امام حرم شیخ حذیفی

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
شیخ عبدالرحمن بن علی بن احمد الحذیفی کا تعلق قبیلہ عوامر کی شاخ آل حذیفہ سے ہے، اورعوامر بنی خثعم کی ایک شاخ ہے، عوامر قبیلے کے افراد مکہ مکرمہ کے جنوب میں ساٹھ کیلو میٹر کے فاصلے پر آباد ہیں، آل حذیفہ کو صدیوں سے عوامر قبیلے کی سربراہی کا شرف حاصل ہے، اور آج بھی آل حذیفہ عوامر میں شریف اور سربراہ خاندان سمجھا جاتا ہے۔
شیخ حذیفی کی سال 1366ھ میں عوامر علاقے کے قرن مستقیم قصبے میں ایک متدین خاندان میں پیدائش ہوئی، آپ کے والد سعودی فوج میں امام وخطیب تھے، شیخ حذیفی نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں حاصل کی، اور قرآن کریم کا ناظرہ، شیخ محمد بن ابراہیم الحذیفی العامری کے پاس مکمل کیا، نیز آپ ہی کے پاس چند پارے حفظ اورعلوم دینیہ کی بعض کتابیں پڑھی۔
سال 1381ھ میں شیخ حذیفی نے سعودی عرب کے صوبے بَلجُرَشِی میں واقع مدرسہ سلفیہ میں داخلہ لیا اور یہاں سے متوسطہ کی تعلیم حاصل کی، پھر بَلجُرَشِی میں ہی واقع تعلیمی ادارہ'' معہد علمی'' میں داخل ہوئے اور یہاں سے سال 1388ھ میں ثانویہ کی تعلیم مکمل کی۔
اس کے بعد سعودی عرب کے شہر ریاض کے شریعہ کالج میں سال 1388ھ میں داخل ہوئے اور سال 1392 ھہ میں فارغ ہوئے۔ شریعہ کالج کی تعلیم سے فراغت کے بعد معھد علمی صوبے بَلجُرَشِی میں مدرس کی حیثیت سے مقرر ہوئے، جہاں آپ نے تفسیر، توحید، نحو، اور صرف جیسے مضامین کی تدریس سرانجام دیں، اسی کے ساتھ آپ نے صوبے بَلجُرَشِی کی جامع مسجد میں امام وخطیب کے فرائض سرانجام دیئے۔
سال 1395ھ میں شیخ حذیفی نےعالم اسلام کی مشہور ومعروف اسلامی یونیورسٹی جامعہ ازہر سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، اور اسی یونیورسٹی کے فقہ اسلامی فیکلٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، پی ایچ ڈی میں آپ نے '' مسالک اسلامیہ کے درمیان تقابلی مطالعہ 'شریعت اسلامیہ میں متعدد احکام کے طریقے '' عنوان پر قیمتی مقالہ تیار کیا۔
سال 1397ھ میں شیخ حذیفی مدینہ منورہ اسلامک یونیورسٹی میں بحیثیت مدرس مقرر ہوئے، جہاں آپ نے شریعہ فیکلٹی میں توحید اور فقہ کی تعلیم دی، اسی طرح آپ کو حدیث فیکلٹی اور دعوت واصول دین فیکلٹیز میں بھی تدریس کا موقع ملا، نیز 1418 ھ میں قرآن کریم کالج کے شعبہ قراءات میں قراءات قرآنی کی تعلیم دی۔
اس اثناء شیخ حذیفی نے یونیورسیف میں تدریس کے فرائض کے ساتھ ساتھ مسجد قباء میں امامت وخطابت کے فرائض بھی انجام دیئے۔
ماہ جمادی الآخر کی 6 تاریخ سال 1399ھ کو شیخ حذیفی مسجد نبوی میں امام وخطیب کے لئے منتخب ہوئے، اور ماہ رمضان المبارک 1401ھ کو شیخ موصوف حرم مکی میں امام مقرر ہوئے پھر سال 1402ھ میں شیخ حذیفی کو دوبارہ مسجد نبوی میں امام وخطیب مقرر کردیا گیا اور اس تاریخ سے شیخ مستقل مسجد نبوی میں امام وخطیب کے عہدے پر فائز ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ حذیفی مسجد نبوی میں حدیث اور فقہ کا درس بھی دیتے ہیں۔
شیخ حذیفی کو کبار علماء اور قراء سے حدیث شریف اور قرأت قرآن پاک کی اجازت حاصل ہے جن میں شیخ احمد عبدالعزیز الزیات سے قراءات عشرہ میں، شیخ عامر سید عثمان سے بروایت حفص اور قراءات سبعہ میں ،شیخ عبدالفتاح القاضی سے بروایت حفص اور شیخ حماد الانصاری، شیخ صالح الفوزان، شیخ فالح بن مھدی الدوسری اور شیخ صالح علی ناصر سے حدیث شریف کی اجازت حاصل کی۔
شیخ حذیفی متعدد تعلیمی کمیٹیوں اور اداروں کے سربراہ اور رکن ہیں، آپ مصحف مدنی کی نظرثانی کے لئے تشکیل کردہ علمی کمیٹی کے سربراہ، فہدکامپلکس برائے طباعت قرآن کریم اور ریکارڈنگ کی نگرانی کے لئے تشکیل کردہ کمیٹی کے رکن اور فہد کامپلکس برائے طباعت قرآن کریم کی ہائی کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔
شیخ کی آواز میں فہد کامپلکس برائے طباعت قرآن مجید سے دو مرتبہ کامل قرآن مجید کی ریکارڈنگ کا اہتمام کیا گیا، ایک مرتبہ تلاوت بروایت حفص اور ایک مرتبہ آپ کی آواز میں طریق شاطبیہ سے بروایت قالون عن نافع تلاوت کلام پاک کی دوسری ریکارڈنگ کا اہتمام کیا گیا۔
شیخ حذیفی نے دنیا بھر میں منعقد ہونے والی مختلف تعلیمی اور دینی کانفرنسوں اور سیمناروں میں شرکت کی۔
شیخ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں تاہم یہ کتابیں زیرطباعت ہیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
جزاک اللہ خیرا۔
اللہ پاک نے مجھ گناہ گار کو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر مصافحہ کا شرف بخشا۔ اور شیخ سے دعا کی درخواست بھی تھی ۔ شیخ مسجد نبوی میں آج بھی تراویح پڑھاتے ہیں۔ شیخ قرات کے ساتہ اور ٹھر ٹھر کر تلاوت قرآن کرتے ہیں۔ چاہے تراویح کی نماز کیوں پڑھا رہے ہوں۔ شیخ معتدل طریقے سے تلاوت قرآن کرتے ہیں جو دل کو چھو جاتی ہے۔
 
Top