محاسبہ

پیش کردہ: مفتی عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


محاسبہ​

موافق اور مخالف افعال کی تفتیش اور جانچ پڑتال کا نام محاسبہ ہے ، جس کو دن کے دن بلکہ بہتر تو یہ ہے گھڑی کی گھڑی میں کرلیا جائے اور ان کا احصار کرلیا جائے ۔اگر موافق ہوں تو شکر باری تعالیٰ بجا لانا چاہئے اور اگر مخالف ہوں تو توبہ اور استغفار کرنا چاہئے ،
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ۝۰ۚ وَاتَّقُوا اللہَ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۝۱۸
وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ نَسُوا اللہَ فَاَنْسٰـىہُمْ اَنْفُسَہُمْ۝۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ۝۱۹

اے ایمان والوں! خدا سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل (یعنی فردائے قیامت) کے لئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور (ہم پھر کہتے ہیں کہ) خدا سے ڈرتے رہو بےشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے انہیں ایسا کردیا کہ خود اپنے تئیں بھول گئے۔ یہ بدکردار لوگ ہیں (الحشر:۱۸:۱۹)
اور دوسری جگہ فرمان الٰہی ہے:
وَاَنِيْبُوْٓا اِلٰى رَبِّكُمْ وَاَسْلِمُوْا لَہٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ۝۵۴ [٣٩:٥٤]
اور اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آ واقع ہو، اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار ہوجاؤ پھر تم کو مدد نہیں ملے گی (الذمر:۵۴)
وقال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: (حاسبوا أنفسكم قبل أن تحاسبوا، وزنوها قبل أن توزنوا،)
حساب لیے جانے سے پہلے حساب کرلو ،اور وزن کیے جانے سے پہلے وزن کرلو
محاسبہ کے دو وقت ہیں
وقت آخر شب ، لہٰذا جب نیند سے بیدار ہو تو یہ پڑھنا چاہئے
اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَآ اَمَاتَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ (رواہ البخاری و مسلم عن البراء مشکوۃ ص۲۰۸ جلد ۱)
اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد جلا دیا اور اسی کے پاس (مرنے کے بعد) زندہ ہو کر جانا ہے۔
اور اس کے بعد یہ آیت شریفہ بھی پڑھ لینی چاہئے
اَﷲُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِھَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضٰی عَلَیْہَا الْمَوْتَ وَیُرْسِلُ الْاُخْرٰیٓ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ (زمر:۴۲)
خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کرچکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں ۔
اس کے پڑھنے سے مقصود یہ ہے کہ انسان جب نیند سے بیدار ہو اگر ہو تو جناب باری تعالیٰ کی طرف ہو،اور اس کے بعد یہ
الٰہی ما احییت اللیل وما صلیت ما یلین بجنابک
الٰہی نہ میں نے رات کو زندہ کیا اور نہ میں نے ویسی نماز پڑھی جیسی کے جناب کے شایان شان ہے
ایسا کہنے سے خطرات نفس دور ہوجائیں گے اور اگر پھر بھی نفس میں کوئی خطرہ گزرتا ہے تو پھر محاسبہ کرنا چاہئے ،حتیٰ کہ قلب پوری طرح سے جناب باری تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے لگے۔
دوسرا وقت بعد صلوٰۃ عصر کے ہے، اس وقت کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ وقت ملائکہ کے نزول اور صعود کا وقت ہے ۔ان دونوں وقتوں میں یعنی عصر اور تہجد پر تمام صلحاء اور عباد ، زہاد، اور اولیاء اللہ نے پابندی کی ہے ،اس لیے ایک دیندار آدمی کے لیے مناسب ہے کہ ہر نماز کے بعد خصوصاً عشاء کی نماز کے بعد اپنے دن بھر کے اقوال و افعال کی جانچ پڑتال کرے اور غلط کاموں پر توبہ استغفار اور اظہار ندامت کرے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
 
Top