تعلیمات امام غزالیٌ

  • موضوع کا آغاز کرنے والا قاسمی
  • تاریخ آغاز
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تعلیمات امام غزالی
ٌ
تعارف امام غزالیٌ
حضرت امام غزالیؒ پانچویں صدی ہجری کے بلند پا یہ عالم دین۔ عظیم مصلح ۔ممتاز مجتہد۔ بالغ نظر فلسفی۔ مایہ ناز ناقد اور جلیل القدر صوفی تھے ۔ آپ کے عہد میں علوم عقلیہ (فلسفہ منطق) کا بڑا زور وغلبہ تھا ۔یونانی فلسفہ کے ذریعہ اسلامی عقائد اور سیاستِ دین پر نت نئے حملے کئے جا رہے تھے ۔اور ان یونانی نظریوں وفلسفوں کو معقول اور اسلامی عقائد ومسلمات دین کو غیر معقول باور کرانے کا فتنہ امت کے سامنے تھا ۔یہ اس زمانے کا سب سے بڑا فتنہ تھا۔حضرت امام غزالیؒ علوم دینیہ اور علوم عقلیہ کا جامع تھے ۔انہوں نے ایک طرف یو نانی فلسفے کا گہرا مطالعہ کر کے ان کے خود ساختہ اصولوں ونظریوں پر ایسی زبر دست تنقیدین کیں کہ ان کی بنیادیں ہل گئیں ۔اوردوسری طرف اسلا م کے عقائد واساسیات دین کی ایسی متوازن تعبیرین کیں کہان پر فلسفہ ومنطق کی بنیاد پر کوئی اعتراض نہیں کیا جا سکتا تھا۔ علاوہ ازیں احکام شریعت اور عبادات ومناسک کے اسرار ورموز بھی بیان کئے اور ان احکام شریعت کو ایسے مدلل ومربوط انداز میں پیش کیا کہ اسلام کے متعلق تمام تر
بد گمانیاں وغلط فہمیاں دور ہو گئیں ۔ یہ آپ کا تجدیدی کار نامہ ہے،جس کی بنا پر آپ کو مجددین امت میں شمار کیا جاتا ہے۔
پیش نظر مجموعہ دو بنیادی شہوتیں کے نام سے موسوم ہے ۔جو امام غزالیؒ کی بعض تصنیفات سے ماخوذ ہے ۔جس میں کھانے پینے کے آداب اور طور طریقے کے بیان کے ساتھ عورت کی عصمت وعفت اور غض بصر وضبطِ نفس کے اہم مباحث ہیں
(ماخوذ دو بنیادی شہوتیں ۔سر فراز احمد)
دو بنیادی شہوتیں
انسانی شہوات میں سب زیادہ ہلاکت خیز پیٹ کی شہوت ہے ،اسی کے سبب حضرت آدم اورحضرت حوا علیھما السلام دارالقرار سے دارِ فانی کی طرف نکالے گئے انہیں ایک خاص درخت کا پھل کھانے سے روکا گیا تھا لیکن شہوت ان پر غالب آگئی اور ممنوعہ پھل کھا بیٹھے اور ایک دوسرے کی عریا نیاں ان پر عیاں ہو گئیں درحقیقت پیٹ شہوتوں کا سر چشمہ اور آفتوں کی کان ہے۔ شہوتِ شکم اور شہوتِ جماع لازم وملزوم ہیں ۔پیٹ بھرنے پر سوجھتا ہے کہ بہت ساری عورتیں ہوں اور خوب عیش کیجئے پھر مال و مرتبہ کی خواہش بیدار ہو تی ہے جس کے ذریعہ شہوت شکم اورشہوت جماع کے مقاصد بآسانی حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔مال کی کثرت سے حسد اور طرح طرح کی رعونتیں،ریا، تفاخر،اور غرور جیسی برائیاں وجود میں آتی ہیں جن سے حسد۔کینہ اور دشمنی جنم لیتے ہیں نوبت یہاں تک پہونچتی ہے کہ ٓدمی سر کشی اور نافرمانی میں پڑ کر مکروہات وممنوعات اختیار کرنے لگتا ہے اور یہ سب شہوت شکم کو اپنا مقصود بنا لینے کے سبب ہوتا ہے آدمی اگر اپنی خواہشات کو دبا کر شیطان کے راستے تنگ کر دے تو یقیناًاپنا ہر قدم اطاعتِ الٰہی میں اٹھائے گا ،سر کشی اور تفاخر اس کے پاس نہین بھٹکے گااور آخرت کو چھوڑ کر بالکل دنیا کا ہو کر نہ رہ جائیگا۔جب شہوتِ شکم کی آفتیں اس درجہ مہلک ہیں تو اس کی مزید ہلاکتیں بھی بیان کر دینا بھی ضروری ہوا کہ لوگ اس سے بچیں۔بچنے کی تدبیروں اور انکی فضیلتوں کی بھی تشریح کر دی گئی تاکہ لوگ ان کی طرف رغبت کریں۔ شرمگاہ کی شہوت بھی شہوتِ شکم سے وابستہ ہے اس لئے اس کا بیان بھی کیا گیا۔یہ سب امور آٹھ عنوانات کے تحت درج کئے گئے ہیں (جاری ہے)
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
بھوک کی فضیلت اور بسیار خوری کی مذمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اردو ترجمہ: جہاد کرو اپنے نفسوں پر بھوک اور پیاس سے اس کا ثواب ایسا ہے جیسا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کر نے والے کا اور کوئی عمل اللہ کے نزدیک بھوک اور پیاس سے زیادہ محبوب نہیں ہے ۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آسمان کے فرشتے اس شخص کے پاس نہیں آتے ہیں جو اپنا پورا پیٹ بھر لے ۔کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پو چھا کہ آدمیوں میں سب سے افضل کون ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جس شخص کی غذا اور ہنسنا کم ہو اور اس قدر لباس پر راضی ہو کہ ننگا پن چھپ جا ئے۔
اور فرمایا! عملوں کا سردار بھوک ہے اور نفس کی ذلت معمولی لباس ہے۔
حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ معمولی کپڑا پہنو اور آدھا پیٹ کھاؤ پیو یہ نبوت کا ایک جز ہے اور حضرت حسنؒ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فکر نصف عبادت ہے اور اللہ کی عبادت مکمل دل کی غذا ہے اور یہ بھی انھیں سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! خدا کے نزدیک قیامت کے روز مرتبہ کے اعتبار سے تم میں سے افضل وہ ہوگا جو بھوکا بہت رہتا ہو گا اور ذکر اللہ تعالیٰ کا زیادہ کرتا ہو گا اور تم میں سے برا وہ ہو گا جو بہت سونے ولا ،زیاکھانے ولا اور بہت پینے والا ہو ۔
روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا میسر ہو تے ہو ئے بھی بھو کا رہنا پسند فرماتے تھے اور حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعا لیٰ اس شخص پر فرشتوں سے فخر فرماتا ہے جس کا کھاناپینا دنیا میں کم ہو اور فرماتا ہے کہ میرے بندے کو دیکھو میں نے اس کا کھانا پینا دنیا میں کم کر دیا اور اس نے صبر کیا تم گواہ رہو کہ جو لقمہ وہ چھو ڑے گا اس کے بدلے جنت میں درجات عنایت کر وں گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زیادہ کھانے اور پینے سے دل کو مردہ مت کرو کہ دل کی مثال کھیتی کی ہے ،جب ضرورت سے زیادہ پانی پہونچتا ہے تو ضائع ہو جاتی ہے۔
اور ایک طویل حدیث اسامہ بن زیدؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ سے بھوک کی فضیلت میں وارد ہے کہ ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ عزو جل سے زیادہ قریب وہ لوگ ہو نگے جو دنیا میں زیادہ بھوکے پیاسے اور غمگین رہے ہوں ۔ وہ لوگ چھپے متقی ہیں ظاہر ہوں تو کوئی نہ جانے اور غائب ہو جائیں تو کوئی تلاش نہ کرے زمین انہیں جانتی ہے فرشتے انکو گھیرے رہتے ہیں اور وہی اچھے لوگ ہیں اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری بھی اچھی طرح وہی کر تے ہیں۔ لوگ نرم نرم فرش بچھاتے ہیں اور وہ اپنا ماتھا اور گھٹنے بچھاتے ہیں ۔لوگوں کو نبیوں کے اخلاق اور افعال نہ ملیں مگر انہیں ازبر ہیں ۔جس زمین سے گذر جاتے ہیں تو زمین ان کے لئے روتی ہے ۔ جس شہر میں ان میں سے کوئی نہ ہو اس شہر پر خدا کا غضب نازل ہوتا ہے۔ اور دنیا پر کتوں کی طرح نہیں ٹوٹتے زندگی قائم رکھنے کیلئے بقدر کھاتے ہیں ،پھٹا پرانا پہنتے ہیں میلے کچیلے حال سے رہتے ہیں ۔لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کو ئی مرض ہے حالانکہ ان کو کوئی مرض نہیں ہو تا ۔یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی عقلیں جاتی رہیں اور یہ بات نہیں ہوتی ۔بلکہ ہو تا یہ ہے کہ لوگوں کی عقلیں دنیا کی چیزوں پردوڑتی ہیں ،ان کی عقلیں ایسی چیزوں پر نہیں دوڑتی ۔اسلئے لوگ انہیں نادان سمجھتے ہیں مگر وہ ان باتوں کا ادراک کر تے ہیں جہاں عام لوگوں کی عقلیں گم ہو جاتی ہیں شرفِ آخرت انہیں لوگوں کیلئے ہے ۔اے اسامہ جس شہر میں ایسے لوگ نظر آئیں تو جان لے کہ اس شہر کا امن انہیں کے باعث ہے جس قوم میں یہ لوگ ہو تے ہیں خدا ان کو عذاب نہیں دیتا ،زمین بھی ان سے خوش ہے اور خدا بھی ان سے راضی ۔آدمیوں کے درمیان ان کو اس لئے رکھا جاتا ہے کہ شاید ان کے باعث لو گوں کی نجات ہو ۔اگر بھوک اور پیاس مرتے دم تک برداشت کر سکے تو کیا کر اس کے عوض تجھکو آخرت میں اعلیٰ مراتب ملیں گے اور تو نبیوں کی صف میں داخل ہو گا ۔جب تیری روح فرشتوں کے پاس جائیگی تو وہ خوش ہو نگے اور خدا تجھ پر رحم کرے گا۔
 
Last edited by a moderator:
Top