کلام حضرت مزرا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کلام حضرت مزرا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ

چلی اب گل کے ہاتھوں سے لٹا کر کارواں اپنا
نہ چھوڑا ہائے بلبل نے چمن میں کچھ نشاں اپنا

یہ حسرت رہ گئی کیا کیا مزے سے زندگی کرتے
اگر ہوتا چمن اپنا گل اپنا باغباں اپنا

الم سے یان تلک روٗئیں کہ آخر ہوگئیں رسوا
ڈبایا ہائے آنکھوں نے مژہ کا خاندان اپنا

رقیبان کی نہ کچھ تقصیر ثابت ہے نہ خوبان کی
مجھے ناحق ستاتا ہے یہ عشق بد گماں اپنا

میرا جی جلتا ہے اس بلبلِ بیکس کی غربت پر
کہ جس نے ٓ آسرے پر گل کے چھوڑا آشیاں اپنا

جو تو نے کی سو دشمن بھی نہیں دشمن سے کرتا ہے
غلط تھا جانتے تھے تجھ کو جو ہم مہرباں اپنا

کوئی آزردہ کرتا ہے سجن اپنے کو ہے ظالم
کہ دولت خواہ اپنا مظہرؔ جانِ جاں اپنا
 
Top