حضرت تھانویؒ کو دھمکی
حضرت تھانویؒ کو ایک دھمکی آمیز خط ملا جس میں قتل کی دھمکی تھی جب ان کو خط ملا تو آپ نے تمام حقوق کو اداکردیا پھرضلع اعظم گڑھ کے ایک شخص کو خط ملا کہ اُس خط کی تلاش کی جائے کہ کس نے ایسا کیا توآپ نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت نہیں میرے اوپر اس شخص نے احسان کیا کہ میں خط دیکھتے ہی حقوق ادا کردئے اس طرح سے سبک دوشی میں زندگی میں کبھی نہ ہواتھا۔(مجالس حکیم الامتؒ)
صبر
حضرت مولانا سید احمد دہلویؒ کے صاحبزادہ نے سنایا کہ ایک بزرگ بہت ہی زیادہ حلک اوربردباری میں مشہورتھے چنانچہ ایک صاحب کو معلوم ہواوہ گئے اورکہا کہ میں آپ کی والدہ سے نکا ح کرنا چاہتا ہوں سناہے کہ وہ بہت زیادہ خوبصورت ہیں بزرگ نے کہا وہ بالغہ ہیں خود مختار ہیں ان سے اجازت لیلو وہ اجازت لینے گئے کچھ بڑھے ہی تھے کہ اس شخص کاسرکٹ کرگرگیا توبزرگ نے کہا قتلہ صبری اس کو میرے صبر نے قتل کردیا۔
تربیت اورایثار
ایک شخص کھیرکو بہت پسند کرتے تھے ایک جگہ سے دوڈھ آیا کہ کھیرپکائو دومرید کھیر پکانے کیلئے گئے چنانچہ انہوں نے کھیرپکاکرپیش کی شیخ نے کہا کہ کھیرمیں چوری کی بوآتی ہے یہ بات صحیح نہیں ہے آپ لوگ سوچیں مریدوں نے سوچا تو بتلایا پکتے وقت گرگئی تھی ہم نے وہ کھالی تھی شیخ نے کہا کہ دھوپ میں کھڑے ہوجائے دھوپ میں کھڑے ہوجائو دھوپ کی تمازت سے وہ پسینہ پسینہ ہوگئے یہاں تک کہ پسینہ زمین پرگرا مریدین نے کہا کہ ہم توبہ کرتے ہیں خیران کو بلالیافصد کھولنے والے کوبلوایا اورکہا کہ یہ پسینہ دیکھ کتنا ہے اتنا خون مجھ سے نکالدو مریدین نے کہا کہ آپ نے ہماری تربیت کیلئے کیا تھا شیخ نے کہا جہاں میرے دوستوں کا پسینہ گرے گا میں خون گرائوں کا یہ لوگ کرکے دکھاتے تھے اورآج کل بس زبان سے کہتے ہیں ۔
عذاب برزخ کااثر
ایک بزرگ ایک بستی میں گئے لوگوں نے بتلایا کہ یہاںایک صراحی ہے وہ گرم رہتی ہے اس کاپانی ٹھنڈا نہیں ہوتا ان بزرگ نے کہا کہ یہ صراحی میرے پاس چھوڑدو چنانچہ رات کو ان کے پاس رہی صبح کو لوگو ں نے دیکھا کہ پانی ٹھنڈا تھا بزرگ سے معلوم کیاگیا کہ ایسا کیوں؟ جواب دیا کہ اس صراحی کی مٹی اس شخص کی قبرکی مٹی ہے جس کو عذاب ہورہاتھا میں نے اس کیلئے دعا مغفرت کی۔
دنیامیں اس طرح رہنا چاہئے
حضرت تھانویؒ نے فرمایاکہ دنیامیں اس طرح رہنا چاہئے کہ اس کا کوئی نہیں بالکل اکیلاہے پھرفرمایا یہ حال نصیب تونہیں مگرتمنا ضرورہے۔
خواجہ عزیز احسن مجذوبؒ کا مشہورشعرہے
ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی
اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی