مسائل رمضان

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
سوال:روزہ کے حالت میں مسواک کرنا کیسا ہے۔؟ اور کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں مسواک فرمایا کرتے تھے۔؟
جواب: روزہ کی حالت میں مسواک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اور نبی علیہ السلام کو روزہ کی حالت میں مسواک کرتے دیکھا گیا۔جیسا کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے۔
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام کو روزہ کی حالت میں کئی مرتبہ مسواک کرتے دیکھا گیا ۔
ترمزی شریف،کتاب الصوم،حدیث703#، درجہ حسن ،باب: روزہ میں مسواک کرنا۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
سوال: کیا روزہ کی حالت میں آنکھوں میں سُرمہ لگانے سے روزہ فاسق ہو جاتا ہے۔؟
جواب: روزہ کی حالت میں آنکھوں میں سُرمہ لگانے سے روزہ فاسق نہیں ہوتا۔ جیسا کہ ابو داؤد میں ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حالت روزہ میں سُرمہ لگایا کرتے تھے۔ تو اس سے ثابت ہوا حالت روزہ میں سُرمہ لگانے سے روزہ فاسق نہیں ہوتا۔
حضرت عبیداللہ بن ابو بکر رحمہ اللہ سے روایت ہے۔کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حالت روزہ میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔
ابوداؤد،حدیث نمبر 2378#،کتاب الصیام،باب: سُوتے وقت سرمہ لگانا۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
مُفسداتِ روزہ
٭روزہ یاد تھا مگر کُلی کرتے ہوئے یا ناک میں پانی چڑھاتے ہوئے بے اختیار پانی حلق میں اُتر جائے تو روزہ توٹ جاتا ہے۔
٭نیند میں کسی نے منہ میں پانی ڈال دیا اور پی گیا تو روزہ توٹ جائے گا۔
٭کھانے پینے یا جماع پر مجبور کیا گیایعنی روزہ نہ ٹوڑنے کی صورت میں جان سے ماردینے یا کسی عضوتلف کردینے یا کسی بڑے صدمے سے دوچار کرنے کی دھمکی دی گئی تو اُس نے یہ کام کرلیے تو روزہ جاتا رہے گا۔
٭ بھول کر کھا پی لیا،یا جماع کرلیا، یا احتلام ہو گیا، یا نظر شہوت دیکھ کر انزال ہو گیا، یا تھوڑی سے قے ہوگئی تو روزہ نہیں ٹوٹا،لیکن اگر ان صورتوں میں اُس نے یہ گمان کرلیا کہ میرا روزہ ٹوٹ گیاقصداؐ کھاپی لیا یا جماع کر لیاتو روزہ ٹوٹ گیا۔
مندرجہ بلا تمام صورتوں میں صرف ایک روزہ قضاء رکھنا فرض ہے، کفارہ لازم نہیں۔

قے کی صرف دوصورتیں مفسد صوم ھیں:
قے کی بہت ساری صورتیں ہیں،ان میں سے صرف دو صورتوں میں روزہ ٹوٹتا ہے: یہ کہ قصداً منہ بھر کے قے کی، خواہ باہر پھینک دے یا منہ میں لوٹالے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ بے اختیار منہ بھر کے قے آئی اور اُس نے قصداً منہ میں لوٹالی اگر چہ پینے کے بابر بھی لوٹائی ہو،ان دونوں صورتوں میں روزہ ٹوٹ جاتا ہےاور صرف قضاء واجب ہوجاتی ہے، بشرطیکہ قے کرتے وقت روزہ یاد ہو اور قے میں بھی کھانا یا پانی یا صفراء یا خون آئے، بلغم نکلنے کی کسی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا۔
ان دونوں صورتوں کے سوا قے کی جتنی صورتیں ہیں کسی میں روزہ نہیں توٹتا،مثلاً قصداً قے کی اور منہ بھر کے نہ آئی یا بے اختیار آئی مگر منہ بھر سے کم تھی یا منہ بھر تھی مگر لوٹائی نہیں تھی، خواہ وہ باہر نکل آئی یا بے اختیار لوٹ گئی یا لو ٹائی گئی پینے کی مقدار سے بھی کم یا قصداً منہ بھر کے قے کی یا بلا قصد منہ بھر آئی اور لو ٹالی لیکن روزہ دار ہونا یا، یاد نہ ہونااِن تمام صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹا۔
اگر ایک مجلس میں قصداً بار بار قے کی جس کا مجموعہ منہ بھر کی مقدار کو پہنچ گیا تو روزہ ٹوٹ گیااور مجموعی مقدار سے کم ہو یا کئی مجالس میں اتنی قے کی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
ان چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

بھول کر کھا پی لے نا
بھول کر کھانے پینے یا جماع کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔خواہ فرض واجب روزہ ہو یانفل،مگر کسی کو یاد دلایاگیاکہ تو روزہ دار ہے،پھر بھی اسے یاد نہ آیااور کھاتا پیتا رہا تو روزہ ٹوٹ گیا اور اس صورت میں قضاء واجب ہے کفارہ نہیں۔
باقی رہا یہ مسئلہ کہ کسی کو کھاتے پیتے دیکھ کر روزہ یاد دلانا ضروری ہے یا نہیں؟تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ روزہ دار اس قدر کمزور اور لاغر ہے کہ یاد دلانے پر کھانا تو چھوڑ دے گامگر کمزوری بڑھ جائے گی اور روزہ پورا کرنا بھی دشوار ہوگاتو یاد نہ دلانا بہتر ہےاور اگر قوی ہو تو یاد دلانا واجب ہے۔
2خوشبو اور دھواں
کسی قسم کی خوشبو خوا وہ کتنی بھی تیز ہو سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،اسی طرح گردو غبار مکھی یا کسی قسم کا دھواں بے اختیار حلق میں اُتر جائے تب بھی روزہ نہیں ٹوٹتاگوکہ روزہ یاد ہو۔ ہاں!اگر اپنے قصد واختیار سے دھواں پہنچایا تو روزہ توٹ جائے گا، مثلاً از خود جلتی سگریٹ،لوبان،اگر بتی،و غیرہ کے قریب آکر اُن کا دھوان لیتا رہا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
3سرُمہ اور تیل وغیرہ
روزہ میں سُرمہ (یا آنکھ کی کوئی دوا) ڈالنا اور داڑھی مونچھوں پر تیل لگانا بلا کراہت جائز ہے، اگر چہ اُن کا مزہ حلق میں محسوس ہو یا تھوک میں سُرمہ کا رنگ دکھائی دے ،جبکہ یہ چیزیں ضرورت کے تحت استعمال کی جائیں اور مقصد زینت و زیبائش نہ ہو ،ورنہ ان کا استعمال مکروہ ہے۔ اسی طرح پچھنے لگوانے میں میں بھی کراہت نہیں، بشرطیکہ کمزروری لاحق ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
4مسواک
مسواک جیسے بغیر روزہ کے ہر وضو میں سنت ہے یونہی روزہ میں بھی سُنت ہے، خواہ سبح استعمال کی جائے یا شام کو اور خواہ تَر ہو یا خشک اور مسواک کرتے ہوئے اس کا کوئی ریشہ بے اختیار حلق میں چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔​
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
ان چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا
کُلی وغیرہ:
وضو کے بغیر ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے کُلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا،غسل کرنا،گیلا کپڑا بدن پر لپیٹنا بلاکراہت جائز ہے، جبکہ مقصد صرف ٹھنڈک حاصل کرنا ہو، بے صبری اور پریشانی ظاہر کرنے کے لیے یہ کام مکروہ ہیں۔
ان تمام صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا:
٭ دانتوں کے درمیان چنے سے کم مقدار کی کوئی چیز پھنسی رہ گئی اُسے نگل گیا۔
٭ دانتوں سے خون نکل کر حلق تک پہنچااور پیٹ تک نہ پہنچا، یا پیٹ میں پہنچ گیا مگر تھوک اُس پر غالب تھا۔
٭ناک کی رطوبت سڑک کر حلق میں لے گیا اور وہ پیٹ میں اُتر گئی یا منہ کی رال یا بلغم اسی طرح نگل گیا،خواہ یہ چیزیں اندر ہی اندر نگل لیں یا ناک اور منہ سے باہر نکل کر بہنے لگیں لیکن دھار ٹوٹنے نہ پائی تھی کہ نگل لیں۔
٭گفتگو کرتے وقت ہونٹ لعاب سے تَر ہو گئےاور اسے زبان سے چاٹ کر نگل گیا۔
٭ تِل یا اپس جیسی خفیف چیز منہ میں ڈال کر چُبالی اور حلق میں اُتر گئی مگر اُس کا مزہ محسوس نہ ہوا۔
٭ صبح صادق سے پہلے پان کھا کر منہ اچھی طرح صاف کرلیا مگر صبح ہونے کے بعد بی پان کی سرخی تھوک میں دکھائی دیتی ہے تو تھوک نگلنے سے روزہ نہ ٹوٹے گا۔
ان تمام صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹا۔
انجکشن:
انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اس لئے انجکشن کے ذریعہ دوا جوف عروق میں پہنچائی جاتی ہے، جوف دماغ یا جوف بطن میں دوا نہیں پہنچتی ، لہٰزا انجکشن کے زریعے سے جو دوا بدن میں پہنچائی جاتی ہے مفسد صوم نہیں ہے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کن وجوہ سے روزہ چھوڑنا جائز ہے؟
بیماری بڑھ جانے کاخوف:
اگر کوئی شخص ایسا بیمار ہے کہ روزہ سےنقصان ہوتا ہےاور ڈر ہے کہ روزہ رکھے گاتو بیماری بڑھ جائے گی یا دیر میں اچھا ہوگا یا جان جاتی رہے گی تو روزہ نہ رکھے۔جب اچھا ہو جائے تو قضاء کرلے۔ لیکن صرف اپنے دل میں ایسا خیال کرلینے سے روزہ چھوڑنادرست نہیں جب تک مسلمان دین دار ڈاکٹر یا حکیم نہ کہ دے کہ روزہ تم کو نقصان دے گا، تب چھوڑنا چاہیئے، بے دین یا کافر ڈاکٹر یا حکیم کا کوئی اعتبار نہیں۔
حاملہ اور دودھ پلانے والی کو رخصت:
حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت کو جب اپنی جان کا یا بچے کی جان کا کچھ ڈر ہوتو وہ روزہ نہ رکھے، پھر بعد میں قضاء کرلے ، اگر اس کا شہر مال دار ہے اور کوئی دایہ رکھ کر دودھ پلوا سکتا ہے تو اس صورت میں ماں کا روزہ چھوڑنا درست نہیں، البتہ اگر بچہ سوائے اپنی ماں کے کسی اور کا دودھ نہ پیتا ہو تو ایسے وقت ماں کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے۔
حالت سفر میں روزہ چھوڑ نا:
٭ اگر کوئی شخص حالت سفر میں ہوتو اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے، اور بعد میں قضاء کرلے۔
٭ مسافر کو اگر سفر میں تکلیف نہ ہو جیسے ریل میں یا ہوائی جہاز میں سوار ہے اور اُس کے پاس راحت و آرام کا تمام سمان مہیا ہےتو اس صورت میں روزہ رکھ لینا بہتر ہے۔لیکن اس صورت میں بھی چھوڑ دے تو جائز ہے،بعد میں قضاء کرلے۔
٭ اگر بیماری سے اچھا نہیں ہوا، اسی میں فوت ہو گیا، یا ابھی گھر نہیں پہنچا، سفر میں ہی فوت ہو گیا، تو جتنے روزہ سفر یا بیماری کی وجہ سے چھوڑے آخرت میں اُن کے متعلق کوئی مواخذہ نہ ہوگا۔
٭ اگر دوران سفر کسی مقام پر پندرہ دن کی نیت سے ٹھہر گیا تو اب روزہ چھوڑنا درست نہیں ہے کیوں کہ اب وہ مسافر نہیں رہا، اگر پندرہ دن سے کم ٹھہر نے کی نیت ہوتو روزہ نہ رکھنا درست ہے۔​
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
روزے کے بارے میں چند کو تاہیاں
بلا عذر روزہ نہ رکھنا:
معذور اور مجبور آدمی کے لیے روزہ نہ رکھنا اور رکھنے کے بعد بعض حالات میں توڑنا جائز ہے۔مگر شرعاً کون معذور ہے اس کا فیصلہ کرنا ہر شخص کا کام نہیں۔ بعض جی چور اور کاہل لوگ از خود فیصلہ کرلیتے ہیں کہ ہم سے روزہ نہ رکھا جائے گا۔ حالاں کہ رکھ کردیکہ لیں آسانی سے رکھ سکیں گے۔ روزے نہ رکھنے کے حوالے سے کسی جید عالم اور مفتی سے پوچھ لینا چاہیے۔
غیر معذور کا فدیہ دینا:
بعض بے باک لوگ اس گھمنڈ میں روزہ ضائع کرتے ہیں کہ وہ بعد میں فدیہ دے دیں گے۔ حالانکہ فدیہ ادا کرنا صرف ایسے شخص کے لیے جائز ہے جو روزہ رکھنے سے پہلے معذور اور آئندہ کے لیے مایوس ہو۔ اگر مرنے سے پہلے کسی وقت بھی روزہ رکھنے کی قوت آگئی تو یہ فدیہ معتبر نہ ہوگا۔
قریب البلوغ صحت مند بچوں کو روزے سے روکنا:
بعض لوگ قیرب البلوغ اور صحت مند بچوں کو روزہ نہیں رکھواتے۔ حالاں کہ بعض بچوں کی عمر اور قوت ایسی ہوتی ہے کہ وہ آسانی سے روزہ رکھ سکتے ہیں ۔ بچہ بالغ ہو یا نہ ہو دس سال کی عمر کو پہنچ جائے تو لازماً رکھوایا جائے۔ کمزوری ہوتو الگ بات ہے۔
معذور کا رخصت پر عمل نہ کرنا:
بعض لوگ گلو کا شکار ہوکر شریعت کی دی ہوئی رخصت سے فائدہ نہیں اٹھاتے مثلاً سفر کی مشقت یا تکلیف دہ بیماری میں بھی روزہ نہیں چھوڑتے۔بعض حامل عورتیں روزہ رکھ کر اپنی اور بچے کی جان کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔بعض غلط اندیش لوگ کم سِن بچوں سے بھی روزہ رکھواتے ہیں جنہیں روزے کا بالکل بھی تحمل نہیں ہوتا۔
افطار میں مشغول ہوکر جماعت میں تاخیر کرنا:
بعض لوگ افطار میں اتنی دیر مشغول رہتے ہیں کہ مسجد میں جماعت سے محروم ہو جاتے ہیں یہ ایک سخت کوتاہی کی بات ہے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
مکروھات
بلاعذر کوئی چیز چکھنا یا چبانا:
بلا عذر کوئی چیز زبان سے چکھنا یا چباناروزہ دار کے لیے مکروہ ہے،اگر عذر سے چکھے مثلاًکسی عورت کاخاوند بد مزاج ہےاور عورت کو ڈر ہے کہ اگر سالن میں نمک کم وپیش ہو گیا تو خاوند بگڑ جائے گاتو زبان سے چکھنے میں کوئی کراہت نہیں۔
اسی طرح عورت کا چھوٹے بچے کو بلاعذر کوئی چیز چباکر کھلانا بھی مکروہ ہے،لیکن عذر سے کھلائے کہ بچہ کے لیے دوسری نرم غزا موجود نہ ہو،اور نہ ہی بغیر روزہ کے کوئی دوسرا آدمی موجود ہو جو بچے کو غزا چبا کر دے تو ایسی صورت میں کراہت نہیں،اسی طرح اگر روزہ دار کھانے کی چیز خرید تے وقت زبان سے چکھ لے تو کراہت نہیں، بشرطیکہ اس چیز کی طرف سے اسے سخت احتیاج ہواور بغیر چکھے نقصان کا اندیشہ ہو۔
ان تمام صورتوں میں کراہت کا حکم فرض و واجب روزہ سے متعلق تھا،نفلی روزہ ہوتو کراہت نہیں۔

منجن یا پیسٹ:
کوئلے، منجن اور ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کرنا اور عورتوں کا مسی دنداسہ لگانا مکروہ ہے،اگر ان کا کوئی جز حلق سے نیچے اُتر گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔
قصداً تھوک جمع کرکے نگلنا:
منہ میں قصداً تھوک جمع کرکے نگل جانا مکروہ ہے، لیکن بلا قصد جمع ہو جائے تو نگلنا مکروہ نہیں۔
بلا ضرورت دانت نکلوانا:
روزہ میں ڈاکٹر سے دانت یا داڑھ نکلوانااور اس جگہ دواء لگانا بوقت ضرورت شدیدہ جائز ہے اور بلا ضرورت مکروہ ہے، اگر دواء یا خون پیٹ کے اندر جائے اور تھوک پر غالب ہو جائے یا اس کے برا بر ہو یا اس کا مزہ محسوس ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
غیبت وغیرہ:
غیبت، چغلی، جھوٹ،بہتان تراشی، بیہودہ گوئی، گالی گلوچ، ایذا رسانی اور گناہ کے تمام کام یوں تو ہروقت ہر حال میں ونائز ہیں مگر روزہ دار آدمی کے لیے ان کی حرمت وشناعت دو چند ہو جاتی ہے اور ان کے سبب روزہ سخت مکروہ ہو جاتا ہےبلکہ حدیث کے مطابق ان گناہوں کی نحوست سے روزہ کا اجرو ثواب ہی غارت ہو جاتا ہے۔
 
Top