تہذیب جدید کا عجیب فلسفہ
پروپیگنڈوں کی قوتوں نے یہ عجیب و غریب فلسفہ ذہنوں پر مسلط کر دیا ہے کہ عورت اگر اپنے گھر میں اپنے اور اپنے شوہر، اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور اولاد کے لیے خانہ داری کا انتظام کریں تو یہ قید وذلت ہے ، لیکن وہی عورت اجنبی مردوں کے لیے کھانہ پکائے، ان کے کمروں کی صفائی کرے، ہوٹلوں اور جہازوں میں اس کی میزبانی کرے، دکانوں پر اپنی مسکراہوڈں سے گاہجوں کو متوجہ کرے اور دفاتر میں اپنے افسروں کی ناز برداری کرے تو یہ 'آزادی' اور 'اعزاز' ہے۔۔
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
پروپیگنڈوں کی قوتوں نے یہ عجیب و غریب فلسفہ ذہنوں پر مسلط کر دیا ہے کہ عورت اگر اپنے گھر میں اپنے اور اپنے شوہر، اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور اولاد کے لیے خانہ داری کا انتظام کریں تو یہ قید وذلت ہے ، لیکن وہی عورت اجنبی مردوں کے لیے کھانہ پکائے، ان کے کمروں کی صفائی کرے، ہوٹلوں اور جہازوں میں اس کی میزبانی کرے، دکانوں پر اپنی مسکراہوڈں سے گاہجوں کو متوجہ کرے اور دفاتر میں اپنے افسروں کی ناز برداری کرے تو یہ 'آزادی' اور 'اعزاز' ہے۔۔
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی