رکھا
(جاری ہے)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
جب اس مقدس سرزمین پر پاؤں رکھا تو دل ایک عجیب کیفیت سے دوچار تھا جہاز سے اتر نے کے بعد اللہ تعالٰی کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے بخیر و عافیت اپنی منزل مقصود تک پہنچا دیا اس کے بعد ہمارے لیے ایک وین لائی گئی جس میں ہمیں سوار کیا گیا اور آگے بلڈنگ کی طرف لے جایا گیا وہاں ہمارے سے پاسپورٹ مانگا گیا اس کے بعد ہمیں آگے جانے کی اجازت دے دی گئی اس کے بعد ہم باہر کی طرف بڑھے تو مجھے کچھ سردی کا احساس ہوا میں نے ذہن میں کعبہ کانقشہ لایا اور دل مچل رہا تھا کب وہاں پہنچیں کچھ دیر بعد ایک چھوٹی سی بس لائی گئی جہاں ہمیں بیٹھنے کا حکم صادر ہوا ہم بیٹھے ہی تھے تو ہمیں اس احساس نے آگھیرا کہیں نماز فجر کزا نہ ہو جائے ہم نے اپنے گائیٹ سے کہا تو اس نے کہا مکہ جاکر پڑھ لیں گے ہم نے انکار کرتے ہوئے بس سے نیچے اتر آئے وضو کیا اور نماز فجر ادا کی نماز فجر ادا کرنے کے بعد ہم مکتہ المکرمہ کی جانب حازم سفر ہوئے راستے میں پہاڑ دیکھے اور اسی کے ساتہ لبیک اللھم لبیک کی صدائیں گونجتی رہیں آخر ہم مکہ پہنچ گئے جہاں ہم کو ٹھرایا گیا وہ ایک وی آئی پی ہوٹل تھا ہم نے دو کمرے لیے اور کمرے کی طرف بڑھ گئے وہاں جاکر دیکھا تو ایک چھوٹا سے خوبصورت مکان کی طرح بنے ہو دو کمرے تھے ساتہ ہی باتھ روم اور سائٹ پر کچن تھا ہم ہوٹل پہنچے تو ہمیں شدد بھوک کا احساس ہوا تو بھائی جان اور مولانا یسین صاحب کھانا لینے چلے گئے کچھ دیر بعد ان کی واپسی ہوئی تو دیکھا ان کے ہاتہ میں خمیری روٹیاں اور کچھ سالن کے ڈبے ہیں چھوٹے چھوٹے جب کھانا کھانے لگے تو بھوک ختم ہوگئی بس کعبہ کے دیدار کو دل مچلنے لگا سب نے کھانے سے ہاتہ ہٹالیا اور مسجد الحرام جانے کی تیاری کرنے لگے بھائی جان نے سب کو کہا کچھ دیر آرام کرلیں بعد از نماز ظہر عمرہ کر لیا جائے گا آپ سب حضرات تھک جائیں گے لیکن دل میں تڑپ تھی اس لیے سب نے آرام کرنے سے انکار کردیا یوں ہم نے وضو کیا اور مسجدالحرام کی طرف چل پڑے بھائی جان راستے میں ہمیں ہدایات دیتے گئے اور ساتہ فرمایا ہم باب العمرہ سے داخل ہونگے وہاں سے کعبہ پر نظر صحیح پڑتی ہے آکر وہ وقت بھی آن پہنچا جس کا سب کو انتظار تھا ہم نے مسجدالحرام میں قدم رکھا ایک ہوا کا جھونکا آیا اس نے روح تک پورے جسم کو معطر کردیا ہم آنکھیں نیچے کرتے ہوئے چل پڑے میرے لیے یہ سب برداشت سے باہر تھا کیونکہ بھائی جان نے کہا تھا نظریں اس وقت اٹھانا جب میں کہوں میرے ہاتہ پاؤں کانپ رہے تھے دل دھک دھک کر رہا تھا آنکھوں سے آنسو جاری تھے اب آنکھیں نیچے رکھنا میرے لیے ناقابل برداشت ہو چکا تھا اچانک بھائی جان کی آواز کانوں میں پڑی داؤد بھائی آنکھیں اٹھاکر دیکھو اور دعا کرو جیسے میں نے آنکھیں اٹھائیں تو کعبہ سامنے تھا عنقریب میرے منہ سے چیخ نکلتی میں نے اپنے آپ کو سنبھالا جس کعبہ کی زیارت کی تڑپ بچپن سے دل میں تھی جس کعبہ کو دیکھنے کے لیے میں دعائیں کرتا تھا آج وہ لمحہ میرے سامنے تھا سامنے کڑکتی ہوئی دھوپ میں کوئی طواف کر رہا تھا کوئی کسی کو وہیل چئیر پر کرا رہا تھا کوئی دعائیں مانگ رہا تھا کوئی زم زم پی رہا تھا کوئی حجاج کو بلا رہا کوئی نماز ادا کر رہا تھا اس منظر کو دیکہ کر مجھ بر عجیب کیفیت طاری ہوگئی اس کے بعد میں نے دعا کے لیے ہاتہ اٹھا لیے اور خوب رو رو کر اپنے لیے پوری امت مسلمہ کے لیے دعائیں کیں اپنے رشتہ داروں کے لیے والدین کے لیے اساتذہ کے لیے دوست و احباب کے لیے جتنی دعائیں کر سکتا تھا کیں دعا سے فراغت کے بعد بھائی جان نے مجھے کہا میں کرسی لاتا ہوں اس پر بیٹھ آپ کو عمرہ کراؤں گا میں نے انکار کردیا میں نے کہا آج جو کچھ مرضی ہوجائے اپنے پاؤں پر چلتے ہوئے عمرہ کروں گا بھائی جان بھت سمجھاتے کہ تم اس قابل نہیں ہو لاٹھی کے ساتہ تم چلتے ہو پاؤں صحیح نہیں رکھ پاتے اگلا عمرہ بغیر کرسی کے کرلینے لیکن میں بضد رہا تو بھائی جان نے اجازت دے دی اس کے بعد ہدایت کی اول تو ہم ساتہ ساتہ طواف کریں گے اگر خدانخواستہ کہیں آگے پیچھے ہو گیا تو صفا مروہ والی لائن میں میرا انتظار کرنا اگر میں پہلے فارغ ہوگیا تو میں وہاں تمہارا انتظار کروں گا میں نے حامی بھر لی اس کے بعد ہم نے کچھ زم زم پیا اور طواف شروع کردیا بھائی جان والدہ محترمہ کو لیے ہوئے آگے بڑھ گئے اور مجھے حکم دیا یسین بھائی کے ساتہ رہنا کیونکہ وہ بھی دل کے مریض ہیں اس لیے وہ آہستہ چل رہے تھے تو میں بھی ان کے ساتہ ہو لیا اور طواف شروع کردیا
(جاری ہے)
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
اوراڑان کے دوران ہمارے داؤدالرحمن خوشی سے بھی پھولے نہیں سمارے رہے تھے کہ ہماراجہاززمین سے ۳۵ہزارفٹ کی بلندی پرتواڑہی رہاہے اب آسمان دنیاسے دوری محض اکیاون ہزارکروڑمیل رہ گئی ہے ۔
ماشااللہ اچھی معلومات پرقلم چل رہا ہے ،شایدزندگی میں پہلی باراتنارواں دواں قلم شاہراہ حجازپردوڑرہاہے۔اللہ کرے زورقلم اورزیادہ
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
سبحان اللہ
میں تو اتنا ہی کہوں گا کہ سبحان اللہ
اور دعا گو ہوں کہ اللہ کریم مجھے اور میرے بیوی بچوں اور آپ سب کو باربار اپنے گھر کی حاضری نصیب فرمائے آمین ثم آمین یا رب العٰلمین
وصلی اللہ تعالیٰ علی حبیبہ سیدنا محمد و اٰلہ وسلم


مزیدکا انتظار ہے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
طواف کے دوران مجھے ذرا مشکل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ رش کافی تھا اس لیے میں نے مولانا یسین بھائی کا ہاتہ پکڑ لیا اور طواف شروع کردیا طواف کے دوران مجھے محسوس ہوا میری طبیعت اب کا فی حد تک بہتر ہے اور اچانک میرے پیروں میں تکلیف کافی حد تک کم ہوگی اور مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مجھے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں ہے طواف کے دوران مولانا یسین صاحب مجھے کہ تے رہے اگر تھک گئے ہوتو بیٹھ جاتے ہیں یا کرسی مانگوالیتے ہیں باقی طواف اس پر کرلو لیکن میرے دل میں ایک عجیب سی تڑپ تھی اور میں نے کہا آج الحمداللہ اللہ نے کچھ اپنے سہارے چل نے کا موقع دیا ہے اور ایک ایسی سرزمین دی ہے جہاں انبیاء علیھم السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اور بڑے بڑے علماء اور محققوں کے یہاں قدم لگے ہیں میں کیوں اس سرزمین سے قدم اٹھاؤں آج انہیں پیروں پر طواف مکمل کروں گا میرا دل اچانک جزباتی ہوگیا مولانا یسین صاحب میری دلی تڑپ کو دیکھتے ہوئے خاموش ہو گئے اور ہم نے طواف شروع کردیا طواف کے دوران میں سوچنے لگا وہ کیسا وقت ہوگیا جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اور اماں ہاجرہ کو یہاں چھوڑا اور پہر اللہ کے حکم سے دونوں باپ بیٹوں نے اس گھر کی تعمیر کی اس کے بعد تاریخ اسلام جو کچھ پڑھی تھی وہ ساری ذہن میں گردش کرنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ والی زندگی میرے آنکھوں کے سامنے آگئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا وہ واقعہ یاد آگیا جب اسلام لائے تو کچھ دیر بعد صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اپنے گھروں کو جانے لگے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا یہ سب کہاں جا رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ سلم نے ارشاد فرمایا کفار ہم پر ظلم کرتے ہیں ہمیں مسجدالحرام میں نماز نہیں پڑھنے دیتے اس لیے سب اپنے گھروں میں نماز پڑھنے جا رہے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا عمر(رضی اللہ عنہ) کے اسلام لانے کا کیا فائدہ آج ہم مسجدالحرام میں نماز پڑھیں گے اور اعلان فرما دیا اگر کسی نے اپنی بیوی کو بیوہ کرانا ہو یا کسی نے اپنے بچوں کو یتیم کرانا ہو وہ عمر(رضی اللہ عنہ) کے سامنے آئے آج ہم نماز مسجدالحرام میں ادا کریں گے کوئی ہمیں روک کے دکھائے تاریخ گواہ ہے اس دن مسلمانوں نے مسجدالحرام میں نماز ادا کی اور ایسے ہی واقعات ذہن میں آنے لگے اور جب میں نے اپنی آنکھوں کی طرف ہاتہ بڑھا یا تو پتہ چلا میری آنکھیں آنسوؤں سے تر ہیں اس کے بعد الحمداللہ طواف احسن طریقے سے مکمل ہوا کوئی پریشانی نہ ہوئی پہر میں نے مقام ابراہیم علیہ السلام پر کرسی رکھ کے دورکعت نماز پڑھی اور گڑ گڑا کر دعائیں کی اس کے بعد تایا جان میرے پاس آگئے اور کہا باقی کہاں ہیں میں نے کہا طواف میں سب ایک دوسرے سے الگ ہو گئے تھے آئیں زم زم پیتے ہیں پہر صفا پر بھائی جان ہمارا انتظار کر رہے ہونگے تایا جان نے کہا تم چل نہیں سکتے اس لیے یہاں بیٹھو میں لے کر آتا ہوں لیکن میں نے انکار کردیا اور پہر ہم دونوں زم زم کی طرف بڑھ گئے آگے جاکر دیکھا تو مولانا یسین صاحب بھی زم زم نوش فر مارہے ہیں میں آگے بڑھا گلاس میں زم زم ڈالا تایا جان کو دیا پہر اپنے لیے ایک گلاس بھرا اور پی لیا اور الحمداللہ ایسا سکون محسوس ہوا کہ شاید مجھے ایسا سکون زندگی نصیب ہوا ہو گرمی کی وجہ سے لوگ زم زم سر پر ڈال رہے تھے کوئی بیمار تھا تو وہ اپنی بیماری والی جگہ پر زم زم لگا رہا تھا ایک عجیب سا سماں تھا اللہ کے نام کی صدائیں گونج رہی تھیں ہر آدمی اپنے معمولات ادا کر رہا تھا کوئی رنگ کا کالا ہے کوئی گورا ہے کوئی چھوٹا ہے کوئی بڑا ہے ایک عجیب سا سماں تھا اس کے بعد مولانا یسین صاحب نے مجھ پر زم زم ڈال دیا جیسے ہی زم زم مجھ پر آیا تو ایک عجیب سا احساس میری جسم میں دوڑ گیا یقین جانیں اس وقت مجھے ایسی رو حانیت کا احساس ہوا میں اپنی بیماری بھول گیا اور کعبہ کی طرف منہ کر کے اپنے لیے اور دنیا کی تمام بیماروں کے لیے دعاء شفاء مانگی اس کے بعد صفا مروہ جانے کی طرف مڑا ہی تھا کہ آگے سے بھائی جان آتے ہوئے دکھے بھائی جان نے قریب آکر پو چھا کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی میں نے کہا الحمداللہ ثم الحمداللہ بڑے احسن طریقے سے طواف کیا ہے اور پر سکون ہو کر کیا ہے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوئی اس کے بعد بھائی جان نے کہا سعی کرنے کی کیا ترتیب بنائی ہے میں نے کہا جیسے طواف کیا ہے اسی طرح سعی بھی کروں گا سب سمجھانے لگے تمہیں تکلیف ہے کہیں زیادہ نہ ہو جائے طواف کر لیا ہے اب سعی کرسی پر کرلو لیکن میں نے انکار کردیا میں نے کہا اللہ مالک ہے اس نے طواف کرادیا کوئی تکلیف نہیں پہنچی اگے امید کرتا ہوں سعی میں بھی تکلیف نہیں ہوگی اس کے بعد ہم صفا مروہ کی جانب روادواں ہو گئے

(جاری ہے)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
جب ہم صفا مروہ کی طرف گئے وہاں جاکر کعبہ کی طرف منہ کرکے دعا کی اس کے بعد سعی کرتے ہوئے صفا سے مروہ کی طرف بڑھ گئے اسی دوران میرے پاؤں میں کافی تکلیف شروع ہو گئی چلنا مشکل ہو گیا لیکن میں نے اللہ کا نام لیکر چلنا شروع کر دیا جب میں مروہ کے قریب پہنچا تو درد کافی شدت اختیار کر گیا تو میں چند منٹ وہیں بیٹھا رہا اور سوچتا رہا کیا منظر ہو گا اس وقت جب اسماعیل علیہ السلام پیاس سے ایڑیاں رگڑ رہے ہونگے اور اماں ہاجرہ پانی کی تلاش میں کبھی صفا کی طرف دوڑ لگاتی ہونگی تو کبھی مروہ کی طرف اور اسی دوران اللہ تعالٰی نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ایڑیوں والی جگہ سے پانی جاری کردیا جیسے اماں ہاجرہ کی نظر پڑی تو فرمایا زم زم یعنی ٹھر جا ابھی یہی سوچ رہا تھا بھائی جان نے کہا کہاں کھو گئے ہو چلو اب مروہ کی طرف میں نے اٹھنے کی کوشش کی لیکن درد کی وجہ سے نہ اٹھ سکا خیر بھائی جان نے اٹھایا اور میں آہستہ آہستہ قدم اٹھا تے ہوئے صفا کی طرف بڑھ گیا جب صفا کی قریب پہنچا تو درد شدت اختیار کرگیا جب کعبہ کی طرف نظر پڑی تو دل میں ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی اور میں نے پختہ ارادہ کرلیا جو کچھ مرضی ہو جائے سعی مکمل کر کے ہی چھوڑوں گا اللہ تعالٰی نے میری مدد فرمائی جب میں صفا سے مروہ جاتا تو کچھ دیر مروہ پر ہی بیٹھ جاتا اس کے بعد صفا کی طرف آتا اور کچھ دیر صفا پر بیٹھ کر مروہ کی طرف جاتا الحمداللہ اسی طرح میں نے اپنا عمرہ مکمل کیا اس کے بعد ہم ہوٹل واپس آگئے اور میں نیم بیہوشی کی حالت میں تھا جسے ہی بستر پر لیٹا تو فوراً بیہوش ہو گیا اور صبح نماز تہجد کے قریب بڑی مشکل سے بھائی جان نے جگایا اور بتایا رات کو بھی تمہیں جگاتا رہا تھا لیکن تمہیں کوئی ہوش نہیں تھا اس لیے تمہیں تنگ نہیں کیا اب اٹھو حلق کر واؤ اور احرام کھول کر غسل کرکے فریش ہو جاؤ اور پہر تہجد اور نماز فجر ادا کرنے کے لیے مسجدالحرام جانا ہے اس کے بعد میں نے حلق کرایا گرم پانی سے غسل کیا حالانکہ اس وقت مکہ میں بڑی شدید گرمی تھی اس کے باوجود میں نے خوب گرم پانی سے غسل کیا اور احرام اتار کر کپڑے پہنے اس کے بعد ہم مسجدالحرام کی طرف چل پڑے راستے میں دیکھا ہر کوئی حرم کی طرف بھاگ رہا ہے بازار جو کھلے تھے وہ آہستہ آہستہ بند ہو رہے تھے ہم مسجدالحرام پہنچے اور باب ملک عبدالعزیز آل سعود سے داخل اور سیدھا مطاف (جہاں طواف کیا جاتا ہے) پہنچے وہاں بھی ایک عجیب نظارہ تھا تھوڑی دیر بعد اذان فجر دی گئی اس کے بعد مسجدالحرام کے 3 یا 4 امام شیخ عبداللہ عواد الجوہنی حفظہ اللہ کی امامت میں نماز فجر ادا کی نماز کے بعد ہم وہیں بیٹھے رہے ذکر واذکار کیے اس کے بعد اشراق کی نماز ادا کرکے بھائی جان نے مجھے ہوٹل چھوڑا اور خود ناشتہ لینے چلے گئے ناشتہ سے فراغت کے بعد ہم کچھ دیر ارام کرنے کے لیے لیٹ گئے کچھ دیر آرام کے بعد دوبارہ مسجدالحرام آگئے نماز ظہر اداکی اس کے بعد طواف کیا تلاوت قرآن کی اس کے بعد رات کو عشاء کی نماز تک یہی معمول چلتا رہا رات دس بجے ہوٹل پہنچے بھائی جان کھانا لے آئے کھانا کھا کر سو گئے پہر تہجد ٹائم جاگے وضو کیا اور مسجدالحرام کی طرف چل پڑے نماز فجر ادا کی اس کے بعد ذکر کیے اشراق کی نماز پڑھی اور ہوٹل آکر ناشتہ کیا ناشتہ کے بعد طے ہوا اب دوسرا عمرہ کیا جائے سب نے اتفاق کیا اس کے بعد ہم نے احرام باندھا اور ٹیکسی پکڑ کر مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف رواں دواں ہوئے تاکہ وہاں سے دوسرے عمرہ کا احرام باندہ کر دوسرا عمرہ ادا کیا جائے


(جاری ہے)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
دس پندرہ منٹ بعد ہم مسجد عائشہ رضی اللہ عمہا پہنچے مسجد عائشہ کی کچھ تصاویر یہاں لگا رہا ہوں جو میں نے اپنے موبائل سے لیں تھیں
مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیرونی منظر

3eoxsE3.jpg

TMuCber.jpg

mYmipdR.jpg

vlzD6oU.jpg

مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا کا اندورنی منظر

ten3YTZ.jpg

tcUZ2cW.jpg


مسجد کے متصل حجاج اکرام کے لیے خوبصورت غسل خانے بنائے گئے ہیں تاکہ یہاں پر غسل کر کے احرام باندھا جائے ہم نے بھی غسل کیا احرام باندھا اور مسجد کے اندر آگئے وہاں کچھ دیر تلاوت کی اس کے بعد اذان ظہر ہوئی ہم نے ظہر کی نماز مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا میں ادا کی اس کے بعد عمرہ کی نیت کی نیت کرنے کے بعد دعا کی اور وین پر مسجدالحرام کی طرف چل پڑے وین والے نے ہمیں باب السلام کی طرف اتارا جہاں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت والی جگہ ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش

E6f8GRd.jpg

جس جگہ میں کھڑا تھا وہاں ابو جہل کا گھر تھا اب وہاں حکومت نے باتھ روم بنا دیے ہیں اس کے بعد ہم باب السلام سے داخل ہوئے یہ راستہ صفا مروہ کے او پر سے ہوتے ہوئے باب الفتح کی طرف جاتا ہے ہم باب الفتح پہنچے باب الفتح سے مسجدالحرام میں داخل ہوئے کعبہ شریف کے سامنے جا کر دعا کی اور طواف کی نیت کر کے طواف شروع کردیا میرے بائیں پاؤں کی ایڑی زمین پر نہیں لگتی تھی تکلیف کی وجہ سے طواف کے دوران مجھے یکا یک محسوس ہوا میری ایڑی زمین پر لگ چکی جب میں نے پاؤں کی طرف دیکھا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی میرا پاؤں زمین پر لگ رہا ہے اس کے بعد میں نے رو رو کر طواف مکمل کیا اور اللہ کا شکر ادا بھی کیا کہ اس نے اس بیماری سے شفاء دی الحمداللہ اس کے بعد میں نے دورکعت نماز مقام ابراھیم علیہ السلام پر ادا کی اس کے بعد زم زم کی طرف چلا گیا اور خوب سیر ہوکر پیا اس کے بعد بھائی جان کی طرف آگیا اور ہم نے فیصلہ کیا آج سعی جو ہے وہ دوسری منزل پے کی جائے گی کیونکہ وہاں رش کم ہوتا تھا اس لیے ہم بذریعہ لفٹ دو سری منزل پر گئے دعا کی اور سعی شروع کردی اسی دوران نماز عصر کی اذان ہوئی اور نماز عصر کا ٹائم ہو گیا اچانک دوسری منزل پے رش ہونا شروع ہو گیا ہم نے کہا سعی جاری رکھتے ہیں جہاں نماز کی صفیں ہوگیں وہیں نماز ادا کر لیں گے لگ بھگ پندرہ منٹ بعد مسجد میں تکبیر کہی گئی اور نماز کے لیے مسجدالحرام کے تیسرے امام شیخ ماہر المعیقلی حفظہ اللہ نے امامت کرائی میں نے دل میں سوچا آج کھڑے ہو کر نماز ادا کروں گا ہاتہ میں پکڑی ہوئی لاٹھی میں نے زمین پر رکھی اور مولانا یسین صاحب کے ساتہ نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہو گیا اس کے بعد امام رکوع میں گیا جب میں رکوع میں جھکنے لگا تو کافی تکلیف محسوس ہوئی لیکن میں تکلیف کی پرواہ نہ کرتے ہوئے رکوع میں چلا گیا اس کے بعد جب سجدہ کی باری آئی تو میرے آنکھوں میں آنسوؤں آگئے آج میں گزشتہ 2 یا تین سالوں کے بعد پہلی بار زمین پر خدا تعالٰی کو سجدہ کر رہا تھا اور الحمداللہ سجدہ کیا اس کے بعد پوری نماز مکمل کی نماز کے فوراً بعد تایا زاد بھائی مولانا یسین صاحب نے مجھے لگا لیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رو دیا اس کے بعد مولانا یسین صاحب نے فرمایا مبارک ہو تمہیں اللہ تعالٰی نے تمہاری دعائیں قبول کرلی ہیں اب تم میرے لیے بھی دعا کردو کہ اللہ تعالٰی مجھے شفا عطا فرمائیں میں نے کہا بھائی جان اللہ آپ کو بھی ضرور شفا عطا فرمائیں گے اس کے بعد بڑے بھائی جان آگئے انہوں نے بھی گلے لگایا اور مبارک باد دی ایک ایک دفعہ دوبارہ سجدہ میں گر گیا آج مجھے سجدہ میں اتنا مزہ آرہا تھا دل کہتا تھا کبھی سجدہ سے سر نہ اٹھاؤں اتنا لطف آرہا تھا اس کے بعد ہم نے سعی پوری کی بھائی جان اور تایا جان ہوٹل واپس چلے گئے مولانا یسین صاحب نے کہا میں نے مسجد میں رکنا ہے تو میں نے بھائی جان سے کہا میں بھی یہیں رکنا چاہتا ہوں بھائی جان نے اجازت دے دی اس کے بعد مولانا یسین صاحب اور میں نیچے آگئے وہاں بیٹھے رہے میں اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتا رہا یہاں تک کہ مغرب کا ٹائم ہوگیا مغرب کی نماز کی امامت شیخ عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس نے کرائی شیخ نے نماز میں بھت رلایا خود بھی بھت روئے نماز کے بعد مسجد میں جنازے لائے گئے جتنے دن ہم حرم میں رہے شاید ایسی کوئی نماز گزری ہو جسمیں ہم نے جنازہ نہ پڑھا ہو اسی طرح مغرب کے بعد بھی اذکار جاری رکھے عشاء کی نماز کے بعد ہم ہوٹل آگئے حلق کرایا احرام کھولا غسل کیا کھانا کھایا اور سو گئے پہرصبح تہجد سے پہلے حرم پہنچے تہجد کی اذان دی گئی ہم نے طواف شروع کر دیا طواف سے فارغ ہوئے تو اذان فجر شروع ہو گئی نماز ادا کی اس کے بعد تلاوت کی اشراق پڑھ کے ہوٹل آگئے ناشتہ کیا ناشتہ کے بعد بھائی جان نے بتایا جلدی سے تیاری کرلو مدینہ منورہ جانا ہے میں نے جلدی سے غسل کیا کپڑے پہنے خوشبو لگائی سرمہ لگایا اور نیچے آگیا یہاں پر بس تیار کھڑی تھی ہم سوار ہوئے اور کچھ دیر بعد ہمارا قافلہ مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوا

(جاری ہے)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
مدینہ منورہ جاتے ہوئے راستہ میں میں ان پہاڑوں کو دیکھتا رہا جو مجھے نظر آرہے تھے اور سوچتا رہا آج اتنی ویران لگ رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کیسے لگتے ہونگے اور وہ کیسا منظر ہو گا جب انہی راستوں سے صحابہ اکرام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزرتے ہونگے اور میں ان پہاڑوں پر فخر کر رہا تھا کہ کتنے خوش نصیب ہیں یہ پہاڑ اور یہ میدان کہ انہی پر دو جہانوں کے سردار آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتہ گزرتے ہونگے اور ساتہ میں میں درود شریف کا ورد بھی کرتا رہا ایک عجیب سے تڑپ تھی تو مجھے مدینہ منورہ کی طرف کھینچ رہی تھی اور ساتہ میں جنید جمشید کی نعت کا یہ شعر بھی گننا رہا تھا “ فرشتو یہ دے دو پیغام ان کو کہ خادم تمہارا قریب آرہا ہے“ چار پانچ گھنٹوں بعد ہم مدینہ پہنچے ہوٹل میں سمان رکھا اور غالباً نماز عصر کے لیے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑے راستے میں میں مسجد کا کام ہو رہا تھا اس لیے ہم نے فیصلہ کیا باب فہد سے داخل ہو جائے ہم باب فہد سے داخل ہوئے تو نماز کھڑی ہو چکی تھی ہم نے نماز ادا کی نماز کے بعد بھائی جان نے کہا اب حاضری دے لیں تو میں نے کہا رش کافی ہے میں بھی کافی تھک چکا ہوں اور تازہ و ضو بھی کرنا ہے اس لیے آپ چلے جائیں بھائی جان چلے گئی حاضری دی اور میرے پاس آگئے اس کے بعد میں نے وضو کیا تو نماز مغرب کا ٹائم ہوگیا نماز مغرب پڑھ کر میں نے بھائی جان سے کہا میں حاضری دینے جا رہا ہوں تو بھائی جان نے کہا میں بھی چلتا ہوں جب ہم وہاں پہنچے تو رش زیادہ ہونے کی وجہ سے پولیس آگے نہیں جانے دے رہی تھی تو ہم وہیں بیٹھ کر درود شریف پڑھنے لگے یہاں تک کہ نماز عشاء کا ٹائم ہوا نماز کے بعد جب رو ضہ روسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے تو وہاں ٹینٹ لگے نظر آئے پوچھنے پر بتایا گیا اب عورتیں حاضری دیں گی مردوں کا جانا ممنوع ہے اس لیے پہر ہم حاضری سے محروم رہے پہر ہم ہوٹل آگئے صبح نماز فجر کے لیے گئی نماز کے بعد تلاوت کی ذکر کیے اشراق پڑھے تو مسجد کی صفائی شروع ہو گئی جس کی بنا پر روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر رش انتہاء سے زیادہ ہوگیا دھکم پیل شروع ہو گئی اس لیے ہم واپس ہوٹل آگئے ناشتہ کیا کچھ دیر ارام کے بعد غسل کیا خوشبو لگائی اور نماز ظہر کی تیاری کر کے مسجد آگئے نماز کے بعد ہم روضہ پر حاضری دینے کی نیت سے گئے تو پہر ٹینٹ لگا کر راستہ بند کیا گیا تھا اور عورتوں کا اتنا شور تھا کہ میں نے کانوں کو ہاتہ لگائے مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے کا وہ واقعہ یاد آگیا ایک صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام اب ذہن میں نہیں آرہا فرماتے ہیں میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں لیٹا ہوا تھا کوئی چیز مجھے لگی تو میں نے اٹھ کر دیکھا تو سامنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے تھے مجھے حکم دیا جو سامنے دو آمی اونچی آواز کے باتیں کر رہے ہیں ان کو میرے پاس لاؤ فرماتے ہیں میں نے حکم کی تعمیل کی اور ان دونوں کو امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کردیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے سوال کیا تم کہاں کے رہنے والے ہو انہوں نے جواب دیا طائف کے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تم مدینہ میں رہنے والے ہوتے تو تمہں دُرے لگاتا تم اتنی اونچی آواز کے بات کر رہے تھے اور یہاں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری آواز سے تکلیف پہنچ رہی ہے اور پہر فرمایا یہاں پر اونچی آواز میں بات مت کیا کرو کیونکہ میرے آقا صلی اللہ علیہ سلم کو تکلیف ہوتی ہے پر آج یہاں معاملہ کچھ اور تھا ہر طرف عورتوں کا شور تھا اور کچھ مرحضرات بھی اونچی باتیں کر رہے تھے مجھے یہ چیزیں دیکہ کر دکھ ہو رہا تھا اور اسی دوران کئی واقعات میرے ذہن میں گردش کرنے لگے اور پہر میں نے سوچ لیا آج جو کچھ مرضی ہوجائے ریاض الجنتہ میں نماز ادا کروں گا اور حاضری دیکر واپس جاؤں گا دل میں دعا کر رہا تھا یا اللہ مدد فرمادی ابھی یہی دعا کر رہا تھا ایک خوبصورت نوجوان آیا بھائی جان سے سلام کیا پتہ چلا وہ حافظ ہے اور یہاں کے انجینئیر کا بیٹا ہے اور روز نماز عصر سے لیکر نماز مغرب تک روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ کر تلاوت کرتا ہے ابھی بھائی جان اسے سے عربی میں بات کر رہے تھے ایک اور نوجوان آیا سر پے سفید عمامہ باندھا ہے سفید کپڑے پہنے ہوئے ہیں سنت کے مطابق اور چہرے پر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سجائی ہے اس نے آکر بھائی جان کو استاجی کے نام سے پکارا اور سلام کیا اس نے بھائی جان سے کہا پہچانا یا نہیں بھائی جان نے انکار کردیا تو اس نے اپنا تعارف کرایا میرا نام یہ ہے اور میں آپ کا شاگرد ہوں ساری تفصیل بتائی تو بھائی جان نے پہچان لیا جب ہم نے پوچھا یہاں عمرہ کے لیے آئے ہو تو اس نے جواب دیا میں گزشتہ ایک یا ڈیڑھ سال سے یہیں ہوں اور یہاں کا خادم ہوں اور ریاض الجنتہ کی صفائی کرتا ہوں اسی دوران اس نے بتایا اگر آپ نے ریاض الجنتہ آنا ہو تو جیسے ہی عورتوں کا ٹائم ختم ہوتا ہے اسی دوران یہ ٹینٹ کھول دیے جاتے ہیں اس کے بعد آپ آرام سے ریاض الجنتہ میں بیٹھ کر عبادت کر سکتے ہیں اسی دوران شور خم ہوا تو پتہ چلا عورتوں کا ٹائم ختم ہو گیا ہےجیسے ہی ٹینٹ کھلے ہم ریاض الجنتہ میں گئے اور بیٹھ گئے یکدم ایسا جھٹکا لگا میں گرتے گرتے بچ گیا خیر میں وہیں بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد بھائی جان کو دیکھا تو وہ سامنے ہی بیٹھے تھے بعد میں میں بھائی جان کے پاس چلا گیا وہیں بیٹھ کر تلاوت کرنے لگا یکدم بھائی جان نے کہا وہ سامنے دیکھو موذن اذان دینے آرہا ہے ایک چبوترا سا بنا تھا جس پر موذن نے چڑھ کر اذان دی بعد میں پتہ چلا یہی وہ جگہ ہے جہاں موذن رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ اذان دیا کرتے تھے اب ابھی اسی جگہ اذان دی جاتی ہے اس کے بعد نماز عصر ادا کی اور روضہ پر حاضری کے لیے چل پڑے روضہ پر حاضری دی سب کا سلام پہنچایا درود پڑھا پہر حضرت ابوکر رضی اللہ عنہ کے روضہ کے پاس آیا حاضری دی پہر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے روضہ پر آیا حاضری دی اور باہر نکل گئے اس خادم نے ہمارا بڑا ساتہ دیا ہر پل ہمارے ساتہ رہا اس کے بعد ہمارا روز کا معمول بن گیا عصر تا مغرب ریاض الجنتہ میں وقت گزارتے تلاوت کرتے پہر حاضری دیکر نکل جاتے اور ہمارا دروازہ جہاں سے ہم داخل ہوتے وہ باب فہد تھا جب مسجد سے باب فہد کی جناب سے باہر نکلیں تو سامنے احد کا پہاڑ نظر آتا ہے اور جہاں ہمارا ہوٹل تھا وہاں بلکل سامنے مسجد اجابہ تھی جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی جب ہم مسجد نبوی جاتے تو راستے میں مسجد امام بخاری رحمہ اللہ آتی ہے جو باب فہد کے بلکل قریب ہے اسی مسجد میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب بخاری شریف تصنیف فرمائی تھی اس کے بعد ہم نے ایک دن فیصلہ کیا اب زیارات کی جائیں سب نے حمایت کی دوسری دن ہم نے نماز فجر ادا کر کے اس کے بعد اشراق پڑھ کر باہر نکلے تو سوچا آج ہی زیارات کر لی جائیں اس کے بعد ہم زیارات کرنے کے لیے ٹیکسی لی اور میدان احد کی طرف روانہ ہوائے جہاں اسلام کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندادن مبارک شہید ہوئے اور قریش کے بڑے بڑے سردار قتل ہوئے ہم میدان احد اور احد کے شہدا کی قبروں کی زیارت کے لیے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے گیٹ باب فہد سے بذریعہ ٹیکسی روانہ ہوئے


(جاری ہے)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
احد پہنچے تو سامنے احد کے شہداء کا قبرستان تھا قبرستان کے بائیں جانب لوگ کھجوریں لگا کر اور دوسرے سٹال لگا کر کھڑے ہوئے تھے اور سامنے پہاڑ کا وہ ٹکرا تھا جہاں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن صحابہ اکرام رضی اللہ عنھم اجمعین کو یہاں مقرر کیا تھا اور فرمایا تھا جب میں نہ بلاؤں تو نیچے مت آنا جنگ کے بعد جب مال غنیمت تقسیم ہونے لگا تو کچھ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین نیچے اتر آئے تو اس وقت حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایمان نہیں لائے تھے دوبارہ حلمہ کر دیا تھا اس جگہ کے قریب پہنچے تو یہی واقعہ مجھے یاد آگیا اس کے بعد ہم شہداء احد کے شہیدوں کے مزارات کے قریب گئے فاتحہ پڑھی ایصال ثواب کیا اس کے بعد میں میدان کی طرف دیکھنا شروع کردیا اور اس جنگ کا خاکہ جو احادیث میں آیا ہے ذہن میں لایا اس کے بعد ہم گزوہ خندق کی طرف چل پڑے وہاں اب سعودی حکومت نے مسجد بنوا دی ہے جسے مسجد خندق کہا جاتا ہے بڑی عالی شان مسجد تعمیر کی گئی ہے وہاں ہم نے دو رکعت نماز نفل پڑھی جب مسجد کے برامدے میں آئے تو سامنے فوجی چوکیاں نظر آئیں پوچھنے پر معلوم ہوا حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں یہاں چوکیاں ہو اکرتی تھیں یہ وہی چوکیاں ہیں جو اب کافی بوسیدہ ہو چکی ہیں خندق کے بعد ہم مسجد قبلتین پہنچے خانہ کعبہ کی طرف نماز پڑھنے کے حکم سے پہلے مسجد اقصٰی کی طرف نماز پڑھی جاتی تھی پہر حکم آنے کے بعد خانہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی گئی تو یہاں تو محراب ہیں ایک وہ والا جہاں مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے اور دوسرا محراب کعبہ کی طرف ہے وہاں ہم نے دورکعت نماز ادا کی اس کے بعد مسجد قبا کی طرف چل پڑے مسجد قبا وہ مسجد ہے جسمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں نمازیں پڑھائیں اور کچھ دن یہاں قیام فرمایا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی توتعمیر کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں تشریف لایا کر تے تھے ہم نے دو رکعت نماز پڑھی ساتہ میں وہ کنواں دیکھا جسمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی مبارک گر گئی تھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اب اسے سعودی حکومت نے بند کر دیا ہے اس کے بعد ہم مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم آگئے نماز عشاء کے بعد ایک میزبان نی دعوت کی وہاں چلے گئے وہاں پاکستانی کھانا کھانے کو ملا اور ساتہ عربی کھانے بھی بڑا لطف آیا اس کے بعد ہم ہو ٹل آگئے دو سرے دن مدینہ والے میزبان گاڑی لائے اور مدینہ کی سیر کو نکل گئے سب سے پہلے انہوں نے مدینہ یو نیورسٹی دکھائی اس کے بعد وہ کنواں دکھایا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کیا تھا آج بھی وہ موجود ہے اور ساتہ والے علاقے کو آج بھی اسے کنویں کا پانی دیا جاتا ہے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ تھا اسے ایک صحابی نے قتل کیا تھا اس کا محل بھی دیکھا بطور عبرت وہاں اب کھنٹرات ہی کھنڈرات ہیں ایسا لگتا تھا یہاں کبھی کوئی رہا ہی نہیں میزبان نے بتایا کوئی اس علاقے میں رہنا پسند نہیں کرتا اگرد گرد آبادیاں ہیں لیکن وہاں کسی گھر کا نام و نشان نہیں ہے اس کے بعد ہم مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگئے کیونکہ نماز عصر کا ٹائم ہو چکا تھا اس کے بعد رات عشاء کے بعد ہم کھجور منڈی گئے وہاں ہر دکان والا ہمیں کھجوریں کھلانے لگا اس کے بعد ایک پٹھان نظر آیا اس نے تو حد کردی جو کچھ کھجوریں اس کی دکان میں تھیں سب میں سے ایک ایک دودو اٹھالیا اور کہا آپ ہمارے مہمان ہیں کھائیں میں کھا کھا کر تھک گیا آج بھی وہ دن اچھی طرح یاد ہے کھجوریں خرید کر ہوٹل واپس آگئے اگلا دن مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں گزارا جب عشاء کی نماز پڑھ کر باہر نکلنے لگے تو اچانک وفاق المدارس العبیہ پاکستان کے صدر اور حضرت مدنی رحمہ اللہ کے شاگرد شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب نظر آگئے حضرت نے کافی حد تک حلیہ تبدیل کیا ہوا تھا تاکہ کوئی پہچان نہ سکے بھائی جان کہنے لگے مولانا سلیم اللہ خان صاحب ہیں پر مولابنا یسین صاحب کہتے تھے کہ نہیں کوئی اور ہیں بھائی جان آگے گئے ساتہ خادم سے پوچھا یہ حضرت کون ہیں پہلے تو زرا ہچکچایا پہر کان میں بتایا مولانا سلیم اللہ خان صاحب ہیں بھائی جان نے آگئے بڑھ کر سلام کیا اور ہمیں آکر بتایا کہ مولانا سلیم اللہ خان صاحب ہی ہیں ہم دوڑ کر باہر نکلے تو حضرت نظر نہیں آئے اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ اب حضرت نظر آئے تو ان سے درخواست کریں گے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصحاب صفہ کو پڑھایا کرتے تھے اگر آپ وہاں ہمیں کوئی چھوٹی سے حدیث پڑھادیں تو حضرت مدنی رحمہ اللہ کی یاد تازہ ہو جائے گی اس کے بعد ہم نظریں دڑاتے رہے لیکن حضرت نظر نہیں آئے اور افسوس کہ ہماری یہ خواہش پوری نہ ہو سکی اسی کے ساتہ ایک دن جمیعت اہلیحدیث پاکستان کے رہنما ابتسام الٰہی ظہیر وہاں نظر آیا اسے گھوم رہا تھا جیسے یہاں کا کوئی بادشاہ ہو تو یکدم میرے سامنے مولانا سلیم اللہ خان صاحب کا چہرہ آگیا تو میں علماء دیوبند پر رشک آنے لگا اور دل میں کہا اللہ نے دیوبند کو کیسے کیسے ہیرے پال کے دیے ہیں اس کے بعد مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پہلا جمعہ ادا کیا شیخ صلاح البُدَیر کی امامت میں اس کے بعد ایک دن جنت البقیع گئے جہاں قبروں کی زیارت کی فاتحہ پڑھی اس کے بعد ایک دن نماز عشاء میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے امام شیخ عبدالرحمن الحذیفی تشریف لائے تو میں نے بھائی جان سے شیخ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا بھائی جان نے کہا ٹھیک ہے کرا دوں گا نماز پڑھ کر ہم باب السلام سے نکلے تو شیخ دو فوجیوں کے ساتہ تشریف لا رہے تھے ہم نے آگے بڑھ کر سلام کیا اور دعا کی درخواست کی کیونکہ شیخ ذرا جلدی میں تھے اور پولیس والوں کو ڈر تھا کہیں رش نہ ہو جائے اس لیے ہم نے سلام پر اکتفا کیا اور دعا کی درخواست کر کے پیچھے ہٹ گئے مدینہ میں ہمارے دس دن پورے ہو چکے تھے آج ہمارا آخری دن تھا کل صبح نماز کے بعد مکہ روانگی تھی صبح نماز کے بعد میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں خوب رویا اتنا رویا شاید کسی پل ایسا رو یا ہوں اس کے بعد بھائی جان کے ساتہ ریاض الجنۃ گیا وہاں نماز پڑھی دعا کی اور آخری بار روضہ رسول پر صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دی اس وقت دل میں ایک عجیب سے کیفیت طاری تھی اس کے بعد ہم ہوٹل آئے ناشتہ کیا احرام اٹھایا اور بس میں سوار ہوگئے بس جب چلی تو میں بار بار روضہ کی طرف دیکھتا اور آنسو بہاتا جب تک روضہ میری آنکھوں سے دور نہ ہوا تو میں دیکھتا ہے رہا راستے میں ایک جگہ بس رکی حکم ملا سامنے مسجد ہے جس نے احرام باندھ نا ہو باندھ لے ہم نیچے اترے غسل کیا احرام باندھا اور تیسرے عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے
(جاری ہے)
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
محترم جزاکم اللہ خیرا۔ یہ آپ کا قیمتی سرمایہ ہے۔ کاش میں آپ کو دعا کا کہہ سکتا۔

اگر ہر قسط الگ الگ دھاگہ میں رکھ دیں تو تبصرے اور مضمون خلط نہیں ہوں گے۔ عنوان دھاگوں کے عنوان میں قسط کی وضاحت کردیں۔ مثلاً
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط اول
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط دوم
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط سوم وغیرہ

اور یہاں جو اقساط آپ نے لکھ دی ہیں، ان میں متعلقہ قسط والے دھاگے کا لنک شامل کردیں۔ ان شاء اللہ استفادہ میں آسانی ہوگی۔

میرا مشورہ ہے کہ آپ اس سفرنامہ کو اپنے پاس بھی محفوظ رکھیں اور جب مکمل ہوجائے تو ای بُک کی شکل میں آن لائن پبلش کردیں۔ ان شاء اللہ قارئین کو بہت سہولت رہے گی مطالعہ میں۔

@[محمدداؤدالرحمن علی]
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ

بھت بھت شکریہ مولانا عطا رفیع صاحب کہ آپ نے اس سفر نامہ کو پسند کیا

آپ کا مشورہ پسند آیا ان شاءاللہ آج یہ سفر نامہ مکمل کر کے آپ کے حکم پر عمل در آمد کر دیا جائے گا

جی میں نے یہی سوچا تھا یہاں سفر نامہ مکمل کرکے اپنے پاس محفوظ کرلوں گا رہی ای بک کی بات تو اس کے بارے میں مجھے سمجھا دیں کیا کرنا ہے ان شاءاللہ وہ بھی کردوں گا

جزاک اللہ خیرا

@[پیامبر]
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
محمدداؤدالرحمن علی نے کہا ہے:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ

بھت بھت شکریہ مولانا عطا رفیع صاحب کہ آپ نے اس سفر نامہ کو پسند کیا

آپ کا مشورہ پسند آیا ان شاءاللہ آج یہ سفر نامہ مکمل کر کے آپ کے حکم پر عمل در آمد کر دیا جائے گا

جی میں نے یہی سوچا تھا یہاں سفر نامہ مکمل کرکے اپنے پاس محفوظ کرلوں گا رہی ای بک کی بات تو اس کے بارے میں مجھے سمجھا دیں کیا کرنا ہے ان شاءاللہ وہ بھی کردوں گا

جزاک اللہ خیرا

@[پیامبر]
جزاکم اللہ
ای بک کی تیاری کے لیے میری خدمات حاضر ہیں۔ '@^@|||
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
محمدداؤدالرحمن علی نے کہا ہے:
[align=center][size=xx-large]@[پیامبر] بھائی شکریہ آپ کا اور آپ کے حکم پر عمل در آمد کر چکا ہوں ساری قسطیں الگ الگ لگادی گئی ہیں

جزاک اللہ محترم!
کیوں نہ یہاں جو اقساط درمیان میں آگئی ہیں، ان میں مطلوبہ دھاگے کا لنک رکھ دیا جائے، کہ گفتگو کے درمیان اقساط خلط ہوگئی ہیں۔ امید ہے برا نہ مانیں گے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت بھلا میں کیوں آپ کی بات کا برا مانوں گا جو چاہے کرلیں بس ہم نے آپ کے حکم پر عمل کردیا ہے باقی آپ جانیں اور آپ کا کام

اور ای بک والا کام سمجھادیں

جزاک اللہ خیرا
 
Top