تہذیب جدید کا عجیب فلسفہ

سیف

وفقہ اللہ
رکن
تہذیب جدید کا عجیب فلسفہ
پروپیگنڈوں کی قوتوں نے یہ عجیب و غریب فلسفہ ذہنوں پر مسلط کر دیا ہے کہ عورت اگر اپنے گھر میں اپنے اور اپنے شوہر، اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور اولاد کے لیے خانہ داری کا انتظام کریں تو یہ قید وذلت ہے ، لیکن وہی عورت اجنبی مردوں کے لیے کھانہ پکائے، ان کے کمروں کی صفائی کرے، ہوٹلوں اور جہازوں میں اس کی میزبانی کرے، دکانوں پر اپنی مسکراہوڈں سے گاہجوں کو متوجہ کرے اور دفاتر میں اپنے افسروں کی ناز برداری کرے تو یہ 'آزادی' اور 'اعزاز' ہے۔۔
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔ ان اداروں میں جو شیاطین بیٹھے ہوئے ہیں، اپنی شیطنت کی تسکین لیے عورت کو روزگار کے بہانے بازار لے آئے، سب ایک نہیں ہوتے۔
فلمی دنیا کے ”ستارے“ بھی یہی بہانہ بناتے ہیں، کہ وہ اس ”کام“ سے اپنا گھر چلاتے ہیں۔ عجیب فلسفہ ہے۔:puke!
 
Top