رشتوں میں کاروباری زبان استعمال مت کیجئے

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
رشتوں میں کاروباری زبان استعمال مت کیجئے

جب ہم رشتوں میں بھی بزنس لینگوئج (مروّجہ کاروباری زبان)کا استعمال شروع کر دیتے ہیں تو باہمی تعلقات میں دڑاڑیں آ جانا ضروری رَدِّ عمل ہے، اس سے اجتناب کیجئے۔​
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
‘‘بزنس لینگوئج’’ ایک اصطلاح ہے اس سے مُراد اپنے اعزاء و اقرباء وغیرہ میں ایسی زبان سے معاملات طے کرنا یا بات کرنا جیسے ایک دُکاندار گاہک سے کرتا ہے کہ اس میں جھوٹ، فراڈ، لالچ، خیانت وغیرہ جیسی رذائل شامل ہوتی ہیں۔ ایسی زبان کاروباری معاملات میں بھی درست نہیں، مگر جب رشتے داروں وغیرہ کو بھی ایک گاہک کی طرح نمٹنا شروع کر دیا جائے تو معاملہ بہت خطرناک ہو جاتا ہے، کیونکہ دُکانداری کی بنسبت رشتہ داری کا دائرہ کار وسیع ہے۔
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
آپ نے درست فرمایا۔ بعض اوقات یہ رویہ رشتوں کی دوری کا سبب بن جاتا ہے۔
ہمیں رشتوں کو کاروباری نہ لینے کا ایک رخ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رشتہ داری میں کاروبار کی طرف مطلب کو نہ دیکھا جائے کہ جہاں نفع ہو تو جی جی، جہاں نفع کا امکان نہ ہو تو نہ نہ۔۔۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سبحان اللہ !میں توکہتاہوں رشتہ صرف خالق سے استواررکھیں باقی سب کوپس پشت ڈالیں۔
 
Top